• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کالا دھن سفید کرانے والوں کو ساورن گارنٹی دینے کا فیصلہ

کالا دھن سفید کرانے والوں کو ساورن گارنٹی دینے کا فیصلہ

اسلام آباد (حنیف خالد)پوشیدہ اثاثہ جات اور دولت ڈکلیئر کرنے والوں کو ساورن گارنٹی حاصل ہو گی۔ ڈکلیئر کئے گئے منقولہ و غیرمنقولہ اثاثہ جات اور بے نامی بینک اکائونٹس کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ‘ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ‘ نیب ایکٹ‘ ایف بی آر ایکٹ‘ ایف آئی اے ایکٹ سے مکمل استثنیٰ حاصل ہو گا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایمنسی آن ڈیکلریشن آف ایسٹس کے تحت مقررہ ریٹ سے ٹیکس جمع کرانے والوں سے اثاثہ جات کے ذرائع آمدنی نہیں پوچھے جائیں گے۔ منقولہ و غیرمنقولہ اثاثہ جات اور بینک اکائونٹس میں اب تک ظاہر نہ کی گئی دولت 3فیصد اور 5فیصد کا ٹیکس ادا کر کے 30جون تک بلیک منی وائٹ ہو جائیگی۔ کالا دھن سفید کرنے کی ایمنسٹی سکیم کا اعلان مارچ کے آخری ہفتے تک کر دیا جائیگا۔ اس سکیم کے تحت ہزاروں ارب روپے کا سرمایہ قانونی معیشت میں شامل ہو جائیگا۔ اس سکیم میں 30جون کے بعد کوئی توسیع نہ ہو گی۔ حکومت کے قریبی حلقوں کے مطابق 30جون 2018ء کے بعد کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے دوگنا سے تین گنا تک زیادہ ایمنسٹی پنالٹی ٹیکس جمع کرانے کا فارمولا بنایا جا سکتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 30جون 2018ء بلیک منی کو وائٹ کرنے کا آخری دن ہو گا‘ اور اس میں کسی قسم کی توسیع نہ کرنے کا حکومت نے مصمم ارادہ کر رکھا ہے۔ ساورن گارنٹی ریاست پاکسستان دیگی اور مذکورہ جتنے بھی ایکٹ ہیں ان کا اطلاق سفید دھن پر کسی طور نہیں ہو گا۔ ذرائع نے بتایا کہ کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے گوشوارہ فارم تیار کر لیا گیا ہے جس کا اجراء ایمنسٹی آن ڈکلیریشن آف ایسٹس کے اعلان کے ساتھ کر دیا جائیگا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر موجود ہزاروں دولتمند پاکستانی اس پرکشش سکیم سے استفادہ کرینگے کیونکہ پاکستان کی حکومت اس سکیم کے تحت اس خطے کے ممالک میں سب سے کم ٹیکس عائد کریگی جبکہ دوسرے ممالک میں کالے دھن کو سفید کرنے کی سکیم پر 15سے 50فیصد تک ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ او ای سی ڈی انٹرنیشنل ایگریمنٹ پر دستخط کرنے والے خلیجی ممالک‘ مشرق وسطیٰ کے ممالک‘ یورپی ممالک‘ امریکہ‘ چین‘ جاپان‘ کوریا‘ ملائیشیاء‘ انڈونیشیاء‘ کینیڈا عالمی قانون کے تحت پاکستان کو دستاویزی ثبوت کے تحت اپنے ہاں رکھے گئے ہر پاکستانی کے سرمائے‘ منقولہ و غیرمنقولہ اثاثوں بشمول قیمتی گاڑیوں‘ پلازوں‘ بنگلوں‘ برج الخلیفہ جیسے بلندو بالا آسمان کو چھونے والی عمارتوں جو کہ بارسلونا‘ میلان‘ سوئزرلینڈ اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں فلیٹوں کی شکل میں موجود ہیں۔ انکی مالکانہ دستاویزات چاہے وہ کسی پاکستانی کے اپنے نام پر ہونگی یا اُنکے عزیزو اقارب‘ دوست احباب کے نام پر ہیں‘ وہ تمام دستاویزات‘ بینک اکائونٹس میں پڑی دولت کے کمپیوٹرائزڈ سٹیٹمنٹ ایف بی آر حکومت پاکستان کو تیزی سے بھجوا رہی ہے۔ اسکے نتیجے میں پاکستانی امیر لوگ دنیا کے کسی حصے میں بھی اپنی غیرقانونی نہیں چھپا سکیں گے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ ایمنسٹی سکیم سے جو پاکستانی فائدہ اٹھا لیں گے وہ خوش نصیب ہونگے اور جو اس سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے وہ اور اُنکی نسلیں کئی نسلوں تک پچھتائیں گی۔

تازہ ترین