• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صارفین کے حقوق کا تعین سب سے پہلے اسلام نے کیا اور یہ بات اقوام متحدہ کے اس چارٹر میں بھی ملتی ہے جس کے تحت پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 15مارچ کو ’’کنزیومرز رائٹس ڈے‘‘ منایا جاتا ہے۔ وطن عزیز کے زمینی حقائق کی روشنی میں یہ دن انتہائی اہمیت کا حامل ہونا چاہیئے جہاں عام حالات میں بالعموم اور رمضان المبارک اور عیدین جیسے تہواروں کے مواقع پر بالخصوص صارفین بڑی حد تک اپنے ان حقوق سے لاعلمی کی بنا پر محروم ہوتے ہیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کاروباری اداروں اور افراد کے لئے لازم ہے کہ وہ ہر چھوٹے بڑے کاروبار کے مقام پر ریٹ لسٹیں آویزاں کریں، غیر معیاری اور زائد المیعاد مصنوعات کی فراہمی سے گریز کریں، اشیا کی پیکنگ پر اجزائے ترکیبی کے علاوہ تیاری اور اختتام کی تاریخوں کا اندراج کریں، خریداری کی صورت میں رسید کی فراہمی اور اس پر خریداری کی تاریخ، تفصیل، اشیا کی مقدار، قیمت اور دکاندار یا تجارتی ادارے کا نام لکھنا، خریداری سے پہلے مصنوعات اور ادا شدہ رقم کی واپسی سے متعلق پالیسی کے مطابق تحریر جبکہ غلط اور گمراہ کن اشتہار بازی کے ذریعے مصنوعات کی فروخت اور خدمات کی فراہمی ممنوع ہے۔ کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے یا فرم کی نامناسب خدمات کے عوض صارفین کو پریشان کرنے سے گریز کے علاوہ لازم ہے کہ دکاندار مصنوعات پر وارنٹی، ساخت، نمونہ اور ضروری حالات میں ’’وارننگ‘‘ تحریر کرے۔ وطن عزیز میں یہ صورت حال محض بعض بڑی کمپنیوں اور مارکیٹوں تک محدود ہے جسے ہر چھوٹی بڑی سطح پر شہر شہر گائوں گائوں عام کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں کی طرح صارف عدالتوں کو موثر بنایا جائے اور صارفین میں اس کے بارے میں شعور اور آگاہی یقینی بنائی جائے۔ اس وقت صرف پنجاب کے اضلاع میں یہ کام محدود سطح پر ہو رہا ہے، اسے ملک بھر میں کاغذات سے نکال کر عملی طور پر موثربنانے کی ضرورت ہے۔ غریب عوام کو ان کا یہ حق دینا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین