• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ٹائم منیجمنٹ....ہی سب کچھ ہے!

حال ہی میں خدا کی تخلیق کردہ موت سے ہمکنار ہونے والےمشہور زمانہ ماہر طبیعات اسٹیفن ہاکنگ نےکچھ سال قبل ڈسکوری چینل پر وقت کے سفر کے بارے میں اپنے نظریے کو کھُل کر بیان کیا تھا، جس میں انہوں نے ماضی یا مستقبل میں سفر کرنے کی انسانی صلاحیت کا اجمالی جائزہ پیش کیا تھا۔ 

مستقبل میں سفر کے طریقۂ کار کو اسٹیفن ہاکنگ نے کچھ اس طرح بیان کیا تھا،’’وقت میں سفر کے لیے ہمیں وقت کو ایک ماہرطبیعات کی نظر سے چوتھی سمت کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ 

ہم سب اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ تمام مادی اجسام سمت لمبائی، چوڑائی اور اونچائی پر مشتمل ہوتے ہیں، لیکن ان تین کے علاوہ ایک چوتھی سمت بھی ہے، جسے ’’وقت‘‘ کہتے ہیں۔

آگے اسٹیفن ہاکنگ نے اس تھیوری کو کہاںتک بڑھا یا ہے ، لیکن ہم وقت کی بات ہی کریں گے ، جسے ہم بڑی فرصت سے ضایع کرتے ہیں۔

ہم نے خود کو اس قدر مشغول و مصروف کرلیا ہے کہ ہر وقت وقت کی کمی کا رونا روتے رہتے ہیں۔ اور یہ کہتے نظر آتے ہیں کہہ اگر دن رات میں 24 سے 30 گھنٹے بھی کام کریں تو بھی پورا ہونے کا نام نہیں لیتے۔ 

دوسری طرف ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو انہی چوبیس گھنٹوں میں اپنی روزمرہ کی تمام کاروباری، دفتری، گھریلو اور دینی مصروفیات کو نہ صرف پورا کرتے، بلکہ ان کی زندگی میں کوئی افراتفری بھی نظر نہیں آتی۔ دراصل یہ کمال ہے: ’’ٹائم مینجمنٹ‘‘کا۔ جن لوگوں کو یہ ہنر آتا ہے انہیں وقت کی کمی کی شکایت کبھی نہیں ہوتی۔

ٹائم مینیجمنٹ ایک ایسی اصطلاح ہے جس کےبارے ہم میں سے بہت کم لوگ جانتے ہیں اور جن لوگوں کو اس کے بارے میں کچھ علم بھی ہے ان میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ ٹائم مینیجمنٹ کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

اس بات کو سمجھنے کے لئےکہ ٹائم مینیجمنٹ یعنی وقت کے صحیح استعمال کا طریقہ کیا ہے ۔ ہمارے لئے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ٹائم مینیجمنٹ ہے کیا؟ ٹائم مینیجمنٹ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے وقت کو کیسے کنٹرول کریں اس لئے کہ وقت ہمارے کنٹرول میں نہیں ہےکیونکہ ہم وقت کو روک نہیں سکتے یا وقت کو پیچھے نہیں لے کر جا سکتے۔ 

سادہ الفاظ میں ٹائم مینیجمنٹ کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسے منظم کریں کہ جس سے ہم اپنے موجودہ وقت کا بہترین استعمال کرسکیں۔ ٹائم مینیجمنٹ کے کچھ انتہائی سادہ اصول ہیں جنہیں اگر ہم اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو ہم اپنے وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ہم سب کو دن رات میں چوبیس گھنٹے ملتے ہیں۔

ہمیں ان کو عقل مندی سے خرچ کرنا چاہیے۔

اپنے اگلے دن کو آج ہی پلان کریں۔

اگر آپ کمپیوٹر زیادہ استعمال نہیں کرتے تو ایک پیپر شیٹ پر وہ سارے کام نوٹ کرتے رہیں جہاں آپ آدھا گھنٹہ یا زیادہ ٹائم لگا رہے ہیں۔

یہ شیٹس دو ہفتے بعد ریویو کریں اور چیک کریں کہ آپ کس چیز پر زیادہ ٹائم لگا رہے ہیں۔ ہماری اکژیت کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ ان کا ٹائم کہاں لگ رہا ہے۔

آپ کے دن کا اہم حصہ آپ کے طویل مدت کے مقاصد پر لگنا چاہیے۔

اپنے لوگوں کو کام ڈیلیگیٹ کرنا سیکھیں۔ اہم کام خود کریں اور جونیر لیول کے کام اپنے جونیرز کو دیں۔ جو بندہ جونیر لیول کے کام بھی خود کرتا ہے وہ جونیر لیول پر ہی رہتا ہے۔ آپ کے جونیرز کو بھی ترقی کا حق حاصل ہے۔

کام ڈیلیگیٹ کرنے کے بعد اپنے اہم کاموں کو پرائرٹائز کریں۔

جس کام کی کمپلیکسٹی یا پیچیدگی سے آپ کو ڈر لگتا ہے اس کو زیادہ ٹائم دینے کی بجائے ہر روز دس سے بیس منٹ دیں۔ جب آپ کا مومنٹم بن جائے گا تو آپ کا اس کام سے خوف بھی ختم ہو جائے گا۔ اسی طرح بہت بڑے بڑے کام جن میں بہت ٹائم لگنا ہے ان کو چھوٹے چھوٹے کاموں میں تقسیم کر لیں۔

 اور ان چھوٹے چھوٹے کاموں کو کرنا شروع کریں۔ اس طرح کے کاموں کو دس بیس منٹ ہر روز دینے سے آپ اس کام پر حاوی ہو جاتے ہیں۔

مسنجرز ، فیس بک ، یوٹیوب اور باقی ڈسٹریکشنز کو کام کے دوران بند رکھیں۔ اسی طرح ہر فون کال اٹینڈ کرنا بھی ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح ہر ای میل کو اسی وقت پڑھنا اور جواب دینا بھی غلط ہے۔

ہر کام شروع کرنے سے پہلے پانچ منٹ اس کے بارے میں سوچیں کہ یہ کام آپ کیوں کر رہے ہیں اور آپ کو کیا رزلٹ چاہیں۔

اسی طرح کام ختم کرنے کے بعد پانچ منٹ اس کے بارے میں سوچیں کہ آپ نے کیا حا صل کیا ہے اور اس کا آپ کے طویل مدت کے مقاصد سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

" نہیں" کہنا سیکھیں۔ آپ ہر بندے کو خوش نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ہر کام کر سکتے ہیں اس لیے "نہیں " کہنا بھی سیکھیں۔ ورنہ چالاک لوگ اپنے کام آپ پر لادنا شروع کر دیں گے۔

پرفیکشنسٹ نہ بنیں۔آپ ہر چیز نہیں کر سکتے۔ اس لیے ترجیحات سیٹ کرنا ضروری ہے۔

نیند پوری کریں اور اپنے دماغ کو فریش رکھیں۔ فریش دماغ اپنے کام بہتر طریقے سے کر سکتا ہے ۔

ایسے طالبعلم بھی موجود ہیں جن کا شیڈیول واقعی بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ تابڑ توڑ کام انہیں سکون نہیں لینے دیتے۔ انہیں پڑھائی کے لیے، پریزنٹیشنز تیار کرنے، کسی نا کسی موسیقی کے اوزار کی تربیتی کلاس میں جانے، اسپورٹس کے لیے اور سب سے بڑھ کر اپنے دوستوں سے ملنے کے لیے وقت نکالنا ہوتا ہے اور یہ سب کچھ ایک ہفتے کے اندر اندر کرنا ہوتا ہے۔

 نوجوانوں کو جب یہ محصوص ہونے لگے کہ اُن کا شیڈیول بہت زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے تو وہ اسٹرس میں آجاتے ہیں اور آخرکار اس سب کےمنفی اثرات اُن کی صحت پر پڑنے لگتے ہیں۔ تاہم ان نوجوانوں کے لیے چند ٹپس ہیں جن پر عمل درآمد کرتے ہوئے وہ حالات کے بے قابو ہونے سے پہلے ہی اُنہیں سنبھال سکتے ہیں۔

