• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
   
اپنا آن لائن کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟

الیکٹرانک کامرس یا برقی کاروبار دنیا میں بہت عرصہ سے جاری ہے اور مستقبل کی دکانیں اور مارکیٹیں، سب کچھ ڈیجیٹل ہوگا۔

ہر چند کہ پاکستان میں 2000 میں ای کامرس پر کام کا آغاز ہوچکا ہے اور ایکسپورٹ سے وابستہ اور دیگر کچھ کمپنیز نے اپنے

کاروبار کو انٹرنیٹ پر منتقل کیا ہے لیکن ابھی بھی جدید دنیا اور مقامی مارکیٹ میں کافی فرق ہے. ہمارے تجارتی مراکز میں ابھی ’ای کامرس‘ کا دور دورہ نہیں، اور یہاں آج بھی کاروبار روایتی انداز میں ہو رہا ہے۔

کچھ جگہوں پر بزنس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوشش بھی ہو رہی ہے لیکن اس میں ’ہارڈ وئیر‘ تو کافی خرید لیا گیا ہے، مگر بزنس کو ڈیجیٹل کرنے کے عمل سے ہم ابھی بہت دور ہیں۔ کیا بزنس کو آئی ٹی سے آراستہ کرنے سے مراد چند کمپیوٹر خرید کر کمپوزنگ/ای میل کرنا، سوشل میڈیا پر کمپنی کا ایک آدھا پیج تیار کرنا یا ایک سادہ سی ویب سائٹ قائم کرنا ہے؟

بزنس کو ڈیجیٹل کرنے سے کمپنی کی ’آپشن کاسٹ‘ میں کمی ہوتی ہے لیکن اس طرح تو کمپنی کو آئی ٹی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، الٹا کمپنی کے سالانہ لاکھوں روپے دیکھ بھال/تنخواہوں پر خرچہ ہو رہا ہے۔

جدید رجحانات پر درست طریقے سے عمل نہ کرنے کی بے شمار وجوہات ہیں۔ بدقسمتی سے بزنس مالکان کی اکثریت میں کاروبار کی ترقی کے لیے، ماہرین سے ملاقات، کتب بینی، ورکشاپس اور سیمینارز میں شرکت کا رجحان انتہائی کم ہے۔ اگر پوچھا جائے کہ سیمینار میں شرکت کیوں نہیں کی تو جواب ملتا ہے کہ یار کیا کریں ٹائم ہی نہیں ہے۔

لیکن سیاسی/مذہبی تقریبات، فیشن شو، فلم، اسٹیج ڈرامے ہر ہفتے دیکھتے ہیں۔ تقریباً 90 فیصد سے زیادہ بزنس مالکان کے آفس میں ٹی وی آن رہتا ہے۔ اکثریت کا پسندیدہ موضوعِ گفتگو بزنس کی ترقی کے بجائے حالات حاضرہ، خارجہ تعلقات، عالمی سازشیں ہیں۔

اگر آپ پہلے سے بزنس (اشیاء/خدمات) سے وابستہ ہیں۔ اور آپ ابھی تک قدیم اور روایتی طریقے سے اپنے بزنس کو چلا رہے ہیں تو آئندہ کچھ عرصہ بعد آپ کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ اب آپ کا مقابلہ اپنے روایتی حریفوں کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے بھی ہے۔

وہ وقت گزرتا جا رہا ہے جب لوگ صرف بازار میں آکر خریداری کرتے تھے اور مارکیٹ میں جس کے پاس اچھی اور بڑی دوکان تھی وہ ہی ہمیشہ کامیاب ہوتا تھا۔ ’’قدیم دوکان"، ’’اصلی دوکان‘‘ 1905 سے قائم شدہ، آج کا صارف ان باتوں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ 

اب لوگ گھر بیٹھے بیٹھے ٹی وی پر کئی ہزار کلومیٹر دور سے اشیاء/خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی تیزی سے سب کچھ تبدیل کرتی جا رہی ہے۔

