• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاحیات سعودی بادشاہ بننے سے صرف موت روک سکتی ہے، ولی عہد

تاحیات سعودی بادشاہ بننے سے صرف موت روک سکتی ہے، ولی عہد

کراچی،واشنگٹن(نیوزڈیسک، خبر ایجنسی) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہےکہ تاحیات سعودی بادشاہ بننے سے انہیں صرف موت ہی روک سکتی ہے، وہ اپنے والد کے بعد سعودی عرب کے بادشاہ بن جائیں گے اور آئندہ 50یا شاید اس سے بھی زیادہ عرصے تک حکمرانی کریں، انہوں نے کہا کہ خواتین اور مردوں میں کوئی فرق نہیں، موجودہ سعودی عرب اصل سعودی عرب نہیں، اصل سعودی عرب دیگر خلیجی ممالک کی طرح تھا جہاں خواتین ڈرائیونگ بھی کرتی تھیں، مووی تھیٹر بھی تھے اور ہر جگہ خواتین کام کرتی نظر آتی تھیں تاہم اب حالات بدل رہے ہیں، خواتین کیلئے کالا عبایہ ضروری نہیں،شریعت نے خاتون کو آزادی دے رکھی ہے کہ وہ جیسے چاہیں اپنے ستر چھپائیں۔ اپنی شاہانہ زندگی کے حوالےسے انہوں نے کہا کہ ’’میری دولت میرا ذاتی معاملہ ہے جہاں تک میرے اخراجات کا معاملہ ہے تو میں ایک امیر شخص ہوں، میں گاندھی یا منڈیلا نہیں،میں اپنی دولت کا 51فیصد دوسرے لوگوں اور 49فیصد خود پر خرچ کرتا ہوں۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ تہران کا ریاض سے مقابلہ نہیں،اسامہ امریکا اور سعودی کے تعلقات خراب کرنا چاہتا تھا۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے آج ملاقات کرنے والے ہیں، اس ملاقات میں ایران کا موضوع سرفہرست ہوگا لیکن 32سالہ سعودی ولی عہد سعودی معاشرے میں لائی جانے والی تبدیلیوں، جارحانہ خارجہ پالیسی، یمنی جنگ اور قطر کے ساتھ جاری سفارتی تنازعے پر بھی گفتگو کریں گے۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مختلف موضوعات پر گفتگو کی، شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ تو خدا کو ہی پتہ ہے کہ میں کتنا جیوں گا لیکن اگر زندہ رہا اور حالات صحیح رہے تو پھر توقع یہی ہے کہ اگلے 50سال تک سعودی عرب کی باگ ڈور میرے ہاتھ میں ہی رہے گی اور پھر صرف موت ہی مجھ سے تخت چھین سکتی ہے۔ایران کے حوالے سے شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ایران کا سعودی عرب کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں، ایران نہ تو دنیا کی بڑی فوجی قوتوں میں شامل ہے اور نہ ہی اقتصادی میدان میں سعودی عرب کا ہم پلہ ہے۔اسامہ بن لادن سے متعلق سوال کے جواب میں سعودی شہزادے نے کہا کہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن نے نائن الیون کے حملوں کے لئے 15سعودی شہریوں کو اپنے ساتھ شامل کیا، اسامہ کا واضح مقصد تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ اور مغرب، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات خراب کرنا چاہتا تھا جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوا تاہم ہم سعودی عرب میں حالات و معاملات کو تبدیل کر رہے ہیں اور گزشتہ 3سال کے دوران ہمیں اس میں کافی کامیابی حاصل ہوئی ۔سعودی عرب میں انتہا پسندی و عدم برداشت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا یہ سچ ہے کہ 1979میں مسجد الحرام میں ہونے والی خونریزی اور انقلاب ایران کے بعد پیش آنے والے حالات سے میری نسل کے لوگ بہت متاثر ہوئے اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوا۔

تازہ ترین