جرمنی میں آباد ایک نیورو بائیولوجسٹ اور اسٹرس کے ماہر پروفیسر جیرالڈ ہوئتھر کے بقول،’ طالبعلموں کے لیے یہ نہایت ضروری ہوتا ہے کہ وہ خود اپنی پسند اور ناپسند کا احتساب کریں اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ اُنہیں سب سے زیادہ کون سی سرگرمی دلخوش کُن لگتی ہے‘۔

پروفیسر جیرالڈ ہوئتھر کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ اُن کے اندر کس چیز کا ٹیلنٹ پایا جاتا ہے اور کس کس قسم کے شوق اُن کے اندر پیدا ہو رہے ہیں۔ اُس کے بعد اپنی ترجیحات کی فہرست بنا لینی چاہیے اس طرح اُن کے کلینڈر پر خود بخود سرگرمیوں کے اوقات منظم ہونا شروع ہو جائیں گے۔ 

پروفیسر جیرالڈ ہوئتھر کے بقول،’ وہ لوگ جنہیں اپنی خواہش، اپنی ترجیحات کا پتہ ہوتا ہے، وہ اُن فرمائشوں سے بہت زیادہ اثر انداز نہیں ہوتے نہ ہی اس بارے میں حد سے زیادہ جوش میں آ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں‘۔

جرمنی کے ایک ’ٹائم مینیجمنٹ ایکسپرٹ‘ ویرنر تیکی نے کئی برسوں تک نوجوانوں پر اسٹرس کے اثرات کے بارے میں ریسرچ کی ہے۔ وہ کہتے ہیں،’ نوجوانوں کو اپنی سمت کا تعین کر لینا چاہیے اور اس امر کا بخوبی اندازہ بھی انہیں ہونا چاہیے کہ اُن کا حقیقی دوست کون ہے؟

جرمن ماہر کے بقول نوجوانوں کو چاہیے کے وہ اپنے ہم عمر دیگر افراد کے اثر میں آکر اپنی ترجیحات اور اپنے مقاصد میں تبدیلی نہ لائیں۔ اکثر نوجوان اپنے آشناؤں اور دوست احباب کے اثر میں آکر اپنے مقاصد سے منحرف ہو جاتے ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں کر پاتے۔

یہ ایک کائناتی حقیقت ہے کہ وقت کو نہ تو پھیلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کم کیا جا سکتا ہے، البتہ اس کو منظم کیا جا سکتا ہے۔ وقت کی اہمیت کا اندازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے اس فرمان سے لگایا جا سکتا ہے: ’’اگر قیامت آ جائے تو بھی وقت ضائع نہ کریں، بلکہ جلدی سے ایک پودا زمین میں لگا دیں۔‘‘ مشہور فاتح نپولین بونا پارٹ نے ایک بہت خوبصورت بات کہی ہے: ’’میں بھلے کوئی بھی مقابلہ ہار جاؤں، مگر میں کبھی ایک لمحہ نہیں ہاروں گا۔‘‘

اب وقت کو کیسے منظم کیا جائے؟ ذیل میں دیے گئے زرّیں اصولوں کو اپنا کر اپنے اوقات کو منظم کریں اور ذہنی انتشار اور افراتفری سے چھٹکارا پائیں۔ بس یہی آپ کے سوال کا جواب ہے۔

1 سنجیدگی

ہر کام میں سنجیدگی کو جو اہمیت حاصل ہے، اس سے کوئی بھی عقل مند انسان انکار نہیں کرسکتا، لہذا وقت کے حوالے سے سب سے پہلے سنجیدہ ہو جائیں کہ اس کے بعد ہر کام وقت پر ہو گا۔

2 اہم کام کی تعیین

دن کے آغاز میں تمام کاموں کی ایک اجمالی فہرست بنائیں اور ان کاموں کی اہمیت کے لحاظ سے درجہ بندی کریں، اس طرح آپ کے تمام اہم امور آسانی سے انجام پائیں گے۔ ہو سکتا ہے کوئی بہت ہی غیر اہم کام چھوٹ جائے، لیکن اس کا آپ کو بھی افسوس نہیں ہو گا، کیونکہ آپ اپنے اہم کاموں کو سر انجام دے چکے ہیں۔

3 منصوبہ بندی

اپنے کاموں کے لیے مناسب منصوبہ بندی کریں کہ کس وقت میں کون سا کام کرنا ہے؟ ورنہ بے ترتیب کاموںمیں جہاں کام صحیح طرح نہیں ہو پاتا، وہاں بہت سا وقت بھی ضائع ہو جاتا ہے۔

4 ایک وقت، ایک کام

ٹائم مینجمنٹ کا ایک بنیادی اصول ہے کہ ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دی جائے تو بہتر اور تیزی سے سر انجام دیا جا سکتا ہے۔ ’’پروفیسر ایڈم اسمتھ‘‘ نے ایک مرتبہ صنعت کا دورہ کیا جہاں پر کیل بنائے جا رہے تھے اور ہر آدمی الگ سے تار کھینچتا تھا، اس کو کاٹتا تھا، ہیڈ بناتا تھا۔ اس کے بعد اس کی نوک بناتا تھا، انہوںنے وہاں کی مینجمنٹ کو یہ مشورہ دیا کہ اگر تینوں کاموں پر الگ الگ بندوں کو مقرر کیا جائے تو ان کے کام کی رفتار بڑھ سکتی ہے۔ چناچہ جب انہوں نے پروفیسر ایڈم اسمتھ کے مشورے پر عمل کیا تو ان کی اوسط رفتار جو 300 تھی، 1500 پر پہنچ گئی۔

5 کام کے لیے وقت کا تعین

ہر کام کی تکمیل کا ایک وقت مقرر کیا جائے کہ اس وقت میں یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے۔ اس وقت میں اتنی لچک ہو کہ وہ کام اس میں پورا ہو سکتا ہو، جیسے: آپ امتحان ہال میں بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ کے پاس کل 180 منٹ کا وقت ہے اور آپ نے 5 سوالات حل کرنے ہیں تو ابتدا میں ہر سوال کے لیے ایک مخصوص وقت کو متعین کرے اور وہ وقت پورا ہونے پر آپ اگلے سوال پر منتقل ہو جائیں۔

6 ایک وقت میں دو کام

اگرچہ اہم اور بنیادی اصول یہ ہے کہ ایک وقت میں ایک کام ہو، ورنہ عدم توجہی سے کام کا حرج ہو گا، لیکن بعض اوقات ایک وقت میں دو کام آسانی سے ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس وقت کو ہاتھ سے جانے نہ دینا چاہیے، مثلًا: صبح کے وقت ورزش کرتے ہوئے آپ آسانی سے کچھ تلاوت بھی کر سکتے ہیں۔

7 مناسب طریقہ استعمال کریں

کسی بھی کام کو سرانجام دینے میں جو سب سے سستا اور آسان طریقہ ہو اور جس سے آپ کا وقت بچ سکتا ہو، وہ اختیار کریں، مثلاً: اگر کوئی کام کسی کو دو منٹ فو ن کرنے سے ہو سکتا ہے تو اس کے لیے آپ کو کسی سے ملاقات کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ فون کر کے کام کو سرانجام دیجیے اور وقت بچائیے۔

8 ملازم رکھنا

اگر آپ معاشی اعتبار سے کسی مشکل کا شکار نہیں ہیں تو آپ اپنے گھریلو کام کاج کے لیے ایک ملازم رکھ سکتے ہیں، جس سے آپ کا بہت سا وقت بچ جائے گا اور دیگر اہم کام سرانجام دے سکیں گے۔

لہذا آج سے سنجیدہ ہو کر اپنے اوقات کو منظم کرنا شروع کریں اور اہمیت کے لحاظ سے کاموں کی درجہ بندی کریں۔ تاکہ نہ تو آپ کا وقت ضائع ہو اور نہ بے جا اور غیر اہم کاموں میں خرچ ہو، بلکہ مناسب کاموں میں وقت کو صرف کر کے بہترین انسان بننے کی راہ پر چل نکلیں گے اور ان شاء اللہ ایک ایسا وقت آئے گا کہ آپ بہترین شخصیت کے مالک ہوں گے اور مستقبل بھی آپ کا اچھا ہو گااور آپ دوسروں کو وقت کی اہمیت پر لیکچر دے رہے ہوں گے۔

تازہ ترین