• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید مسابقت کی وجہ سےدبائو کا شکار ہے، جامعہ کراچی میں سیمینار

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ڈاکٹر ستارہ رشیدنے کہا کہ ٹیکسٹائل پاکستان کی سب سے بڑی صنعت ہے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا 8.5فیصد ہے اور پاکستان کی کل برآمدات کا 57 فیصد ہے ۔ٹیکسٹائل انڈسٹری کے شعبہ میں کپڑوں کا ڈیزائن ،پروڈکشن اور ترسیل شامل ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر اور کاٹن وسائل کی کمی کے باعث کپڑوں کی مانگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کا مقصد ہے کہ وہ جدید عصری اور بین الاقوامی تقاضوں اور چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لئے حکمت عملیاں اور پروگرام مرتب کریں،تربیت اور اسکل ڈیولپمنٹ پر کام کریں تاکہ پروڈکٹیویٹی میں اضافہ ہو اور ریسرچ کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے۔ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاء کے زیر اہتمام اور آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے اشتراک سے شعبہ کیمیاء میں منعقدہ دوروزہ سیمینار وتربیتی سیشن بعنوان’’کیمسٹری کے ذریعے ٹیکسٹائل سیکٹر کی بحالی اور ترقی‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر نسرین فاطمہ، ڈاکٹر شازیہ نثار ،ڈاکٹر صدف اقبال ،نازش شیخا، پروفیسر ڈاکٹر ماجد ممتاز اور دیگر اساتذہ بھی موجود تھے۔ جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاء کی پروفیسر ڈاکٹر نسرین فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری ایشیاء کی چوتھی بڑی کاٹن پیداکرنے والی صنعت ہے جبکہ پاکستان ٹیکسٹائل کی اشیاء کا آٹھواں بڑا برآمدی ملک ہے۔ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری بنگلہ دیش ،بھارت اور چین کی جانب سے شدید مسابقت کی وجہ سے دبائو کا شکارہے اور گذشتہ چند سالوں میں اس میں کمی واقع ہوئی ہے جن کی بڑی وجوہات میں پروڈکشن کی قیمت میں اضافہ ،توانائی کا بحران اور ریسرچ کی کمی ہے۔ 2015-16ء کے مالی سال میں پاکستان کا عالمی ٹیکسٹائل منڈی میں شیئر 2.2فیصد سے کم ہوکر 1.7فیصد رہ گیا ہے جو قابل تشویش ہے۔جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاء کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر ماجد ممتاز نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک میں ایک ایساصنعتی اور پیداواری ماحول پیدا کرنا ہو گا اور روزگار کے ایسے ذرائع فراہم کرنے ہوں گے کہ ہر تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک جانے کے بجائے اپنے ہی ملک میں رہنے کو ترجیح دے ۔انہوں نے انڈسٹری اکیڈیمیاء اشتراک کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہمیں اپنے اطراف میں موجود ماحول کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اپنے طالب علموں کو ان مسائل کے حل کے لئے پروجیکٹس بنانے پر حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔مذکورہ سیمینار میں طلباوطالبات کو عملی مظاہر ہ کرکے دکھایاگیا جس کے بعد طلباوطالبات نے ڈائیز اور دیگر کیمیکل کا استعمال کرتے ہوئے دیئے گئے رومال پر بہترین ڈیزائن بنائے ۔
تازہ ترین