• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی خزانہ، بنکوں سے قرضے معاف کرانے والوں کی تفصیلات طلب، چینی کمپنی کی تحقیقات کا حکم

قائمہ کمیٹی خزانہ، بنکوں سے قرضے معاف کرانے والوں کی تفصیلات طلب، چینی کمپنی کی تحقیقات کا حکم

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ،کا مرس رپور ٹر )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے سٹیٹ بنک سے2001سےا ب تک بنکوں سے پانچ کروڑ روپے یا اس سے زائد قرضے معاف کرانیوالوں کے نام ا ور تفصیلات طلب کر لی ہیں ، کمیٹی نے سیکورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ گوادر بندرگاہ تعمیر کرنیوالی چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی پاکستان کی رجسٹریشن اور دیگر امور کی تحقیقات کر کے رپورٹ کمیٹی میں جمع کرائی جائے، یہ بھی بتایا جائےکہ کمپنی نے دنیا میں اب تک کتنی بندرگاہوں کی تعمیر کی ہے ، کمیٹی اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، رانا محمد حیات نے کہا لوگ اربوں کے اثاثے ، جائیداد یں اور کمپنیاں ہونےکے باوجود کروڑ وں روپے کے قرضے معاف کراتے ہیں ،کس قانون کے تحت قرضے معاف کرائے جاتے ہیں ، پتوکی کی حمید ٹیکسٹائل ملز نے 65کروڑ روپے کا قرضہ معاف کرایا ،کمیٹی نے کمپنی کے قرضے معاف کرانے کی تحقیقات کی ہدایت کی ، سٹیٹ بنک حکام نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے بنکوں سے قرضے معاف کرانیوالوں کی تفصیلات مانگی تھیں اور انکی فہرستیں عدالت کو دی گئی ہیں، قرضے معاف کرانے سے متعلق قوانین میں متعدد ترامیم کی جاچکی ہیں ، 48ہزار ایسے کیس عدالتوں میں زیر التواء ہیں جن سے 421ارب روپے قرضہ واپس لیا جانا ہے ، وزیر مملکت رانا محمد افضل خان نے کہا بنک بورڈ قرضہ معافی کا فیصلہ کرتا ہے اور سٹیٹ بنک بھی اسکو مانیٹر کرتا ہے ، نیشنل بنک کے صدر سعید احمد نے کہا قرضہ معافی کے حوالے سے سرکاری بنکوں کے سخت قوانین ہیں ، قیصر شیخ نے کہا کس قانون کے تحت کروڑوں روپے کے قرضے معاف ہوتے ہیں، بتایا جائے 2001سے اب تک جن لوگوں کے قرضے معاف ہوئے وہ کس قاعدے اور قانون کے تحت ہوئے ، گوادر بندرگاہ تعمیر کرنیوالی چینی کمپنی کے بارے میں اسد عمر نے کہا جو معلومات آئی ہیں اسکے مطابق کمپنی کا ہانگ کانگ میں ایک کمرے کا دفتر ہے ، پاکستان میں رجسٹریشن کیلئے وزارت داخلہ نے این او سی نہیں دیا پھر بھی ایس ای سی پی نے اسے رجسٹرڈ کیسے کیا ، ایس ای سی پی حکام نے بتایا کمپنی کی پاکستان میں رجسٹریشن کیلئے متعلقہ دستاویزات مانگی گئی تھیں اور انہوں نے وہ فراہم کر دی تھیں ، وزارت داخلہ نے ساڑھے تین سال سے سکیورٹی کلیرنس نہیں دی ، ، وزارت خزانہ حکام نے بتایا پاکستان کو گرے لسٹ میں نہیں ڈالا گیا صرف نامزدگی ہوئی ہے ۔

تازہ ترین