• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عمران کی سیاست گالی، نوازسازشی، کہاں ہے نیاخیبرپختونخوا،کہاں ہیں ایک ارب درخت، بلاول

کوٹلی ستیاں (ایجنسیاں)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کے خیال میں جمہوریت ان کی جیت سے مشروط ہے ، جب وہ ہار جاتے ہیں تو جمہوریت بھی خطرے میں ہوتی ہے اور ان کا دل بھی ٹوٹ جاتاہے‘ بلوچستان نے میاں صاحب پر عدم اعتماد کا اظہارکردیا‘نوازشریف سازشی اور فسادی ہوسکتے ہیں مگر انقلابی نہیں‘وہ رضاربانی کے پیچھے اپنی شکست چھپانا چاہتے تھے ‘میاں صاحب کی چابی کھلونے کے اندرٹوٹ گئی ہے‘نئی چابی لگادی جائے تو یہ کھلونا پھر گھومنا شروع ہوجائیگا‘اسامہ سے فنڈ لیتے ہوئےمیاں صاحب کو ووٹ کے تقدس کا خیال کیوں نہ آیا‘ا سٹیل ملز کی اراضی بیچنے کی اجازت نہیں دیں گے‘ پی آئی اے کے روٹس بند ‘ایئر بلیو کے کھلتے جا رہے ہیں‘ لاہور میٹرو بس کی لاگت بھارت کے مریخ مشن سے بھی زیادہ ہے‘اورنج لائن ٹرین کی لاگت چاروں صوبوں کے مجموعی تعلیمی بجٹ سے زیادہ ہے‘ عمران خان نے اچھے طالبان اور برے طالبان کا فرق بنایا‘عمران کو آنے والے وقتوں میں ایسا سبق سکھائیں گے کہ وہ سیاست چھوڑ کر دوبارہ کرکٹ میں بال ٹیمپرنگ کریں گے‘عمران خان کی سیاست گالی گلوچ کی ہے ‘ لوگ پوچھتے ہیں کہاں ہے نیاخیبرپختونخوا اور کہاں ہیں ایک ارب درخت؟ ۔اتوار کو کوٹلی ستیاں میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے ، میاں صاحب کے خیال میں جمہوریت ان کی جیت سے مشروط ہے ، جب وہ ہار جاتے ہیں تو جمہوریت بھی خطرہ میں ہوتی ہے اور ان کے دل بھی ٹوٹ جاتے ہیں‘میاں صاحب جنرل ضیاءالحق کے اوپننگ بیٹسمین کی شکست پر آپ کا دل ٹوٹنا ہی تھا ‘ وہ جو کہتے تھے روک سکو تو روک لو، تودیکھو ہم نے روک کر دکھا دیا ، اب یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ چابی والے کھلونے ہیں ،نوازشریف سے زیادہ کس کو چابی والے کھلونے کا پتہ ہے ، آج بھی میاں صاحب سے بڑا چابی والا کھلونا نظر نہیںا ٓتا، آج مسئلہ یہ ہے کہ چابی کھلونے کے اندر ٹوٹ گئی ہے ، آج بھی اگر نئی چابی لگا دی جائے تو یہ کھلونا پھر گھومنا شروع ہوجائے گا‘میاں صاحب ان کو چابی والا کھلونا کہہ رہے ہیں جب آپ نے ان کو 500ووٹ پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی بنایا تو سب ٹھیک تھا‘انہوں نے آپ کی غلامی سے انکار کیا تو یہ چابی والے کھلونے بن گئے ‘ بلاول بھٹو نے کہا کہ نوازشریف کو بلوچستان کی جیت ہضم نہیں ہورہی‘ آپ نے ہمارے سینیٹر کا نام لے کر مفاہمت کی ‘میاں صاحب آپ فسادی ہوسکتے ہیں انقلابی نہیں‘ نوازشریف آپ گندا کھیل کھیل کر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ، آپ کو ضیاءالحق کی چھتری تلے اور جونیجو حکومت کے خلاف سازش کرتے ہوئے ووٹ کا تقدس یاد نہیں کیوں نہ آیا ‘افتخار چوہدری سے مل کر اور دہشت گردوں سے مل کر آپ کو ووٹ کا تقدس کیوں یاد نہ آیا‘پچھلے پانچ سال میں آپ کو پارلیمان کے تقدس کا خیال نہ آیا‘ آج میاں صاحب ہر کسی سے پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا‘مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا ہے کہ جو پی آئی اے خریدے گا تو اسے اسٹیل ملز مفت ملے گی ، مشیر خزانہ یہ آپ کی دکان میں رکھا مال نہیں ‘ا سٹیل مل کی زمین بیچنے کی اجازت نہ دیں گے‘ہم نہ صرف پارلیمان بلکہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے‘بلاول کا کہناتھاکہ عمران خان سب پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں مگر اپنے وزیراعلیٰ کی کرپشن پر آنکھیں بند کر لیتے ہیں ، نااہل جہانگیر ترین اب بھی پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل ہیں ، لودھراں میں جہانگیر ترین کے بیٹے کوٹکٹ دینا موروثی سیاست نہیں تو کیا ہے ۔ عمران خان ابھی تک اپنی آمدنی کا ذریعہ نہیں بتاتا، عمران خان نے اچھے طالبان اور برے طالبان کا فرق بنایا ‘ہم نے کہا تھا کہ اصولوں کی سیاست سے پہلے سیاست سیکھ لیں ،آج عمران خان خود گالم گلوچ کی سیاست کی زد میں آگئے ہیں‘ وزیراعلیٰ ہاؤس کو تو عمران خان نے لائبریری میں بدلنا تھا مگر آج وہاں سوئمنگ پول بنا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے ابھی صرف ایک سبق سکھایا ہے ، عمران خان کو آنے والے وقتوں میں ایسا سبق سکھائیں گے کہ وہ سیاست چھوڑ کر دوبارہ کرکٹ میں بال ٹیمپرنگ کریں گے۔

تازہ ترین