• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کا ثقافتی میلہ، بھولی ہوئی یادوں کوزندہ کرگیا

سندھ کا ثقافتی میلہ، بھولی ہوئی یادوں کوزندہ کرگیا

سندھ ،صدیوں پرانی تہذیب رکھنے والی دھرتی ہے۔اس کے تاریخی مقامات دنیا بھر میں ایک منفرد پہچان تورکھتے ہی ہیںیہاں کے روایتی کھیل جیسے بیلوں کی دوڑ، گھڑ سواری اورملاکھڑو بھی صرف اسی سوہنی دھرتی کی پہچان ہیں۔

پھر سونے پر سہاگے کی طرح مشاعرے کا رنگ، تقریری مقابلے اور سندھ کی میٹھی لوک موسیقی کی دھنیں جن پر موربھی اپنے پنکھ کھول کر ناچ اٹھیں ،بھلا سندھ کے علاوہ اور کہاں نظر آتے ہیں۔۔!!

اچھڑو تھر ، ننگر پارک ،کینجھر ، منچھر ، سوہنی جیسی جھیلیں اور کھیر تھر جیسے قدرتی حسن کے شاہکار سندھ کی سیاحت کا مرکز ہیں۔یہی تو وہ خطہ ہے جسے ’تہذیبوں کی ماں‘ کہا جاتا ہے، جہاںموہن جو دڑو، برہمن آباد ، ڈیپر گھانگھرو ، دیبل ، مکلی جیسے تاریخی ورثے پر پھیلائے ہوئے ہیں۔

اسی دھرتی پر رواں ہفتے ٹنڈوآدم میں دو روزہ سندھ ثقافتی میلہ منعقد ہواجس کا افتتاح شاہ عبداللطیف بھٹائی کے کلام پر پی ایچ ڈی کرنے والی تائیوان کی شہری پیلنگ تھائو عرف جوہی فاطمہ نے کیاجبکہ میلے کا اہتمام’ مہران ہسٹاریکل اینڈ کلچرل ویلفیئر سوسائٹی ‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔

سندھ کا ثقافتی میلہ، بھولی ہوئی یادوں کوزندہ کرگیا

میلے میں سندھ کی ثقافت کو بھرپور انداز سے اجاگر کرنے کے لئے گھڑدوڑ ہوئی جس میں 80گھڑسواروں نے حصہ لیا ۔اس موقع پر سابق ایم این اے محمد خان جونیجو نےہارس کلب کے قیام کے لئے دو ایکڑ سے زیادہ زمین دینے کا اعلان کیا ۔ کلب میں باقاعدہ ایک آڈیٹوریم بھی تعمیر کیا جائے گا جہاں سندھ کی ثقافتی سرگرمیاں فروغ پائیں گی۔

میلے کی دوسری دلچسپی صوبے کا ثقافتی کھیل ’کبڈی‘ تھا جس میں سندھ بھر کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا ۔ ٹنڈوآدم کی ٹیم نے ہوم گراوٗنڈ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سانگھڑکی ٹیم سے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بلاخر فتح اپنے نام کی ۔

دن کے چوتھے سیشن میں مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت نوجوان شاعر نو ر چاکرانی نے کی جبکہ مشاعرے میں آئے ہوئے مختلف اضلاع کے شاعروں نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔

پہلے دن کے پانچویں اور آخری سیشن میں محفل موسیقی منعقد کی گئی جس میں صوفی، کلاسیکل اور لوک فن پیش کیا گیا۔

دوسرے دن شہر کے سات مختلف اسکولوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے درمیان تقریری مقابلہ ہوا جو مشائخ ہوتھی کے عبدالغفار درس نے جیت لیا ۔

سندھ کا ثقافتی میلہ، بھولی ہوئی یادوں کوزندہ کرگیا

میلے میں سندھی، عربی اور دیگر اعلیٰ نسل کی بکریوں کی نمائش ہوئی۔ یہ بکریاں صوبے کے مختلف اضلاع سے لائی گئی تھیں۔ان میں ایک بکری ایسی بھی تھی جس پر قدرتی طور پر سندھ کا نقشہ بنا ہوا تھا ۔ یہ بکری لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی ۔ تمام بکری مالکان کو سندھ کی ثقافت اجرک بطور تحفہ دی گئی ۔

اسی روز بیلوں کی بھی دوڑ ہوئی جس میں 45بیلوں نے حصہ لیا۔ سندھ کا روایتی ملاکھڑو میں بھی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ انہی مقابلوں میں ایک دلچسپ مقابلہ بڑی مونچھیں رکھنے والے مختلف افراد کے درمیان بھی ہوا جو شہداد پور کے شاھنواز نے جیتا۔

پٹکہ یا پگڑی باندھنے کا مقابلہ بھی لوگوں کے لئے خاص دلکشی کا باعث رہا ۔ یہ مقابلہ بھٹ شاہ کے طالب شاہانی نے جیتا۔

تقریب کی آخری شب سگھڑ کچھری کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں بڑے بڑے دانشور سگھڑوں نے اپنا فن پیش کیا ۔

آخری دن کے آخرمیں ایک مرتبہ پھر محفل موسیقی منعقد کی گئی جبکہ تقریب کا اختتام ’ہو جمالو‘ کے ساتھ کیا گیا ۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ میلہ ان ذہنوں میں سندھ کی ثقافتی یادوں کو ایک مرتبہ پھر زندہ کرگیا ہے جنہیں بھولی بسری ۔۔مگر حسین اور انمٹ یادوں کا نام دیا جاسکتا ہے ۔

تازہ ترین