• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، ایرانی وزیرخارجہ

اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، ایرانی وزیرخارجہ

اسلام آباد (خبرایجنسیاں) پاکستان اور ایران نے اقتصادی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری اورکاروباری روابط بڑھانےپراتفاق کیاہے، یہ اتفاق پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور ایران کے وزیر خارجہ جواد طریف کے درمیان پیر کو ہونے والی ایک ملاقات میں کیا گیا،دوسری جانب جواد ظریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی تعلقات ، خطہ کے مسائل اور امن و استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا،ادھر جواد ظریف نے کہاہے کہ ایران کی سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ، بھارت کےساتھ تعلقات پاکستان کےخلاف نہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ایران مخالف نہیں، ہمیں دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے تعاون کرنا ہے، سعودی عرب کےساتھ دوطرفہ کثیر الجہتی سطح پر بات کرنے کو تیار ہیں، سعودی عرب کو خطے سے باہر نہیں سمجھتے اور سعودی عرب بھی ایسا نہ سمجھے۔دوسری جانب آئی ایس پی آرمیں خطاب کرتے ہوئے جواد ظریف نےکہاہےکہ پاکستان اور ایران میں چا ہ بہار اور گوادر بڑے منصوبے ہیں ، مستقل میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے،پاکستان اور ایران کو سیکیورٹی جیسے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے خواجہ آصف کےساتھ ملاقات کرتے ہوئےکہاکہ پاکستان اور ایران دو اہم ہمسایہ مسلمان ممالک ہیں اس لئے انہیں دہشت گردی کے خلاف اور منشیات کی روک تھام کیلئے بارڈر کے علاقوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیناچاہیے، ان کا کہنا تھا کہ ایران، جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ ایران آزاد باہمی تجارت کے تعاقب میں تھا ۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ مزید گہرے روابط کا خواہاں ہے تاکہ بارڈر کے علاقوں میں امن یقینی بنایا جاسکے۔ دونوں ممالک نے افغانستان مین امن ، انرجی سیکٹرمیں تعاون، بینکنگ سیکٹر میں تعلقات کو از سر نو شروع کرنے ، چاہ بہار اور گوادر کی بندرگاہوں کے درمیان تعاون اور بارڈر مارکیٹوں کو فعال کرنے سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی ۔ اسی اثناء میں ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان ایران بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ حاصل ہوا ہے ، باہمی تجارت کیلئے ابھی گنجائش باقی ہے،دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 5ارب ڈالر تک لے جانے کی ضرورت ہے، تہران اور اسلام آباد کے درمیان اچھے، گہرے تعلقات ہیں، 70 سالہ دوستی میں دونوں ممالک مشکل ادوار میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے، چاہ بہار اور گوادر بندرگاہ کا کوئی موازنہ نہیں۔ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔دوسری جانب جواد ظریف سے ملاقات کےدوران اسپیکر قومی اسمبلی نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر زور دیتے ہوئے اعلی سطح پر وفود کے تبادلوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ باہمی مفادات کےلئے دونوں ممالک تجارت سر مایہ کاری توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کےلئے رابطوں کو جاری رکھیں گے۔ ادھر پیر کو جواد ظریف نے آر ایس ایس آئی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تاریخی اور ثقافتی دیرینہ تعلقات ہیں ،پاکستان اور ایران میں گوادر اور چابہار بندرگاہوں کے بڑے منصوبے ہیں ،مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے،پاکستان اور ایران کو سیکیورٹی جیسے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے،ایران کئی دہائیوں سے عالمی سطح پر مشکلات کا شکار ہے مدونوں ملکوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ آف اسٹر ٹیجک اسٹڈیز میں پاک ایران سفارتی تعلقات کے 70 برس کے حوالے سے ہونے والے سیمینار میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر اور چاہ بہار معاون بندرگاہ ہیںاور چاہ بہار میں پاکستان اور چین کو سرمایہ کاری کی دعوت دی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کےساتھ دوطرفہ کثیر الجہتی سطح پر بات کرنے کو تیار ہیں، سعودی عرب کو خطے سے باہر نہیں سمجھتے اور سعودی عرب بھی ایسا نہ سمجھے۔ان کا کہنا تھا کہ شام، یمن میں تباہی نہیں جبکہ تعمیر کے لئے ایران، سعودیہ اکٹھے ہو سکتے ہیں ہمسایوں کی سلامتی، ہماری سلامتی ہے۔دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران پہلا ملک تھا، جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، پاکستان ایران کو اہمیت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جبکہ دونوں ممالک کا ایک ہی مقصد مسلم اُمّہ کو متحد کرنا ہے۔ادھر ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاک، ایران کے مابین اچھا برا وقت آیا لیکن تعلقات خراب نہیں ہوئے، پاکستان کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور پاکستان اور ایران ہر مشکل میں ایک دوسرے کیساتھ کھڑے رہے۔

تازہ ترین