• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اتفاق رائے کے بغیردریائے سندھ پر نیا ڈیم قبول نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی(اسٹاف رپورٹر ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل واٹر پالیسی (این ڈبلیو پی ) کے تحت دریائے سندھ پر کوئی نیا واٹر اسٹوریج / ڈیم قابل قبول نہیں جب تک کہ اس حوالے سے تما م اسٹیک ہولڈرزبالخصوص زیریں ساحلی علاقوں میں آباد لوگوں کے مابین اتفاق رائے نہیں ہوجاتا۔انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں ہونے والی سی سی آئی کے اجلاس جس میں نیشنل واٹر پالیسی پا غور کیاجائے گا کی تیاری کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ این ڈبلیو پی میں سندھ حکومت کی مجوزہ ترمیم کو شامل کیاگیا ہے۔کچے کے محفوظ علاقے ہیں اور ڈیلٹا علاقوں کو خاطر خواہ باقاعدگی کے ساتھ پانی کی فراہمی کے حوالے سے تحفظات اور بارش کے پانی کی نکاسی کے مناسب انتظامات جو کہ براہ راست دریا میں نہیں پھینکا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے دی گئی تجویز کہ پانی کے 1991 کے معاہدےپر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کیاجائے اور اس کی پیرا دو کادفاع کیاجائے۔پانی کی تقسیم تناسب کے تحت تمام صوبوں میں کی جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ اس معاملے کو ایک بار پھر سی سی آئی کے اجلاس میں اٹھائیں گے۔سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی مجوزہ ترمیم کہ صوبے سیلاب سے بچائو کے بندوں اور سیلابی نالو ں کی دیکھ بھال اورروزمرہ کی مرمت کے ذمہ دار ہیں، مگر بڑے تباہ کن صورت حال مثلاً 2010 کےسیلاب جیسی صورتحال کی صورت میں وفاقی حکومت سپلیمنٹری فنڈز فراہم کرے گی جو کہ نظر ثانی شدہ ڈرافٹ پالیسی میں شامل نہیں کیے گئے ہیں ۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجوزہ ترمیم ضروری ہے اور وہ اس معاملے کو ایک بار پھر اٹھائیں گے۔
تازہ ترین