• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
 خواتین تعلیم یافتہ مستقبل کی جانب گامزن

خصوصی تحریر: برطانوی ہائی کمیشن

دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن منایاجارہا ہے۔ اِس کے منانے کا مقصد آج کی عورت کو بااختیار اور خود مختار بنانے کیساتھ ساتھ اُس کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔دنیا میں پہلا یومِ خواتین 108 سال قبل منایا گیا تھا۔ اِن سالوں میں اب تک صنفی مساوات کی جانب اہم پیش رفت ہو چکی ہے، لیکن حال ہی میں جاری ہونے والی 'می ٹواور 'ٹائمز اپ جیسی تحاریک ثابت کرتی ہیں کہ آج بھی دنیا بھر میں خواتین عدم مساوات، متعصبانہ سلوک اور ہراساں کئےجانے جیسی آزمائشوں کا روزانہ سامنا کرتی ہیں۔اس سال عالمی یومِ خوتین کا موضوع 'پریس فار پروگریس ہے۔ حکومت برطانیہ کی توجہ اس حوالے سے دنیا بھر میں تمام لڑکیوں اور خواتین کو بہتر تعلیم فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔

برطانوی سیکریٹری خارجہ نے لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے حال ہی میں تمام بچوں، خصوصاً لڑکیوں کے لئے بارہ سالہ معیاری تعلیم پر زور دیا ہے۔ برطانیہ کی جانب سے پاکستان میں صنفی مساوات کی حمایت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ہمارا موقّف صنفی مساوات کو پاکستان میں برابری کے فروغ اور غربت کے خاتمے کے لئے واحد موثر ترین طریقہ کار کی حیثیت سے فروغ دینا ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں 5سے 14 سال تک کی عمر کی چھ کروڑ دس لاکھ لڑکیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔

 خواتین تعلیم یافتہ مستقبل کی جانب گامزن

برطانوی سیکریٹری خارجہ نے اس صورتحال کو اخلاقی طور پر انتہائی ظلم کے مترادف قرار دیا ہے۔ تفریق کے عام ہوجانے سے دنیا فیصلہ سازی میں خواتین کی شمولیت کے فوائد سے محروم رہ جاتی ہے۔ پاکستان میں مضبوط اور متاثر کن خواتین کی متعدد مثالیں موجود ہیں جو درخشاں اور ایک زیادہ خوشحال مستقبل کے لئے ایک روشنی کے مینار کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ ان میں کسی بھی مسلم اکثریتی ملک میں جمہوری طریقہ کار سے پہلی منتخب ہونے والی خاتون سربراہ مملکت بے نظیر بھٹو اور انسانی حقوق کی عالمی چیمپئن عاصمہ جہانگیر کو شمار کیا جاسکتا ہے۔

ملالہ یوسف زئی بھی لڑکیوں کی تعلیم کےلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ خواتین کے مسائل اور ان کو درپیش مشکلات جو کہ پاکستان کی ترقی سے وابستہ ہیں، سے متعلق پُر اثر دستاویزی فلمیں بنانے والی شرمین عبید چنائےبھی موجود ہیں۔ لیکن 'جینڈر گیپ انڈیکس 'پر 144 ممالک میں سے 143 ویںنمبر پر پاکستان کی درجہ بندی دیکھتے ہوئے پاکستان میں ہم سب کو لڑکیوں کی تعلیم اور صنفی مساوات کے لئے بھرپور جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔ اس کی راہ میں حائل مشکلات اور لا تعداد آزمائشیں بہت پیچیدہ نوعیت کی ہیں اور ان سے نمٹنے کے لئےپختہ عزم کی ضرورت پڑے گی۔ خوش قسمتی سے پاکستان نے ان مسائل کی سنجیدگی کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے حل کی جانب سفر کا آغاز کر دیا ہے۔

برطانیہ متعدد طریقوں سے پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ہم آنے والے برسوں میں اپنی ان کوششوں میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (DFID) مزید لڑکیوں کو اسکول میں داخلے دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اعلیٰ شہرت یافتہ برطانوی چیوننگ اسکالر شپ پروگرام پاکستانی خواتین کو دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔ برٹش کونسل تعلیم تک بہتر رسائی اور بہتر تعلیم کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کےلئے تعلیمی سہولتوں کو بہتر بنا رہا ہے۔ اکیلے برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (DFID) نے 2011 سے لے کر اب تک 750 ملین برطانوی پائونڈ زکی فنڈنگ کر کے 65 لاکھ سے زائد لڑکیوں کو تعاون فراہم کیا ہے۔ برٹش کونسل نے اپنے انعام یافتہ 'ٹیک اے چائلڈ ٹو اسکول پروگرام کے ذریعے 90 ہزار سے زائد اسکول جانے کی عمر کی لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کی ہے۔

 خواتین تعلیم یافتہ مستقبل کی جانب گامزن

پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کی جانے والی ان سرگرمیوں کے ذریعے ہم پاکستان بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے لئے ایک مثبت تبدیلی کی تشکیل کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور اتفاق کو فروغ دے رہے ہیں اور دیرپا اثرات قائم کررہے ہیں۔ نتائج ہمارے لئے حوصلہ افزاء ہیں اور ہم یہاں خواتین اور لڑکیوں کے لئےبہترین تعلیمی ماحول کی تشکیل میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان نے 2020 تک اپنے جی ڈی پی کا چار فیصد حصہ تعلیم کے لئےمختص کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور صوبائی حکومتوں نے اپنے مختص شدہ بجٹوں میں اس مقصد کے لئے کم از کم 20 فیصد کا وعدہ کیا ہے۔ ہم ان ارادوں کا گرم جوشی سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان کوششوں کے مثبت نتائج سامنےآرہے ہیں۔ صرف صوبہ پنجاب میں 2011 میں طلباء کی شرکت 79 فیصد تھی جو کہ گزشتہ سال 95 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

ہم بانی ِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ایک اقتباس کی یاد دہانی کرانا چاہیں گے ’’اس دنیا میں دو قوتیں ہیںایک تلوار اور دوسری قلم ۔ ان دونوں کے درمیان ایک عظیم مقابلہ اور رقابت موجود ہے۔ ان دونوں سے زیادہ طاقتور ایک تیسری قوت بھی موجود ہے، خواتین کی قوت‘‘۔ اگر خواتین اور لڑکیوں کے لئے بہتر نتائج کے لئے ہم اس تیسری قوت میں سرمایہ کاری کر سکیں تو ہم پاکستان کو اس کی مکمل صلاحیت کا یقین کرنے کے قابل بنا کر بالآخر خوشحالی کی جانب گامزن کر دیں گے۔ استحکام، خوشحالی اور مساوات کے حصول کے لئے برطانیہ آنے والے برسوں میں ،پاکستان کے ساتھ مل کر جدو جہد جاری رکھے گا۔

تازہ ترین