• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ عجیب و غریب ٹیکسی تھی بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں اسی طرح کی ٹیکسیاں چلتی تھیں۔ مورس نامی یہ ٹیکسی شاید بننا بند ہو چکی تھی اس لئے جڑواں شہروں میں چلنے والی یہ ٹیکسیاں بہت پرانی اور بوسیدہ تھیں۔ اسکول آنے جانے کے لئے ہم نے بھی ایک ٹیکسی لگوا رکھی تھی جو صبح اسکول اور چھٹی کے بعد ہمیں گھر چھوڑتی تھی۔ اس ٹیکسی ڈرائیور کا نام سرور تھا۔ وہ وقت کا بہت پابند تھا۔ صبح ٹھیک اپنے وقت پر وہ ٹیکسی کو گھر کے دروازے پرکھڑا کرکے ہارن بجانا شروع کر دیتا تھا اور اگر گھر سے نکلنے میں ذرا دیر ہو جاتی تو بہت باتیں بناتا بلکہ ڈانٹ بھی دیتا تھا اور ہماری یہ جرأت نہ ہوتی کہ ٹیکسی ڈرائیور کو جواب دیتے بلکہ بڑے ادب سے اُس کی ڈانٹ سنا کرتے تھے لیکن اگر گھر سے نکلتے ہوئے چار پانچ منٹ تاخیر بھی ہو جاتی تو شاہرائوں اور چوراہوں پر آج کی طرح ٹریفک کا اژدھام نہ ہوتا اور ایک دوسرے سے پہلے نکلنے کی کوشش میں ٹریفک چوک نہ ہوتی تھی اسی طرح چھٹی کے وقت بھی ٹیکسی ڈرائیور جسے ہم سرور انکل کہہ کر بلاتے تھے وہ ٹیکسی تیار رکھتا تھا۔ اور اس بات کی اجازت نہ دیتا کہ چھٹی کے بعد اسکول سے نکلتے ہوئے تاخیر ہو جائے اور نہ ہی چھٹی کے بعد گرائونڈ جانے کی اجازت دیتا۔ سرور انکل کی ٹیکسی کی اگر ’’خوبیاں‘‘ گنوانا چاہوں تو وہ بھی بڑی حیران کن تھیں۔ لیدر کی سیٹیں سخت اور جگہ جگہ سے ادھڑی ہوئی تھیں جنہیں وہ کبھی کبھی موچی سے سلوا لیتا جو تھوڑے دنوں بعدہی پھر ادھڑ جاتیں اور انکل سرور کا ہمیشہ یہ الزام ہوتا تھا کہ ٹیکسی کی سیٹوں کا یہ حال ہم نے کیا ہے۔ ٹیکسی کے دروازوں کے شیشے اگر نیچے ہوں تو اوپر کرنے مشکل اور اگر اوپر ہوں تو نیچے کرنے مشکل ہوتے تھے۔ اوپر سے طرفہ تماشا یہ کہ شیشے اوپر نیچے کرنے کے لئے استعمال ہونے والا لیور صرف ایک تھا۔ جو انکل سرور اپنی سیٹ کے نیچے رکھتے تھے اور اگر ہم کبھی شیشہ اوپر یا نیچے کرنے کی درخواست کر بیٹھتے تو یہ درخواست ان پر سخت ناگوار گزرتی ،لیکن گاڑی کو سڑک کے کنارے روک کر بڑی احتیاط سے شیشہ نیچے یا اوپر کرتے بلکہ ایک دروازے کے شیشے کو روکنے کے لئے انہیں شیشے اور دروازے کے گیپ میں ایک ٹوٹی ہوئی پینسل پھنسا کے رکھنا پڑتی تھی۔ کیونکہ شیشے کو مطلوبہ جگہ روکنے کے لئے یہ ٹوٹی ہوئی پنسل واحد ذریعہ تھی ورنہ انکل سرور کا کہنا تھا کہ یہ شیشہ دروازے میں نیچے گر سکتا ہے۔ ٹیکسی کا ایک دروازہ ٹیکسی چلتے ہوئے کھل جاتا تھا اس لئے انکل سرور نے اُسے ایک رسی کے ٹکڑے سے باندھ رکھا تھا اور کوئی بھی اُس دروازے کے راستے اُتر یا سوار نہ ہو سکتا تھا۔ اس ٹیکسی کی ایک اور منفرد چیز اسکی چھت پر ایک تار کی مدد سے لگا ہوا ایک جھنڈا تھا۔ یہ جھنڈا پاکستان پیپلزپارٹی کا تھا۔ انکل اپنی ٹیکسی سے زیادہ اس جھنڈے کا خیال رکھتے تھے جب بھی گاڑی روکتے یا کسی وجہ سے نیچے اُترتے۔ ہوا کی مدد سے جھنڈے میں جو تھوڑا سا جھکائو آ جاتا اس کو سیدھاکرتے۔ خود کو بھٹو اور پیپلزپارٹی کا جیالا کہتے۔ اسکول لائف میں مجھے سیاست یا سیاسی لیڈروں کے حوالے سے زیادہ شعور تو نہ تھا لیکن انکل سرور کی زبان سے ہر وقت بھٹو، بے نظیر بھٹو اور پیپلزپارٹی کے لئے فریفتہ ہونے والی تعریف ہی سنتے۔ وہ اسکول کی پارکنگ میں انتظار کرتے ہوئے بھی وہاں دوسرے ڈرائیوروں سے یہی بحث کرتے نظر آتے کہ پاکستان میں بھٹو سے بڑا لیڈر کوئی نہیں آیا، اس کو پھانسی دے کر بہت بڑی زیادتی کی گئی۔ اور پیپلزپارٹی میں وہ واحد سیاسی پارٹی ہے جو غریبوں کی پارٹی ہے یہ ایک روز ضرور اس ملک سے غربت ختم کرے گی۔ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ملازمتیں دے گی اور پیپلزپارٹی ہی اس ملک کی مقبول ترین جماعت ہے۔ انکل سرور کی ٹیکسی پر لگے جھنڈے کو دیکھ دیکھ کر ہمیں یہ عادت سی ہو گئی تھی کہ اس وقت عموماً راولپنڈی کے مختلف گھروں پر یہی جھنڈا لہراتا نظر آتا تھا۔ یاہم کبھی والدین کے ساتھ اپنی گاڑی میں کسی دوسرے شہر جاتے تو بھی بہت سارے گھروں کی چھتوں پر ایسا ہی جھنڈا نظر آتا تو ہم فوراً کہہ اُٹھتے کہ وہ انکل سرور کا جھنڈا لگا ہوا ہے۔ انکل سرور کی پارٹی سے محبت کی وجہ سے ہمیں اس طرح کا ہر جھنڈا انکل سرور کا جھنڈا ہی نظر آتا تھا لیکن اب نہ وہ ٹیکسیاں رہیں نہ وہ پیپلزپارٹی رہی ہے۔ نہ انکل سرور کی طرح اس پارٹی سے محبت کرنے والے جیالے نظر آتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکا دینے کے بعد اس لیڈر کی بیٹی بے نظیر بھٹو کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنا دیا گیا ہے اب پارٹی کی باگ ڈور آصف علی زرداری کے پاس ہے جو آنے والے کل میں بلاول بھٹو یا آصفہ بھٹو کے پاس ہو گی کیا ان میں سے کوئی بھی پیپلزپارٹی کو انکل سرور والی پارٹی بنا سکے گا اور کارکنوں کی وہ والہانہ محبت حاصل کر سکے گا جو انکل سرور کو تھی۔ یا یہ پارٹی اب صرف سیاسی چالوں تک ہی محدود رہ گئی ہے۔
twitter:@am_nawazish
SMS رائے: #AMN (SPACE)پیغام لکھ کر 8001پر بھیجیں

تازہ ترین