جاتی ہیں۔ کانٹریکٹ میں درج کام کے علاوہ بھی دیگر بہت سارے کام لیے جاتے ہیں جو انسان صرف اس لیے کرنے پر مجبور ہوتا ہے کہ کہیں یہ نوکری بھی ہاتھ سے نہ چلی جائے۔ اور جو تنخواہ مہینے کے بعد ملتی ہے، وہ اتنی قلیل ہوتی ہے کہ ایک ہی دن میں خرچ ہو جاتی ہے۔

ملازمت اور محدود آمدنی

اکثر نوکری کرنے والوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ آفس میں آپ جتنا مرضی اچھا کام کرلیں، لیکن آپ کو اس کا کوئی اجر نہیں ملنا، کیونکہ ان کی تنخواہ فکس ہے، جس کا ان کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں۔ بہت کم دفاتر میں یہ اصول ہے کہ اگر آپ زیادہ اچھا کام کریں تو آپ کی تنخواہ زیادہ ہوسکتی ہے۔

 اس طرح کی وجوہات سے نوکری کرنے والوں کی اکثریت بددلی اور شدید فرسٹریشن کا شکار نظر آتی ہے۔ وہ نوکری کر بھی رہے ہوتے ہیں اور شکوے شکایت بھی۔پاکستان جیسے ملک میں آپ اگر امیر ہونا چاہتے ہیں یا معاشی طور پر خوشحال ہونا چاہتے ہیں تو انتہائی معذرت کے ساتھ، نوکری اور حلال تنخواہ کے ساتھ آپ کے لیے یہ کرنا اگر بالکل ناممکن نہیں، تو اتنا مشکل ضرور ہے کہ اسے چند لوگوں کے علاوہ کوئی نہیں کر پاتا۔ 

مثلاً مکان ہر خاندان کی بنیادی ضرورت ہے۔ بڑے شہروں میں پانچ مرلے کے مکانات کی قیمت 40 سے 50 لاکھ روپے ہے۔ اب ذرا تصور کریں ایک خاندان کا جس میں ایک آدمی نوکری کرتا ہے۔ وہ اپنی تنخواہ میں سے ہر سال کتنی بچت کریں کہ اپنا ذاتی مکان خرید سکیں؟ جبکہ پراپرٹی کی قیمت بھی چند سالوں میں دوگنی ہوجاتی ہے۔ 

اس لیے پاکستان میں نوکری کرنے والوں کی اکثریت اپنی تنخواہ کے ذریعے اپنا ذاتی مکان تعمیر نہیں کر سکتی۔

اب کچھ عرصے سے پاکستانی ویب سائٹس نے ڈلیوری پر کیش کی ادائیگی اور موبائل فون کمپنیوں کے ذریعے ادائیگی کے آپشن متعارف کروائے ہیں، جس سے آن لائن شاپنگ اب زیادہ مشکل نہیں رہی۔

ای کامرس کی بدولت صارف اپنی من پسند مصنوعات کو بغیر وقت ضائع کیے دیکھ اور خرید سکتا ہے اور اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے مختلف اشیاء کی قیمت، مقدار، اجزا ترکیب کا موازنہ کر سکتا ہے، جو کہ روایتی بازار میں شاید ممکن نہیں۔

 اس لیے اگر آپ اپنی مصنوعات کو ای کامرس سے ہم آہنگ نہیں کریں گے، تو کوئی دوسرا یہ کام کر لے گا۔

ای کامرس کے معنی اور فائدہ

اگر آپ پہلے سے کوئی کاروبار کر رہے ہیں یا آپ کوئی نیا کاروبار شروع کرنے چاہتے ہیں، تو آپ کو ای کامرس کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہیے۔ ای کامرس کی بنیادی معلومات کے بعد آپ کے لیے فیصلہ سازی آسان ہوجائے گی کہ آپ نے اس سمت میں قدم بڑھانا ہے یا نہیں۔

ای کامرس کے اردو میں معنی الیکٹرونک تجارت ہے، سادہ الفاظ میں آن لائن ویب سائٹ کے ذریعہ اشیاء یا خدمات کی خرید و فروخت کو ای کامرس کہتے ہیں۔ بے شمار فوائد کی وجہ سے یہ تصور دنیا بھر میں بہت تیزی سے عام ہوگیا ہے۔

بزنس مین کو بچت

آپ کو جگہ، اسٹاف، نگرانی، کرایہ، وغیرہ کے اخراجات میں کمی ہوتی ہے ۔ مثلاً آپ اپنے سیل پوائنٹ/شوروم کا سائز چھوٹا کرسکتے ہیں۔ اشیاء کو اپنے پاس زیادہ مقدار میں ذخیرہ کرنے کے ضرورت نہیں۔ آرڈر کے حساب سے اشیاء کو خریدا جا سکتا ہے۔

 کاروبار کو منظم کرنے سے آپ کو درست معلومات ملتی ہیں، جس سے آپ کی فیصلہ سازی آسان ہو جاتی ہے، اور نہ صرف آپشن کاسٹ میں کمی ہوتی ہے، بلکہ منافع میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

آپ اپنے گاہکوں سے دوبارہ رابطہ کرسکتے ہیں۔ ان کو خود کار طریقے سے ای میل، ایس ایم ایس ارسال کر سکتے ہیں، اس کے ساتھ آپ کی ویب سائٹ ہر وقت کھلے شوروم کا کام کرتی ہے، جس پر آپ اپنی دیگر اشیاء/خدمات کے اشتہارات بھی لگا سکتے ہیں، جیسے ڈان ٹی وی کی اس ویب سائٹ پر ڈان کے اپنے ٹی وی پروگرامز کے اشتہارات نظر آتے ہیں۔ 

نیز ای کامرس سے ہر قسم کی 'انسانی غلطیوں سے نجات ملتی ہے۔

فرنٹ کی دوکان یا "موقع کی جگہ" کا حصول ہر ایک کے لیے ممکن نہیں، لیکن اپنی جگہ تبدیل کیے بغیر اپنے گاہکوں کی تعداد میں اضافہ سو فیصد ممکن ہے۔

صارف کے لیے بچت

صارف کے وقت اور توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ ذریعہ سستا بھی ہے۔ مثلاً اگر ایک طالب علم کسی چھوٹے شہر میں رہتا ہے، اور اس کو کوئی کتاب درکار ہے، تو کئی دفعہ کتاب کی قیمت سے زیادہ اخراجات سفر کے ہوجاتے ہیں۔

اشیاء کے صارف تک پہنچنے تک درمیان میں کافی سارے مڈل مین ( ڈسٹری بیوٹر) آتے ہیں، جن کا منافع بھی گاہک ہی ادا کرتا ہے، جس سے اشیاء /خدمات کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ ای کامرس کی بدولت "تیار کنندہ" کا براہ راست رابطہ "استعمال کنندہ" سے ہو جاتا ہے۔

ای کامرس کا آغاز کیسے کریں؟

اگر آپ پاکستان میں ای کامرس کی لائن میں قدم رکھنے چاہتے ہیں تو آپ کو ان بنیادی چیزوں کی ضرورت ہے.ای کامرس ویب سائٹ

نظام کی تیاری

اشتہاری مہم

ای کامرس ویب سائٹ

آپ کو سب سے پہلے ضرورت ہے ایک ’ای کامرس ویب سائٹ‘ کی، جس پر آپ اپنی اشیاء/خدمات کو پیش کرسکیں، اگر آپ سنجیدہ بزنس کرنا چاہتے ہیں تو میری رائے یہ ہے کہ اپنے ذاتی ڈومین نیم سے کام شروع کریں نہ کہ سوشل میڈیا پر ایک پیج سے۔ 

آپ ’’ای کامرس ویب سائٹ‘‘ کسی ماہر شخص/کمپنی سے تیار کروا سکتے ہیں، یا پھر خود بھی ویب سائٹ ڈیزائننگ سیکھ سکتے ہیں، جو بہت زیادہ مشکل کام نہیں، بلکہ یہ ایک دلچسپ سرگرمی ہے۔ خاص طور پر اگر آپ نوجوان ہیں اور آپ کے پاس سرمایہ کم اور وقت زیادہ ہے، تو پھر آپ کو میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ ’’ویب سائٹ ڈیزائننگ‘‘ سیکھیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین