• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل میں25 ممالک کی امن کانفرنس ہو رہی ہے اسی کانفرنس میں افغان صدر نے طالبان کو صلح کی پیش کش بھی کردی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بغیر کسی شرط کے امن کے قیام کے لئے طالبان کو دعوت دے رہے ہیں تاکہ امن معاہدہ ہو سکے، جنگ بندی اگر ہوسکی تو اعتماد سازی بھی ہوسکے گی۔ انہوں نے طالبان کو دعوت امن دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ اب طالبان کو کرنا ہے ساتھ ہی انہوں نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی بھی پیش کش کی اس کے جواب میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس پیش کش کو یہ کہہ کر رد کردیا کہ ہم اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود امریکہ کو شکست سے دوچار کر رہے ہیں جبکہ ہمارے پاس وہ جدید ساز و سامان بھی نہیں ہے جو امریکہ اور اس کے حواریوں کے پاس ہے جسے وہ بے دریغ استعمال کرنےکے باوجود منہ کی کھا رہے ہیں۔ ترجمان طالبان کے مطابق یہ اور اس سے متعلق دیگر معاملات کے سلسلے میں ہر پیش کش جو کابل انتظامیہ کر رہی ہے کو ہم رد کرتے ہیں جبکہ کابل حکومت نے یہ بھی پیش کش کی ہے کہ جہاں طالبان پسند کریں وہ اپنا سیاسی دفتر کھول سکتے ہیں۔ لیکن طالبان ان تمام مراعات کو امریکہ کی چالبازیوں سے تعبیر کر رہے ہیں وہ کسی بھی طرح امریکہ پر اعتماد کرنے کے لئے تیار نہیں نہ ان کے نمائندے افغان صدر اشرف غنی پر اعتماد کرنے کو تیار ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ امریکہ کی سازش ہے۔ وہ اس طرح ان کی جدوجہد روک کر ان کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے اس لئے انہوں نے افغان صدر کی تمام پیش کشوں کو مسترد کردیا ہے۔
افغان مسئلے پر امریکہ پہلے ہی پاکستان کو نشانے پر رکھ چکا ہے اور پاکستان کی عسکری امداد روک چکا ہے اور بے جا شرائط لگا رہا ہے افغانستان میں تمام تر فساد بھارتی ایجنسیاں کرا رہی ہیں وہی امریکہ کو بھی افغانستان میں ناکوں چنے چبوا رہی ہیں بغل میں چھری اور منہ میں رام رام دراصل بھارتی حکمرانوں کی کوشش ہے کہ امریکہ جو اب تک پاکستان کی سرپرستی کرتا رہا ہے اسے ہر قیمت پر پاکستان کے سامنے لا کھڑا کیا جائے اس کے لئے وہ افغانستان میں اور پاکستان میں ہر قسم کی تخریبی کارروائیاں کر رہا ہے اور الزامات پاکستان کے سر منڈھ رہا ہے اور پاک افغان سرحد پر دونوں اطراف سے بھارت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کارروائی کر رہا ہے جسے وہ پاکستانی طالبان کے نام سے آگے بڑھا رہا ہے امریکہ جو چین کے اشتراک سے بننے والی سی پیک کاریڈور کے باعث پہلے ہی بدکا ہوا تھا اسے بھارت اور چڑھا رہا ہے جبکہ پاکستان افغان امن کے لئے اپنی سی بھرپور کوشش کر رہا ہے اور ہر قسم کی پیش کش قیام امن کے لئے کر رہا ہے بھارت کی سازشوں کے باعث افغان مسئلے پر امریکہ نے پاکستان سے اپنے تعلقات خراب کر لئے ہیں لیکن گزشتہ دنوں امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل جوزف اور کئی عہدیداروں نے پاکستان کا دورہ کیا تب کہیں اصل حقیقت کا کسی قدر ادراک کرسکے ان کے لہجے کی تندی تیزی میں کمی کے آثار نظر آرہے ہیں پاکستان نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ طالبان سے اسلحہ کی جگہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے اس ہی امن پسندی کے سبب بھارت کو موقع ملا کہ وہ امریکیوں کو بھڑکائے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرائے اب جبکہ افغان صدر اشرف غنی طالبان کو تسلیم کرنے پر تیار ہو رہے ہیں یقیناً ایسا وہ اپنے اختیار سے تو نہیں کر رہے ہوں گے وہ اپنے امریکی قائوں کے پابند ہیں ایسی پیش کش یقیناً امریکی حکام کے ایما پر ہی کی گئی ہوگی کیونکہ امریکہ مسلسل ہر محاذ پر شکست سے دوچار ہو رہا ہے طالبان نے ہر محاذ پر ناکوں چنے چبوا رکھے ہیں کسی طرح قابو میں نہیں آرہے۔ امریکہ نہ صرف اپنا کثیر سرمایہ اسلحہ اور اپنے فوجی جوانوں کا نقصان اٹھا رہا ہے شاید امریکہ کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ افغانستان کوئی تر نوالہ نہیں افغانستان اس کے حلق میں ہڈی بن کر اٹک گیا ہے۔ اب تک امریکہ افغانستان میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا چکا ہے مسلمانوں کو ملیا میٹ کرنے کے چکر میں خود معاشی طور پر کھوکھلا ہو رہا ہے۔
دراصل امریکہ اور اس کی اتحادی افواج سب کا ایک ہی ایجنڈا ہے مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا حالانکہ مسلمانوں کو تو کیا مٹا سکیں گے خود ہی اپنے پیروں پر کلہاڑی مار رہے ہیں افغانستان میں ہی نہیں عراق، یمن، شام اور دیگر اسلامی ممالک اور علاقوں میں بھی امریکی جارحیت ناکام و نامراد ہو رہی ہے دنیا پر حکمرانی کا خواب چکنا چور ہو رہا ہے۔ روس کی شہہ پر ایران کو بھی اپنا ہم نوا بنا رکھا ہے وہی پالیسی جو انہوں نے افغانستان میں اپنائی ہے مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں ختم کرایا جائے تاکہ عالمی سطح پر کسی احتجاج کا سامنا نہ کرنا پڑے افغانستان میں طالبان کو خود امریکہ نے اپنے مفادات اور روسی قبضہ ختم کرانے کے لئے تیار کیا اور عراق، یمن، شام میں امریکہ اور روس نے مل کر مسلمانوں کے قتل عام اور بقول ان کے ان ممالک کے مسلمانوں کی سرکوبی کے لئے مسلم ملک ایران کو اپنی سربراہی میں آگے کردیا ہے امریکہ کی خارجہ پالیسی کو سمجھنے کے لئے اور اس کا مناسب تدارک کرنے کے لئے ایک مضبوط اور منظم خارجہ پالیسی امور کے ماہر شخصیت کی شدید ضرورت ہے خارجہ امور کسی سفارشی یاکسی نااہل کے متحمل نہیں ہوسکتے پاکستان الحمدللہ ایک بڑا اہم اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت کا حامل ہے اس کی معیشت کو مضبوط کرنے کی شدید ضرورت ہے پاکستان کی معیشت اور اقتصادیات کے لئے کسی امریکہ، چین، روس کا محتاج نہیں ہونا چاہیے پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا تب ہی ہم دنیا میں سرخرو ہوسکتے ہیں اور اپنے دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال سکیں گے اگر ہم واقعی اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے تو مسئلہ کشمیر بھی حل ہوسکے گا جو خطے میں امن کی ضمانت ہوسکتا ہے بھارت جو ہر دو اطراف سے اپنی مذموم سازشوں میں مصروف ہے وہ اس وقت ہی چین سے بیٹھے گا جب اسے درست انداز میں درست طریقے سے اسی کی زبان میں جو وہ سمجھتا ہے سمجھایا جائے اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے ہمارے اہل سیاست کوحب الوطنی سے نوازے اور ملک کو دیانت دار ایماندار قیادت عطا کرے، آمین یا رب العالمین۔

تازہ ترین