• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان سپر لیگ سے کرکٹ جیت گئی

صلاح الدین صلو

 پاکستان سپر لیگ میں اگراب تک کےمیچز کا جائزہ لیا جائے تویہ کہنا غلط نا ہوگا کہ کرکٹ جیت گئی ۔ایک سے ایک اچھی پر فارمنس دیکھنے کو ملی، جنید خان اور عمران طاہرکی ہیٹ ٹرک ہو، محمد نواز اور عمید آصف کی شانداربولنگ اسی طرح بیٹنگ میں سنگا کارا شین واٹسن یا پھرڈیرن سمی کے 16رنز جس نے میچ کاپانسہ پلٹ دیا پھر فیلڈ نگ میں شاہد آفریدی کا تاریخی کیچ پھر انگلینڈ کے ڈنلی نے بیک ورڈ پورائنٹ پر بائیں ہاتھ سے جو کیچ پکڑاتھا وہ بھی شائقین کرکٹ کو برسوں یاد رہے گا ۔

شاہد اور ڈنیلی کے کیچز ان کے ذہنوں میں نقش ہوگئے، اسکا مقصد صرف اور صرف یہ تھاکہ ہر شعبے میں چاہیے بیٹنگ ہو بولنگ یا فیلڈنگ بہترین کرکٹ دیکھنے کوملی چھ کے چھ فرنچائزکے پاس بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں ہیں، کسی ٹیم کو بیٹنگ اور کسی کو اپنی بولنگ پر بھروسا ہے۔

 صرف دو کپتان باہر سے تعلق رکھتے ہیں ایک بر یڈل میکولم لاہور قلندر جنکا تعلق نیوزی لینڈ سے ہے ، لاہور قلندر سے بڑی امید وابستہ تھی مگر وہ ان پر پورا نا اترسکی اور دوسرے ڈیرل سمی جن کا تعلق ویسٹ انڈیز سے ہے اور جو پشاورزلمی کی قیادت کررہے اور ٹرانی کا دفاع بھی اور ان کو یہ اعزا زبھی حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی قیادت میں ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جتوایا ہے۔

 باقی مصباح الحق شعیب ملک سرفراز اور عماد وسیم کاتعلق پاکستان سے ہے کراچی کی ٹیم میں شاہد آفریدی کی شمولیت نے ٹیم میں ایک نئی روح پھونک دی انکی مینجمٹ کو مبارک باد دیتاہوں کے انہوں نے بڑا درست انتخاب کیا جوکے انکی کامیابی کا محور ہے جب شاہد آفریدی بیٹنگ کرنے آتے ہی توتماشائی کھڑے ہوکر انکا استقبال کرتےہے یہ اعزاز اور محبت کم کر کٹر ز کے حصے میںآتی ہے کہ ریٹائر ہونے کے بعد بھی اس قدر مقبولیت شاید ہی کسی کھلاڑی کے حصے میں آئی ہوں۔

پی ایس ایل اپ بہت ہی اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اس لیگ سے ناصرف یہ کہ پاکستان کو اچھے کھلا ڑی مل رہے ہیں بلکہ انکو مالی فائدہ بھی پہنچ رہاہے پچھلے سال شاداب خان فخر زمان رومان رئیس حسن علی جسے کھلاڑی ملے جنہوں نے چمپیئز ٹرافی جتوانے میں اہم کردار ادا کیا اس سال 15سالہ ابشہام شیخ جس کا تعلق حیدر آباد سے ہے اور پشاور زلمی نے اس کو کھلا کر یہ ثابت کردیا کہ وہ ٹیلنٹ کو ابھرنے کا موقع دے رہا ہے۔

 پھر محمد نواز عمید آصف سہیل اختر سمپن گل جسے کھلاڑی کرکٹ کے پر نمودار ہورہے ہیں ان کھلاڑیوں کو اپنے میٹور سے ڈریسنگ روم میں بہت سیکھنے کو موقع ملتاہے جسے عظیم سر ویوین رچرڈز، ظہر عباس یا پھر یونس خان اس لیگ کا انعقا د کرنے کا سہرا صرف اور صرف چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کے سر جاتا ہے جنہوں جب وہ ایگز یکٹیو کمیٹی کے سربراہ تھے تو ایک بیج بویا تھا جو آج ایک تناو درخت بن چکا ہے جس سے پاکستان کر کٹ کو تو بے انتہا فائدہ ہوا جوتنزلی کا شکار تھی وہی کھلا ڑیوں کو مالی طور پر اپنے آپ کو منوانے کا بہترین موقع آیا اور انکے لیے پاکستان ٹیم میں آنے کے دروازے کھل گئے اور پاکستان کرکٹ دنیا کرکٹ میں پھر سے اپنا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔

 جس کا تمام کریڈ ٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین جنہوں نے اس لیگ کا فائنل کراچی میں کرانے کا وعدہ کرکے کراچی والوں کے دل جیت لئے مجھے یقین ہے کہ 25مارچ کو تمام کراچی میچ دیکھنے کے لیے آمنڈ آئے گا کیونکہ یہاں کے شائقین اپنے ہیرو ز کو اپنےسامنے کھیلتے ہوئے دیکھنے کو ترس گئے تھے آخر میں یہ ضرور عرض کروں گاکے ابھی کانی میچز باقی ہیں جس ٹیم نے بہتر کھیل کا مظاہر ہ کیا وہی فاتح مگر اس میں بڑاکار نامہ دکھانا پڑے گا جو آسان نہیں ہے۔

اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ جس دیئے میں جان ہوگی وہ دبارہ جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین