• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رائو انوار کو فرار میں مدد دینے والے افسر کی شناخت ایک ماہ قبل ہوئی

کراچی (افضل ندیم ڈوگر) نقیب محسود قتل کیس میں پولیس کو انتہائی مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی اسلام آباد ایئرپورٹ سے فرار کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج سندھ پولیس کو ایک ماہ قبل فراہم کردی گئی تھی اور اس کی مدد سے رائو انوار کو پروٹوکول دینے والے ’’با اثر شخص‘‘ کو شناخت بھی کرلیا گیا لیکن اس سے کوئی باز پرس ہوئی اور نہ ہی اس کی مدد سے راؤ انوار احمد تک پہنچنے کی کوشش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق یہ فوٹیج راؤ انوار احمد کی گرفتاری میں کیلئے انتہائی معاون قرار دی جا رہی ہے۔ 23؍ جنوری 2018ء کی درمیانی شب اسلام آباد ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کے بعد سے راؤ انوار روپوش ہے۔ ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ پر راؤ انوار کو خصوصی پروٹوکول دینے والا یہ افسر یقینی طور پر راؤ انوار کی اب تک کی روپوشی کے بارے میں جانتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنی گزشتہ سماعت میں راؤ انوار کے فرار کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے بارے میں پولیس کو واضع طور پر احکامات دیئے تھے۔ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اس ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت کے سامنے اشارہ دیا تھا کہ ملنے والی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج غیر واضح ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹ کی فوٹیج 16؍ فروری کو کراچی پولیس کو فراہم کردی گئی تھی۔ ایئر پورٹ کی اس فوٹیج میں پروٹوکول دینے والے افسر راؤ انوار کو ائرپورٹ کے باہر سے اپنے ساتھ لاونج میں لے کر گیا۔ راؤ انوار کو غیر ملکی ایئرلائن کے کاؤنٹر سے بورڈنگ پاس دلایا اور انہیں ایئر پورٹ کے راول لاؤنج تک لایا۔ پروٹوکول افسر راؤ انوار کو امیگریشن سے کلیئر کرانے کیلئے لگ بھگ دو گھنٹے تک کوشش میں لگا رہا۔ کوشش کے باوجود اس بااثر پروٹوکول افسر کی سفارش نہ ماننے والی ایف آئی اے کی ٹیم کو وزیر داخلہ نے اگلے روز انعامات سے بھی نوازا تھا۔ اب اس واقعہ کو دو ماہ گزر گئے معاملے کی میڈیا پر کافی تکرار ہوئی اور ایک ماہ سے تمام اداروں کے پاس اس کاروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی، اے ایس ایف، ایف آئی اے اور پولیس اس پروٹوکول افسر کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس کے باوجود وہ افسر آج بھی ایئر پورٹ ڈیوٹی پر ہے اور اسے ہوائی اڈے کے ہر حصے اور ہر جہاز تک رسائی حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ افسر سے راؤ انوار کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی یہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس افسر نے ’’کس‘‘ کے حکم پر راؤ انوار کو پروٹوکول دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے سامنے اصل صورتحال واضع نہیں کی جارہی۔ راؤ انوار احمد کی گرفتاری کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی شبہ ظاہر کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے ائرپورٹ کی فوٹیج کو غیر واضح کیا جاسکتا ہے۔ راؤ انوار کے فرار کی کوشش کی حاصل سی سی ٹی وی فوٹیج کی بجائے ترمیم شدہ فوٹیج کورٹ میں پیش کی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایئر پورٹ کی اس فوٹیج کو اب تک مقدمے کا حصہ نہ بنانا اور اسے ایک ماہ سے جاری نہ کرنے کا عمل مبینہ طور پر بدنیتی ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں انتظار قتل کیس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس نے ایک ماہ بعد کیس کا حصہ بنائی تھی۔ 
تازہ ترین