• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت نے ڈرگ پرائسنگ اتھارٹی کی سفارش پر ادویات کے59 برانڈز کی قیمتوں میں10فیصد تک کمی کی منظوری دی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جلد متوقع ہے۔ ان ادویات اور ویکسینز کا تعلق ہیپاٹائٹس، کینسر، شوگر، بلڈ پریشر، الرجی، انفیکشن، کالی کھانسی، خناق اور تشنج کے امراض سے ہے۔ اگرچہ یہ حکومت کا اچھا اقدام ہے تاہم اس کا فائدہ عام آدمی کو اس وقت پہنچے گا جب اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کرایا جائے محض اعلان کر دینا کافی نہیں۔ پاکستان ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں آبادی کی اکثریت خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور ادویات سمیت ضروریات زندگی کی قیمتیں اس کی قوت خرید سے باہر ہیں اس کے علاوہ زندگی بچانے والی بہت سی دوائیں جو پاکستان میں نہیں بنتیں اور دوسرے ملکوں سے منگوانی پڑتی ہیں، عوام ان کے اخراجات کے متحمل نہیں ہو سکتے انہیں مقامی طورپر ملک کے اندر مینو فیکچرنگ کے لائسنس جاری کئے جانے چاہئیں اور جن ادویات کی قیمتوں میں کمی کی جا رہی ہے ان پر کڑی نظر بھی رکھی جانی چاہئے تاکہ دوائوں کی مصنوعی قلت پیدا کر کے کوئی بھی ڈرگ اسٹور ان کے زیادہ دام وصول نہ کرے۔ مزید برآں یہ تشخیص کا زمانہ ہے اور بیشتر امراض کا تعین لیبارٹری ٹیسٹ کی مدد سے کیا جاتا ہے غریب مریض معالجین کی بھاری فیسیں اور مہنگے ٹیسٹ کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے۔ جبکہ سرکاری اسپتالوں میں اکثر مشینیں ناکارہ پڑی ہوتی ہیں ہیں یا غریبوں کی وہاں تک دسترس نہیں ہوتی حکومت کو اس طرف بھی اسی قدر سنجیدگی سے سوچنا چاہئے جس طرح اس نے اپنے طورپر ادویات کی قیمتوں کو لگام دینے کی کوشش کی ہے۔ بیماری کبھی امیر یا غریب کو دیکھ کر نہیں ا ٓتی، سرکاری اسپتالوں میں لیبارٹری ٹیسٹوں سے لیکر ماہرڈاکٹروں تک رسائی اور دوائوں کی مکمل دستیابی غریب مریضوں کی دسترس میں رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔

تازہ ترین