• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’خدا کیلئے عدلیہ، فوج اور سیاستداں سب ہوش کے ناخن لیں اورملک کی بھلائی کیلئے مل جل کر کا م کریں‘‘ مسلم لیگ( ن) کے صدر اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کی یہ دردمندانہ اپیل بلاشبہ کروڑوں پاکستانیوں کے دل کی آواز ہے جو ایک مدت سے قوم کو درپیش سنگین بیرونی چیلنجوں کے باوجود ملک میں جاری سیاسی جنگ و جدل ،ریاستی اداروں اور حکومت کے درمیان برپا کشمکش کے باعث شدید تشویش اور اذیت و اضطراب میں مبتلاہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے یہ بات گزشتہ روز ڈیرہ غازی خان میں کئی بڑے ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور متعدد نئے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے سیاسی مخالفین کو الزام تراشی کی سیاست چھوڑ کرملک کی خدمت کیلئے تعاون کی دعوت دی۔انہوں نے اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ چند ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو فیصلہ کرناہے کہ اقتدار کے بانچ برسوں میں کس نے ان کی خدمت کی اور کس نے قوم کا وقت بربادکیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے اس موقف کو غلط قرار دینے کا کوئی جواز نہیں۔ عام انتخابات میں محض پانچ ماہ کی مدت باقی ہے لہٰذا ملک کی تمام سیاسی جماعتوں خصوصاً جو مرکز اور صوبوں میں حکومتی اختیارات کی حامل ہیں انہیں الزام تراشیوں کی مہمات سے بلند ہوکر اپنی توجہات کا محور حکومتی کارکردگی میں بہتری ، انتخابی وعدوں کی تکمیل نیز عوامی مسائل کے حل اور قومی ترقی و خوشحالی کیلئے قابل عمل اور مؤثر اقدامات پر مبنی انتخابی منشور کی تیاریوں کو بنانا چاہئے۔جہاں تک عدالتی احتساب کا تعلق ہے تو اسے بہرصورت جاری رہنا چاہیے لیکن اس طرح کہ معمول کی زندگی متاثر نہ ہو اور کاروبار مملکت کسی دشواری کے بغیر جاری رہے جیسے کہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ جمہوری ملکوں میں ہوتا ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ عدلیہ کے محترم ارکان سیاسی لیڈروں والا لب و لہجہ نہ اپنائیں ، ان کی سرگرمیاں کسی بھی طور سیاسی مہم جوئیوں سے مشابہ نظر نہ آئیں اور احتساب کے حوالے سے کسی بھی قسم کی جانبداری کا تاثر قائم نہ ہو ۔ احتساب کا دائرہ تمام اداروں اور شعبہ ہائے زندگی تک یکساں طور پر وسیع ہو اور سب کو بے لاگ انصاف مہیا کیا جائے۔ اس مقصد کیلئے عدالتی نظام میں جن اصلاحات کی ضرورت ہے، انہیں بھی جلداز جلد عملی شکل دی جانی چاہیے۔یہ امر قابل اطمینان ہے کہ ملک کی موجودہ فوجی قیادت آئینی اور جمہوری نظام پر مکمل یقین رکھتی ہے تاہم اس کے ماتحت تمام اداروں کا کردار بھی اس موقف سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ ان تمام معاملات کیلئے سیاسی قیادتوں اور ریاستی اداروں کا مل بیٹھنا ضروری ہے جس کا اظہار وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے تازہ خطاب میں کیا ہے۔ملک کی حکمراں اور سب سے بڑی سیاسی جماعت کی سربراہی کے منصب پر فائز ہوجانے کے بعد میاں شہباز شریف سیاستدانوں، عدلیہ ، فوج اور پارلیمنٹ سمیت تمام ریاستی اداروں کے درمیان جاری کشیدگی پر قابو پانے اور قومی مفادات کے تقاضوں کے مطابق باہمی تعاون اور ہم آہنگی کی فضا کو پروان چڑھانے کیلئے یقیناً بہتر رول ادا کرسکتے ہیں۔ان کی جماعت کے اہم رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ ہی روز اپنی جماعتی قیادت کو عدلیہ اور فوج کے خلاف مہم جوئی سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے، اور اداروں کے درمیان تعاون اور مفاہمت کی جس ضرورت کا اظہارمیاں شہباز شریف نے کیا ہے اس کی تکمیل کیلئے بظاہر ایسا کرنا ضروری ہے۔ملک میں مسلسل کشمکش اور کشیدگی کے ماحول نے پوری قوم کو جس بے یقینی اور بے اعتمادی میں مبتلا کرکررکھا ہے وہ ایک کھلی حقیقت ہے۔ معیشت سمیت، جسے موجودہ حکومت نے موت کے منہ سے نکال کر نئی زندگی دی تھی، زندگی کا ہر شعبہ اس صورت حال سے متاثر ہورہا ہے جس کے نتیجے میں قومی سطح پر ملک کے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی ازسرنوبڑھ رہی ہے۔ قومی اعتماد و یقین کی بحالی ، ملک کی بقا و سلامتی کیلئے ناگزیر ہے لہٰذا سیاسی قائدین اور ریاستی اداروں کو میاں شہباز شریف کی اپیل پر لبیک کہنا چاہئے۔

تازہ ترین