• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ، پی پی سے اتحاد پرپی ٹی آئی کا شکریہ اداکرتے ہیں،عاجزدھامرا

کراچی(ٹی وی رپورٹ)پیپلزپارٹی ، پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کو ناممکن قرار نہیں دے رہی ، پی پی اور تحریک انصاف مل کر الیکشن لڑیں تو حیرانی نہیں ہوگی ، پی ٹی آئی رہنماؤں کے دعووں پر بھی سوالیہ نشا ن ہے ، تحریک انصاف کو کوئی جواب تو اس بات کا دینا ہوگا ۔ تحریک انصاف کچھ بھی کہتی رہے سینیٹ انتخابات میں پی پی کے ساتھ اتحاد سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مستقبل میں بھی دونوں جماعتیں اتحاد کرسکتی ہیں ۔ ان خیالات کااظہار جیو نیوز کے پروگرام ”جیو پاکستان“ کے میزبان عبداللہ سلطان اور ہما امیر شاہ نے کیا ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دینے کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پی ٹی آئی کہتی تھی کہ ہم اتحاد نہیں کریں گے لیکن پھر انہوں نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا اور میں ان کا شکر گزار ہوں۔ تاہم پی ٹی آئی کی قیادت اب دوبارہ کہہ رہی ہے کہ ہم پی پی پی سے اتحاد نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاہم ظرف والے لوگ ہیں سینیٹ انتخابات میں پی پی سے اتحاد پر پاکستان تحریک انصاف کا شکریہ اداکرتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں عاجزدھامرا نے کہا کہ بہت ساری جماعتیں پہلے ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیتی ہیں لیکن پھر اتحاد کرلیتی ہیں جیسا کہ ہم نے سینیٹ کے الیکشن میں دیکھا ۔آئندہ انتخابات میں اس بات کا تعین تو پی ٹی آئی ہی کرسکتی ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ بیٹھے گی یا نہیں جبکہ پی پی کی جانب سے تحریک انصاف کو کسی قسم کے اتحاد کی کوئی درخواست نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جو کہتی ہے وہ کرتی نہیں ہے ۔عاجز دھامرا نے آنے والے الیکشن میں اتحاد کے حوالے سے کہا کہ یہ بات ابھی قبل از وقت ہے کیونکہ مختلف حلقوں میں انتخابات کے دوران اتحاد ممکن نہیں ہوتا اور پارٹی سطح پر بھی اتحاد کی بات نہیں چل رہی ہے اورنا کوئی ایسا اشارہ ہے ۔ سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے میاں محمد نوا زشریف اور ن لیگ کا ایسے وقت میں ساتھ چھوڑنے جب ن لیگ بظاہر عوامی مقبولیت حاصل کررہی ہے، والے رکن قومی اسمبلی کے حوالے سے کہا کہ مسلم لیگ ن کے جن تین ارکان نے جماعت سے علیحدگی اختیار کی ہے ،ان میں سے دو ارکان کے حلقے متاثر ہوئے ہیں ، نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے حلقے گم ہوگئے ہیں اور ان کو وہاں سے ٹکٹ ملنے کا امکان نہیں تھا اس لیے انہوں نے ن لیگ کو خیرباد کہا تاکہ تحریک انصاف میں اپنی جگہ بناسکیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس کا نفسیاتی فائدہ تو ہوا ہے لیکن عملی طور پر قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوگی ۔ جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنما کے حوالے سے مجیب الرحمن نے کہا کہ وہ وفاداریاں بدلنے کی شہرت رکھتے ہیں ، وہ پہلے بھی مختلف جماعتوں میں شامل رہے ہیں اس لیے ان کے پارٹی چھوڑنے سے بھی مسلم لیگ کو نقصان نہیں ہوگا ۔آئندہ انتخاب میں ان حلقوں میں سیاسی کامیابی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کو کافی مقبولیت حاصل ہے ، ان دونوں مقامات کو ن کا سیاسی گڑھ سمجھا جاتا ہے ، دو ارکان کے چھوڑنے سے مسلم لیگ ن کی سیاسی طاقت متاثر نہیں ہوگی ، ان کے رہنے سے یا نا رہنے سے پہلے بھی کوئی فرق نہیں پڑرہا تھا لیکن ظاہر ہے تحریک انصاف اس سے فائدہ ضرور اٹھائے گی۔انہوں نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہر حلقے میں ایک ایک امیدوار اکٹھے ہوجائیں تو ٹکٹ تقسیم کرنے بعد تک جو صورتحال ہوگی وہ خوش کن نہیں ہوسکتی ۔اس وقت تحریک انصاف کے کئی ارکان ٹکٹ کے خواہشمند ہیں ، ان میں سے جس کو ٹکٹ نہیں ملے گا وہ اپنے مقابل امیدوار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتاہے ، پی ٹی آئی کا اب تک کا جو منظر ہے اس میں داخلی دھڑے بندی نے کافی نقصان پہنچایا ہے اگر یہ روش برقرار رہی اور تحریک انصاف اپنے داخلی جھگڑوں پر قابونا پاسکی تو اس کے لیے بہتر نہیں ہوگا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ہمااور عبداللہ نے ایک اہم رپورٹ پر نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی کے علاقے دستگیر میں رہنے والی شبانہ زیدی گھریلو ملازمین کے بچوں کو مفت تعلیم دیتی ہیں۔ ان کے اسکول میں بچوں کی کتابیں، یونیفارم ، اسٹیشنری اور دیگر تمام تعلیمی وسائل مفت فراہم کیئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی طالب علم ذہین ہو تو اس کا انگلش میڈیم اسکول میں داخلہ کرادیا جاتاہے۔
تازہ ترین