• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری ملازمین کی طرح پرائیویٹ اداروں سے ریٹائر ہونے والے صنعتی و تجارتی کارکن بھی پنشن اور بعض دوسری مراعات پانے کے حقدار ہیں۔ یہ مراعات انہیں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (بڑھاپے کی مراعات کا قومی ادارہ) ادا کرنے کا پابند ہے لیکن وفاقی بجٹ میں ہونے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوںمیں اضافے کے برعکس پرائیویٹ صنعتی و تجارتی اداروں کے ریٹائرڈ کارکنوں کی پنشنوں میں گزشتہ تین سال سے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جس سے کمر توڑ مہنگائی کے عالم میں یہ طبقہ بدحالی کی انتہا کو پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بجا طورپر اس صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے جمعرات کے روز ہونے والی سماعت کے دوران وفاقی سیکرٹری خزانہ کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت (27مارچ) تک وفاقی حکومت کی جانب سے ای او بی آئی پنشنرز سے حاصل کردہ 2ارب40کروڑ روپے کے فنڈز وزیراعظم کے زلزلہ و سیلاب فنڈز اور پاکستان بیت المال سے واپس لے کر انہیں ای او بی آئی کے اکائونٹ میں منتقل کیا جائے۔ اس وقت لاکھوں ریٹائرڈ صنعتی و تجارتی کارکن محض پانچ ہزار دو سو پچاس روپے ماہانہ پنشن حاصل کر رہے ہیں جو سرکاری فنڈز سے نہیں بلکہ دوران ملازمت کارکنوں کی اجرتوں اور متعلقہ اداروں سے کاٹ کر ای او بی آئی فنڈ میں جمع کرائی جانے والی رقم سے ادا کی جاتی ہے۔بلاشبہ گزشتہ برسوں میں ای او بی آئی نےپنشن کا حصول آسان بنا دیاتاہم ان لوگوں کے بچے بھی دوسروں کی طرح تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ انہیں بھی علاج معالجہ اور مہنگائی کا سامنا ہے، گھریلو اخراجات، یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی ان کے لئے امتحان سے کم نہیں، ایسے میں سپریم کورٹ نے ای او بی آئی فنڈ دوسری مدوں میں جمع کرانے کا از خود نوٹس لے کر انہیں انصاف فراہم کیا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ای او بی آئی کی پنشن میں سرکاری پنشنوں کے ساتھ اضافہ کیا جائے تاکہ بوڑھے پنشنروں کے مالی مسائل کم ہو سکیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین