• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیل تھراپی اور مخصوص دماغی خلیات کی منتقلی سے الزائمر کے مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے ، سائنسدان

کراچی ( نیوز ڈیسک ) یورپ کے معروف طبی جریدے ’’نیورون‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ الزائمر سے متاثرہ مریضو ں کے علاج کیلئے مخصوص سیل کی تھیراپی سے ان کی شناخت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور مریض کے دماغ میں ایک خصوصی نوعیت کے دماغی خلیات جنھیں نیورون بھی کہا جاتا ہے کی منتقلی الزائمر کے مریضوں میں شناخت کے افعال کو بحال کرسکتی ہے۔ ابتدائی طور پر سائنسدانوں نے ایک چوہیا پر اس کا تجربہ کرکے حوصلہ مند نتائج حاصل کئے ہیں ۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ مناسب طریقے سے کام کرنے کے لئے بہت سے عناصر کے مکمل تعاون پر منحصر ہے اور اگر ان عناصر میں سے کوئی ایک بھی تعاون نہ کرے یا ہم آہنگ نہ رہے تو اس کا اثر پورے دماغ پر پڑے گا ۔ الزائمر کی بیماری میں مخصوص نیورون کو نقصان پہنچتا ہے جو دماغ کی لہروں کی ہم آہنگی کو تبدیل کر دیتے ہیں جس سے دماغ کی شناخت کرنے کی حس متاثر ہو تی ہے ۔ سائنس دانوں کے مطابق نیورون کی ایک قسم جسے مزاحمتی انٹر نیورون کہا جا تا ہے جو دماغ کو متوازن رکھنے کیلئے ضروری ہے (یہ نیورون کے پیچیدہ نیٹ ورک کو کنٹرول کرتا اورہم آہنگی سے ایک دوسرے میں سگنل بھیجنے کی اجازت دیتا ہے) جب کہ ان دماغی خلیات (نیورون اور انٹر نیورون )کے درمیان عدم توازن انتشار اور بے ترتیبی پیدا کر دیتا ہے ۔ جو متعدد اعصابی اور نفسیاتی خرابیوں کا باعث بنتا ہے ۔جس سے الزائمر،مرگی ،شیزوفرینیا اور آٹزم جیسی بیماریاں پیدا ہو تی ہیں ۔ سائنسدانوں کے مطابق مزاحمتی انٹر نیورون میں ایک مخصوص پروٹین (نیو1-1) شامل کرکے تجرباتی طور پر الزائمر سے متاثرہ چوہیا کے دماغ میں منتقل کئے گئے جو نئے دماغ کی بافتوں(ٹشو) میں نمایاں طور پر اچھی طرح سےضم ہو گئے اور ایک انٹر نیورون نے ہزاروں کی تعداد میں بے ترتیب نیورون پر قابو پا لیا جس سے دماغی خلیات میں موجود عدم تواز ن کافی حد تک کم ہو گیا ۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے حاصل شدہ نتائج سے الزائمر کے مرض کے علاج میں پیش رفت ہو ئی ہے اور انہیں امید ہے کہ جلد ہی اس بیماری کا مکمل علاج دریافت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
تازہ ترین