• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم کیوایم کا یوم تاسیس _…سفرنو تحر یر:رضوان احمد فکری

ایم کیو ایم کا 34 واں یوم تاسیس 18مارچ 2018 کو منعقد ہو رہا ہے ۔ ایک ایسے حالات میں جب ایم کیو ایم میں دراڑیں پڑھ چکی ہیں ۔اس یوم تاسیس کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ بہت سے سیاسی پنڈت حیران ہیں کہ ایم کیو ایم میں دراڑیں پڑنے کے بعد بھی ایم کیو ایم پاکستان موجود ہے اور اسکے مرکز واقع بہادر آباد پراب بھی اسی طرح رونقیں ہیں ۔کچھ کا خیال ہے کہ سیاسی بھونچال آنے والا ہے ۔کچھ سیاسی اور مزہبی جماعتوں کے پنڈتوں کا خیال ہے کہ انکی واپسی سیاست قریب ہے ۔لیکن مہاجر عوام کا کردار اسوقت آج بھی ایم کیو ایم سے محبت کا ہے۔ اسکے ووٹ بنک پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ سینیٹ کے انتخابات میں گو دھوکہ اور ہارس ٹریڈنگ اور منشاء کے مطابق خرید و فروخت کی وجہ سے ایم کیو ایم کے دو دھڑوں میں تقسیم اراکین سندھ اسمبلی نے بک جانے کی روایت ڈال کر ایم کیو ایم کے مضبوط تنظیمی اسٹرکچر پر سوالیہ نشان چھوڑ دیئے ہیں ۔ جس کے قصور وار دونوں طرف کی لیڈر شپ ہے ۔ لیکن ایم کیو ایم پاکستان کے میندیٹ کو عوامی سطح پر فی الوقت کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ جسکی وجوہات ٹھوس ہیں ۔ 11جون 1978کو مہاجر طلبہ سیاست سے جنم لینے والی یہ تحریک 18مارچ 1984کو ایک درخت بنی مہاجر قومی موومنٹ کے قیام کا اعلان چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ عظیم احمد طارق نے کیا۔ عوامی سطح پر ایم کیو ایم کو گراس روٹ لیول پر طلبہ تنظیم ہی لے آئی تھی ۔ جبکہ مہاجر قومی موومنٹ کا قیام ایک ٹھوس پلیٹ فارم تھا۔ پہلی کابینہ کا اعلان کرتے وقت قائد کی حیثیت سے الطاف حسین کا اعلان کیا گیا جو اسوقت امریکہ میں تھے۔ وائس چیئرمین طارق جاوید، سلیم شہزاد، عبدالمجید،سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عمران فاروق، ڈپٹی جنرل سیکریٹری طارق مہاجر، سیکریٹری اطلاعات شیخ جاوید ، ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات سید امین الحق، فنانس سیکریٹری ایس ایم طارق، جوائنٹ سیکریٹری بدر اقبال تھے۔ 1985میں تحریک میں غداری ہونے پر عبدالمجید اور شیخ جاوید، شبیر ہاشمی فارغ ہوگئے۔ جنکی جگہ وائس چیئرمین زرین مجید اور سیکریٹری اطلاعات سید امین الحق ہوگئے۔ ایم کیو ایم ایک نظریاتی اور اصولی جماعت تھی۔ جس میں لٹریچر میں نظم و ضبط کے تقاضے ، فکری نشستوں کے کتابچے، المہاجر کےتھے۔ انکے ورکرز میں ڈاکٹر فاروق ستار، فاروق جونیئر، ڈاکٹر عمران فاروق بھی تھے ۔ قیام کے دو سال2بعد ہی غداری کرکے الگ ہوگئے۔ جس میں سلیم حیدر، شمعون ابرار ، کلیم جیلانی اور ایک بڑی ٹیم شامل تھی۔ دوسرے سندھ میڈیکل کالج کے یونٹ انچارج ڈاکٹر فاروق ستار تھے۔ 8اگست1986کو نشتر پارک میں مہاجر قومی موومنٹ نے پہلا جلسہ عام کیا ۔ جو یادگار ترین جلسہ تھا جس میں موسلا دھار بارش میں جیمپ پیک جلسہ عام ہوا۔ اس جلسہ کے لئے زونل انچارج زون سی اور موجودہ سینئر ڈپٹی کنوینر محمد عامر خان نے اپنی پراپرٹی بیچ کر جلسہ کے لئے فنڈ دیا۔ جبکہ زون اے کے انچارج آفاق احمد نے مہاجر نغموں کی کیسٹ مراد علی مراد کی آواز میں اور عامر خان نے خالد عمر کی آوازمیں ترانے جاری کئے جس میں ساتھی مظلوموں کا ساتھی ہے الطاف حسین ترانہ بھی شامل تھا جو حیدر عباس رضوی کی تخلیق تھا۔ 