• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور ایران اسلامی بھائی چارے اور ہمسائیگی کے ایسے ناقابل شکست رشتوں میں منسلک ہیں جو کچھ نشیب و فراز کے باوجود وقت کی تمام آزمائشوں پر پورے اترے ہیں۔ یہ حقیقت پاکستان کے دورے پر آئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے اس تفصیلی انٹرویو سے مترشح ہوتی ہے جو انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، دوسرے رہنمائوں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، دفاعی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لئے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد جیو ٹی وی کو دیا۔ دہشت گردی کے خلاف اشتراک عمل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ایک روز قبل پاکستان کے راستے دو خودکش بمباروں کے ایران میں داخل ہونے کی کوشش کو پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی مدد سے ناکام بنانے کا مسرت بھرے لہجے میں ذکر کیا۔ انہوں نے عالمی قوانین کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی وکالت کی اور کہا کہ ایران بھارت سے تعلقات کو پاکستان کے لئے نقصان دہ نہیں بننے دے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک ایران گیس منصوبہ ختم نہیں کیا گیا۔ ایرانی گیس کسی وقت بھی پاکستان کی سرحد تک پہنچائی جا سکتی ہے۔ چاہ بہار بندرگاہ منصوبے میں بھارت کے ساتھ پاکستان بھی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ گوادر اور چاہ بہار ایک دوسرے کی مقابل نہیں بلکہ معاون بندرگاہیں ہیں۔ انہوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کے متعلق تمام معلومات پاکستان کو فراہم کرنے کی تصدیق کی یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ گزشتہ ستر سال میں ایران اور پاکستان ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا کسی نہ کسی شکل میں ساتھ دیتے رہے۔ مستقبل میں بھی خطے میں پائیدار امن کے قیام اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں میں فکر و عمل کی ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ اس مقصد کے لئے نہ صرف حکومتی بلکہ عوامی سطح پر بھی دونوں ملکوں کے درمیان وفود کا تبادلہ ضروری ہے۔ توقع ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاک ایران تعلقات میں نئی جہتیں روشناس کرنے کا ذریعہ بنے گا۔

تازہ ترین