• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ امر پاکستان کیلئے نہایت خوش آئند ہے کہ دوسرا جمہوری دور اپنے اختتام کی طرف رواں دواں ہے،مگر موجودہ دورِ حکومت میں جمہوریت کو بے پناہ مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 2014ء کے دھرنوں کے بعد جمہوریت مسلسل متزلزل ہی رہی ہے اور پاکستان میں اسکا گراف نیچے آتا جا رہا ہے۔ ’’ دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ‘‘ کے ڈیمو کریسی انڈیکس کے دسویں اشاریے کے مطابق ، گزشتہ تین سال سے پاکستان میں جمہوریت مسلسل کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ برطانیہ کے مشہور مجلے نے دنیا کے 167جمہوری ممالک کی فہرست مرتب کی ہے ۔ جس میں صفر سے دس تک اسکور رکھا گیا ہے اور پاکستان نے اس میں 4اعشاریہ 26اسکور کیا ہے جبکہ 2013ء کے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا اسکور 4اعشاریہ64تھا جو ہر سال کم ہوتا جا رہا ہے۔ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی صورت حال، الزامات کی سیاست اور اقتدار کی کھینچا تانی کی وجہ سے جمہوری حکومت کیلئے گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے۔اس سیاسی عدم استحکام اور جمہوریت کو لا حق خطرات کی وجہ سے ملکی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ غیر جمہوری عناصر کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ اور سیاسی جماعتوں کے درمیان مسند ِ اقتدار پر براجمان ہونے کیلئے جاری لڑائی کی وجہ سے بیرونی عناصر کو پاکستان میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے بھی سازگار فضا میسر آ رہی ہے۔ شاید اسی وجہ سے ہم آج تک ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔اس بات پر عمومی اتفاق کے پیش نظر کہ جمہوریت بہترین طرزِ حکومت ہے ،ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو حدود میں رکھتے ہوئے جمہوریت کے تسلسل اور استحکام کیلئے مل کر کام کریں کیونکہ پوری عالمی انسانی برادری کے تجربات گواہ ہیں کہ جمہوریت ہی عوامی امنگوں کی تکمیل ، قوم کو بتدریج بہتر قیادت فراہمی اور غلطیوں کی اصلاح کی ضامن ہے جس کے بغیر حقیقی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔

تازہ ترین