• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ،نواز کی سنجرانی سے لاعلمی پر مبصرین حیران

اسلام آباد(طاہر خلیل)سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا بیان مبصرین کو ورطہ حیرت میں ڈال گیا جب انہوں نے احتساب کورٹ میں صحافیوں کے روبرو سنجرانی کے حوالے سے لاعلمی کااظہار کیا کہ کون ہے یہ سنجرانی؟ چھ لوگوں کے گروپ نے اسے نامزد کردیا اور وہ آتے ہی چیئرمین سینٹ بن گیا۔ میاں صاحب کو یاد ہوگا کہ انہوں نے اپنے عہد اقتدار میں وزیراعظم سیکریٹریٹ میں ایک گریونسز( داد رسی) سیل قائم کیا تھا جہاں پاکستان بھر سے انصاف کے متلاشی افراد کی درخواستیں وصول کی جاتی تھیں اور ان پر فوری اورضروری کارروائی کے احکامات صادر کئے جاتے تھے۔ 1998 میں وزیراعظم سیکریٹریٹ کا داد رسی سیل اس وقت کے وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید کی نگرانی میں دے دیاگیا تھا اور اس سیل میں چاروں صوبوں کےلئے جو کوآرڈی نیٹر مقرر کئے گئے تھے ان میں ایک نام صادق سنجرانی کا بھی تھا جنہوں نے اسلام آباد سے ہی تازہ گریجویشن کی تھی۔صادق سنجرانی بلوچستان کےلئے کوآرڈی نیٹر دادرسی سیل مقرر کئے گئے اوروزیراعظم کے دفتر کا حصہ بنے رہے، لیکن حیرت ہے کہ میاں صاحب کو یاد ہی نہیں رہا کہ صادق سنجرانی ان کے دفتر میں کام کرتے رہے۔ عدالتی فیصلے کے تحت وزارت عظمیٰ کے ساتھ پارٹی صدارت سے فراغت نے یقیناً میاں صاحب اور ان کی جماعت کو بڑا ذہنی صدمہ پہنچایا ہے اور وہ اس نفسیاتی دبائو سے نکلنے کیلئے عدلیہ کے فیصلوں پر ہی تنقید نہیں کررہے بلکہ عدلیہ کے پانچ ججزکو ’’ سیاسی جماعت‘‘ بنانے کا بھی الزام عائد کیاگیا ہے۔ سینٹ انتخابات میں راجہ ظفرالحق کی شکست کی ہزیمت نے انہیں بہت زک پہنچائی ہے میاں صاحب نے آئندہ الیکشن میں عدالتی اصلاحات اور خاص طور پر’’ ووٹ کوعزت دو‘‘ کے چار الفاظ کو منشور کا حصہ بنانے کااعلان کیا ہے۔ان کے اس بیانیے پر بعض مبصرین معترض ہیں کہ عدلیہ کو عوام کے سامنے لاکھڑا کرکے اس کے خلاف ریفرنڈم کروانا مناسب نہیں۔ اطلاعات ہیں کہ ایک تحقیقاتی ادارے کو یہ ذمے داری سونپی گئی ہے کہ وہ جائزہ لے کہ چیئرمین کے انتخاب میں کن لیگی اور حلیف جماعتوں کے ارکان نے ووٹ نہیں دیا؟ یہ کوئی مشکل کام نہیں، ایک ہفتے کا موبائل فون ریکارڈ دودھ کا دودھ پانی کا پانی کردے گا۔
تازہ ترین