1986کے جلسے کے بعد مہاجروں کو گلے سے لگانے اور ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے 31اکتوبر1986کو حیدر آباد کے جلسے سے قبل کراچی اور حیدر آباد میں ڈرگ مافیا اور دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے متعدد ایم کیو ایم کے ورکرز شہید کردیئے گئے۔یہ سلسلہ اورنگی ٹاون ، قصبہ کالونی سے دراز ہوکر شاہ فیصل کالونی، گولڈن ٹائون ماڈل کالونی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں تک پھیل گیا اور مہاجروں کو نقل مقانی تک برداشت کرنی پڑی ۔ یہ واقعات بتانے کا مقصد اس جماعت کے ان واقعات کو اجاگر کرنا ہے جنکی بنیاد پر مسند اقتدار ملی اور جس مقصد کے لئے شہادتیں ، اسیری کا نا رکنے والا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 30ستمبر1988، 25،26مئی 1990کو حیدر آباد میں خون کی ہولیاں سینکڑوں شہادتیں ، ماروائے عدالت قتل اور 15ہزار سے زائد شہادتیں اس تحریک کا حصہ ہیں جس میں 150لا پتہ افراد بھی شامل ہیں ۔ ایم کیو ایم کے دو دھڑے ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم حقیقی بننے کے بعد مجموعی طور پر 25ہزار افراد شہید ہوئے ۔ لیکن ان اب کا مقصد مہاجر حقوق اور مہاجروں کو تیسرا درجے کا شہری ٹریٹ کرنے پر اعتراض تھا۔ ۱۸ مارچ کا کنونشن عہد وفا اور قوم سے عہد وفا کا دن ہے کہ ایم کیو ایم کو توڑنے کی سازش کرنے والے داستاں بن گئے اور یہ بھی داستاں بن جائیں گے جو تقسیم در تقسیم کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ آج اس عظیم پارٹی کا یوم تاسیس ہے ۔ جس نے پاکستان کی سیاست، جدت پسندی، فلسفہ حقیقت پسندی و عملیت پسندی ، شعور حقوق ، نظم و ضبط کے ساتھ ساتھ غریبوں، مظلوموں اور پسے ہوئے عوام کے لئے آواز حق بلند کرنے کے ساتھ ساتھ اسمبلیوں میں نچلی سطح سے جنم لینے والی لیڈر شپ کو ایوانوں کی زینت بنایا۔ نومبر 1987میں ایم کیو ایم کو مہاجر عوام نے بلدیاتی ایوانوں میں پہنچایا اور 1988سے آج تک اسمبلیوں کی زینت بناتے آئے ہیں ۔ ایم کیو ایم اب متحدہ قومی موومنٹ ہے اور اس میں تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں ۔ جو اسکے فلسفے اور تحریک کی کامیابی کی دلیل ہیں ۔۔ پاکستان کی سیاست میں ایم کیو ایم ہے جسے طلبہ تنظیم نے سیاسی جماعت بنایا اورایسی جماعت کو متعارف کرایا جو نظم وضبط ، جلسوں ، انقلابی فیصلوں ، خدمت کے ایسے ریکارڈ قائم کرچکی ہے جسے توڑنا کسی کے بس کی بات نہیں۔ جسکے ویژن کو آج بہت سی جماعتیں اپنے منشور اور سیاسی معاملات میں سامنے لاتی رہتی ہیں ۔ لیکن عملا اسکی قیادت اور انکی سوچ اور انکی پیدا کردہ لیڈر شپ خواہ وہ مئیر کراچی ہو۔ سٹی ناظم ہو، اراکین اسمبلی ہوں سب کی تربیت اور کام ، کام اور صرف کام کی روایت ہے.۔ بدقسمتی سے 22اگست کے افسوس ناک واقعہ کے بعد 23 اگست کو ایک نئے سفر کا آغاز ہوا۔ ایم کیو ایم نے مائنس بانی ایم کیو ایم شناخت بنائی اور کامیابی سے ایم کیو ایم کو بیچ منجھدار سے نکال لائی۔ اس میں فاروق ستار، عامر خان ، امین الحق، ارشد حسن ، محمد حسین خان، شبیر قائم خانی ،کشور زہرہ، گلفراز خٹک، اسلم آفریدی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے خلاف اب کئی مخالف گروپ سامنے آچکے ہیں ۔ جنہیں ماضی کی طرح ایم کیو ایم کا اتحاد ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تازہ ترین