• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترقیاتی فنڈ، قومی اسمبلی میں ہنگامہ، نظرانداز کرنے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج

ترقیاتی فنڈ، قومی اسمبلی میں ہنگامہ، نظرانداز کرنے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی میں جمعہ کے روز وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن ممبران نے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کرنے پر ایوان میں شدید احتجاج کیا، ایم کیو ایم کے ایم این اے وسیم حسین نے سندھ حکومت کیخلاف احتجاج کیا، سندھ میں شہری علاقوں اور اردو بولنے والوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، ایم کیو ایم کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کوفنڈز نہیں دیئے جارہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ 80فیصد فنڈز ن لیگی ممبران اسمبلی کے حلقوں کیلئے دیئےگئے ،کیا یہ ہارس ٹریڈنگ نہیں، پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ کسی ایم این اے کو فنڈ دیا نہ ہی کوئی صوابدیدی فنڈ ہے، ہر حلقے کو فنڈ مل رہا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس کی صدارت کی۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عباد اللہ نے ایوان کو بتایا کہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی سطح پر 2017-18 میں پی ایس ڈی پی کا حجم1001 بلین روپے تک بڑھایا ہے۔ اس پروگرام میں کٹوتی کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ 130 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنی صوابدید سے 80فیصد فنڈز مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی کے حلقوں کیلئے دیئے ہیں۔ دوسرےممبران کیساتھ سوتیلی ماں کاساسلوک کیا جارہا ہے۔ آپ ہارس ٹریڈنگ کی بات کرتے ہیں کیایہ ہارس ٹریڈنگ نہیں،انہوں نے کہا کہ تمام ممبران پارلیمنٹ کو یکساں ترقیاتی فنڈز ملنے چاہئیں۔ خواتین ممبرز کو ایک کوڑی تک نہیں دی گئی۔ پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی پروگرا م پورے علاقے کیلئے ہے۔ ایس ڈی جی پی پروگرام میں پورے ملک کیلئے ہے۔ حکومت نے کسی ایم این اے کو فنڈ نہیں دیا۔ نہ ہی کوئی صوابدیدی فنڈ ہے۔ ہر حلقے کو فنڈ مل رہا ہے۔ اس بات پر ایوان میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور اپوزیشن ممبران نے جھوٹ جھوٹ کے نعرے لگائے۔تحریک انصاف کے ایم این نے ساجد نواز نے کہا کہ پی ایس ڈی پی1001 بلین سے کم کر کے800 بلین کر دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ والے کہتے ہیں کہ ووٹ کی عزت کرو تو میں ان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمارے ووٹ کی بھی عزت کرو۔ کچھ علاقوں میں اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں جبکہ بعض علاقوں کو محروم رکھا جارہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے ایم این اے اعجاز حسین جا کھرانی نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا ہے کہ ہر حلقے کو فنڈز دیئے جارہے ہیں یہ جھوٹ ہے۔ ڈاکٹر عباداللہ نے وضاحت کی کہ این ایف سی کے ذریعے فنڈز صوبوں کو دیئے جاتے ہیں صوبے خود اپنے اضلاع کو فنڈز دیتے ہیں۔ اپوزیشن ممبران اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اورہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ ساجد نواز کے حلقے میں بھی بجلی اور گیس کے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔یہ کام لوگوں کیلئے ہورہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے ایم این اے وسیم حسین نے جذباتی تقریر کردی اور پیپلزپارٹی پرشدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی والے یکساں سلوک کی بات کرتے ہیں لیکن سندھ میں شہری علاقوں اور اردو بولنے والوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔ ایم کیو ایم کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کوفنڈز نہیں دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ اردو بولنے والی کمیونٹی سے ہونیوالی زیادتی کا نوٹس لیں۔ مہاجروں سے زیادتی ہورہی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ وسیم حسین کے بیان سے وضاحت ہو گئی ہے کہ صوبے فنڈز کی تقسیم مرضی سے کرتے ہیں۔

تازہ ترین