• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ایک ڈاکٹر ہونے کی حیثیت سے میں سرکاری اور نجی اسکولوں کے طلبہ کے بھاری بھرکم اسکول بیگ اٹھانے سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل کی جانب توجہ دلانا چاہتا ہوں‘‘ ۔یہ الفاظ اس خط کے ہیں جو عباسی شہید اسپتال کراچی کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نعمان ناصر نے حال ہی میں صوبہ سندھ کے سیکریٹری تعلیم اور سرکاری و نجی اسکولوں کے صدر مدرسین کے نام ارسال کیا ۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ بھاری بستے اٹھانے کی وجہ سے بچے بڑی تعداد میں گردن میں تناؤ اور کندھے اور کمر میں درد کی شکایات لے کر میرے پاس آتے ہیں‘‘ دو روز قبل اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے توسط سے یہ خبر منظر عام پر آئی تو خیبر پختون خوا کے محکمہ تعلیم نے لائق تحسین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قوم کے نونہالوں کی صحت سے متعلق اس سنگین مسئلے کے حل کے لیے اسپیشل سیکریٹری تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی جسے تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ کمیٹی طبی ماہرین کی رائے اور عالمی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکول بیگ کے وزن کا تعین کرے گی۔محکمہ تعلیم کے مطابق اسکول بیگ طالب علم کے اپنے وزن کے دس فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے جبکہ ڈاکٹر نعمان کا کہنا ہے کہ اسکولوں کو یہ اہتمام کرنا چاہیے کہ بچے صرف روزانہ کے ٹائم ٹیبل کے حساب سے مخصوص کتابیں ہی اسکول لے کر جائیں۔ساتھ ہی انہوں نے تجویز پیش کی کہ اسکول بیگ کا وزن اس طرح بھی کم ہوسکتا ہے کہ طلبہ کو کم سے کم ہوم ورک دیا جائے یا پھر اسکولوں میں لاکرز بنا دیئے جائیں، جہاں بچے اضافی کتابیں حفاظت سے رکھ سکیں۔یہ ساری تجاویز قطعی معقول، آسان اور قابل عمل ہیں لہٰذا صرف ایک صوبے میں نہیں بلکہ پورے ملک میں کروڑوں نٹھے بچوں کو اسکول کے بھاری بستوں کے غیر ضروری بوجھ سے نجات دلانے کے لیے ان پرفوری عمل درآمد لازمی قرار دیا جانا چاہیے تاکہ اس مسئلے کی وجہ سے نئی نسل کی صحت کو پہنچنے والے نقصانات کا مکمل سدباب ہوسکے۔

تازہ ترین