• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہمارے کئی ”دانش وروں“ کی دانش کے مطابق دنیا بھر کے مسلمانوں کو امریکا اور مغربی دنیا کی طرف سے ہمارے دین اور مقدس شخصیات کے متعلق اپنی ذہنی غلاظت کے اظہار پر مکمل خاموشی کا اظہار کرنا چاہئے۔ ان دانش وروں کا مشورہ ہے کہ مسلمانوں پر تازہ امریکی حملہ کو ”Ignore“ کر دینا چاہئے۔اس دانش پر میں کیا کہوں۔میرا سوال ان دانش وروں سے ہے کہ اگر کوئی شخص ان کے ماں باپ اور بیٹے بیٹیوں کے متعلق جھوٹ کی بنیاد پر گندی فلم بناتا ہے اور اسے دنیا بھر میں پھیلا دیتا ہے تو کیا یہ دانش ور اس ظلم پر خاموش رہ سکتے ہیں۔ یقیناً نہیں۔ وہ چیخیں گے چلائیں گے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور ممکن ہوا تو بدنام کرنے والے کی ٹھکائی بھی کرنے سے گریز نہ کریں گے۔ ان میں سے کچھ دانش ور تو اپنے خلاف کوئی چھوٹی سی بھی بات سننے کا حوصلہ نہیں رکھتے مگر مسلمانوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ دنیا کی مقدس ترین ہستی اور پیارے نبی پاک کے خلاف سنگین گستاخی کو نہ صرف برداشت کریں بلکہ Ignore کریں۔ اگر ان دانش وروں کے بس میں ہو تو وہ مسلم حکمرانوں کی طرح دینِ اسلام کے ہر پیروکار کو بے حس اور بے غیرت بنا دیں کہ امریکا و مغرب جو مرضی بکواس کریں،اس کے خلاف کوئی کچھ نہ بولے۔ شراب پینے اور اس کی حمایت کرنے اور اسلام کو سیکولر رنگ میں رنگنے کی کوشش کرنے والے کیا جانیں کہ سرکار دوعالم حضرت محمد کی محبت ایک مسلمان کی زندگی کا بنیادی جزو ہے۔مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ کسی مسلمان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا،جب تک وہ باعث تخلیقِ کون و مکاں حضرت محمد کو اپنے والدین اولاد اور دنیا کی ہر شے سے زیادہ محبوب نہ رکھے۔سارا زور اس پر دیا جارہا کہ مسلمان احتجاج کیوں کر رہے ہیں۔ یہ منطق بھی پیش کی جا رہی ہے کہ جب کوئی اسلام دشمن چاہے اپنی ذہنی غلاظت سے مسلمانوں میں انتشار پیدا کر دے ۔
آصف علی زرداری نواز شریف الطاف حسین جیسے لیڈروں کو اگر کوئی کچھ کہہ دے تو ان کے پیروکار احتجاج توڑ پھوڑ اور گالم گلوچ پر اتر آتے ہیں۔ جس پر کہا جاتا ہے کہ اگر سیاسی رہنماؤں کو گالی دو گے تو ان کے پیروکاروں کا ردعمل لازمی ہے۔میرے نبی کے سامنے کسی لیڈر کسی بادشاہ کسی صدر کسی شہنشاہ کسی پیر کسی فقیر کی کیا حیثیت ہے۔ مسلمانوں کو ”صحیح“ردّعمل ظاہر کرنے کا سبق پڑھانے
والوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی دانش کا استعمال اُن مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی غیرت کو جگانے کے لئے استعمال کریں جن کی بے حسی اور امریکی غلامی نے مسلمانوں کو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا ہے۔ جن لوگوں نے اسلام دشمن امریکی فلم دیکھی، ان سب کا کہنا یہ ہے کہ اس غلیظ فلم کو دیکھنا ناممکن ہے۔ کوئی مسلمان اس فلم کو دیکھ کر اپنے آپ میں نہیں رہ سکتا۔ مجھے کچھ دوستوں نے کہا کہ میں بھی یہ فلم دیکھ لوں مگر میں نے نہ صرف اس کو دیکھنے سے انکار کیا بلکہ ایک سینئر اینکر پرسن نے جب مجھے بتانا چاہا کہ اسلام دشمنوں نے اس فلم میں کس قسم کی غلاظت دکھانے کی کوشش کی تو میں نے اس کو سننے سے بھی معذرت کر لی۔
ایک دانش ور کو کہتے سنا کہ بغیر دیکھے بغیر جانے بغیر سنے مسلمان سڑکوں پر آگئے۔ ایک جاننے والے کا خیال ہے کہ اگر یہ فلم ہر مسلمان دیکھ لے تو پھر ان کا احتجاج اس سے کئی گنا پُر تشدّد ہو گا جس کا اس وقت دنیا کو سامنا ہے۔ احتجاج پُر تشدّد اس لئے بھی ہوتے ہیں کیونکہ احتجاج کرنے والوں کو اپنی حکومتوں اور حکمرانوں سے گلہ ہوتا ہے کہ ایسے معاملات میں جس طرح مسلمانوں کی ترجمانی کی جانی چاہئے، اس میں مسلمانوں کے حکمران مکمل طور پر ناکام رہتے ہیں۔ اب پاکستان کا حال دیکھ لیجئے کہ یو ٹیوب( (Youtubeکو اس وقت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب فتنہ ہر طرف پھیل چکا تھا اور احتجاجی مظاہرے تمام شہروں میں ہو رہے تھے۔ وفاقی کابینہ نے اچھا کیا کہ 19ستمبر کو اس واقعے کی پر زور مذمت کی اور جمعہ کو یوم عشق رسول منانے کا اعلان کیا۔ یہ سب کچھ پہلے ہو جانا چاہئے تھا کیوں کہ ایسے حکومتی اقدامات سے عام لوگوں کے غم و غصہ کو مثبت سمت ملتی ہے۔ مسلمانوں کو احتجاج سے روکنے کی بجائے اُن کو ترغیب دینا چاہیے کہ وہ پرامن احتجاج کریں۔ دیکھتے ہیں کہ نام نہاد دانش ور کیا کرتے ہیں اور intellectually کس طرح اس تازہ امریکی حملہ کا مقابلہ کرتے ہیں۔ مگر کیا یہ حقیقت نہیں ہمارے حکمرانوں کو ہمارے لوگوں کے احتجاج نے کچھ نہ کچھ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر آصف علی زرداری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران اس مسئلہ پر بات کرکے مسلمانوں کے جذبات کی کس طرح نمائندگی کرتے ہیں۔۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پاکستان کو دوسرے تمام اسلامی ممالک کے ساتھ بات چیت کرکے ایک مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ اقوام متحدہ کے آنے والے اجلاس میں شرکت کرنی چاہئے تاکہ اسلام دشمنی پر مبنی غلیظ سازشوں کو روکا جا سکے۔ صدر زرداری کو اللہ تعالیٰ نے یہ سنہری موقع دیا ہے کہ اپنے نبی کی محبت کا اقوام عالم کے سامنے کھل کر اظہار کر سکیں۔اگر صدر زرداری ایسا کام کرلیں تو یقیناً ان سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مسلمان بھی خوش ہوں گے۔ کیا معلوم ایسا کرنے سے ہم جیسے گنہگاروں کو حضرت محمد کی شفاعت نصیب ہو جائے۔
تازہ ترین