• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شوگر اور بلڈ پریشر سے مت گھبرایئے، ڈنڈ بیٹھک لگایئے!

شوگر اور بلڈ پریشر سے مت گھبرایئے، ڈنڈ بیٹھک لگایئے!

کراچی (تجزیہ:محمد اسلام) ابھی ایسے بہت سے لوگ ہیں جنہیں وہ حسین زمانہ یاد ہوگا جب ہمارے نوجوان پہلوانی کرتے تھے۔ بڑے اکھاڑوں کے ساتھ ساتھ محلوں اور گلیوں میں اکھاڑے موجود تھے جہاں نوجوان تیل کی مالش کراتے، ڈنڈ اور بیٹھک لگاتے تھے۔ ان کی شامیں ان کی مصروفیات میں گزرتی تھیں پھر نہا دھو کر کڑاہی کا دودھ پیتے تھے، جلیبیاں بھی کھا لیتے تھے، مکھن بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑتا تھا۔ کیا صحت مند لوگ ہوتے تھے۔ جسمانی طاقت ایسی کہ لوگ دیکھتے رہ جاتے، دوڑنا، بھاگنا اور وزن اٹھانا ان کے لئے ’’نوپرابلم‘‘، جولوگ ایسا کرتے تھے وہ برائیوں سے دوررہتے تھے۔ ان نوجوانوں کو بوڑھے پہلوانی میں اپنے گر سکھاتے تھے۔ پھر پہلوانی تو کیا ورزش کا رجحان بھی اسی طرح اپنی قدر کھوتا چلا گیا جس طرح روپیہ ڈالر کے مقابلے میں قدر کھو رہا ہے۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ ورزش کرنے پر زور دیا ہے مگر اب یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آتی۔ لیکن شائد اب آ جائے کیونکہ ہمارا معاملہ ایسا ہی ہے۔ ایک طبی تحقیق سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھاپے میں ورزش انسانی صحت کے لئے تریاق ہے۔ ورزش چھوڑنے سے ہمارے دل چھوٹے اور پیٹ بڑے ہو رہے ہیں۔ بہرکیف آپ کا پیٹ مہنگائی کی طرح طرح بڑھتا چلا جا رہا ہے تو فکر نہ کریں ورزش کریں۔ شوگر اور بلڈ پریشر سے بھی مت گھبرایئے، ڈنڈ بیٹھک لگایئے۔ اگر آپ سوکھے چلے ہیں تو کیا ہوا ورزش کیجئے۔ دن بھر کرسی پر بیٹھنے والے بھی ڈنڈ پلنے میں ہچکچاہٹ نہ کریں۔ دراصل ورزش کرنے والے اور ورزش نہ کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ دیکھئے موت کا ایک دن مقرر ہے مگر ورزش روز کی جاسکتی ہے۔ یہ موبائل سے دور رہنے کا بھی اچھا بہانہ ہے۔ دراصل انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی نے جوڑوں کے امراض میں اضافہ کر دیا۔ حکیم شرارتی کا ڈاکٹرائن ہے کہ عصر حاضر میں آرام طلبی چھوڑ کر متحرک رہنا چاہئے۔ اپنا کام خود کرنا چاہئے، کھانا کم اور رزش زیادہ کرنی چاہئے۔ اگر آپ نے پیسہ کمانے کے چکر میں اپنی صحت کا خیال نہ رکھا تو یقین جانیئے یہ کمائی اسپتالوں، ڈاکٹروں اور دواساز اداروں کے کام تو آسکتی ہے آپ کے نہیں۔ وطن عزیز میں جیسی بھی لولی لنگڑی جمہوریت ہے اسے مزید معذور نہیں کیا جانا چاہئے۔ حکیم شرارتی نے اسی نقطہ نظر کے پیش نظر جمہوریت کی مضبوطی کے لئے یہ نظریہ پیش کیا ہے، ورزش کرنے اور اس کی حمایت کرنے والوں کو اپنی علیحدہ پارٹی بنانی چاہئے جس میں سب صحت مند اور طاقتور لوگ ہوں۔ موجودہ حالات میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ورزش کرنے والوں کی سیاسی پارٹی کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ اگر اس پارٹی میں پہلوان بھی ہوئے تو پھر معاملہ کچھ یوں ہوگا۔ پہلوانوں کی حکومت، پہلوانوں کے ذریعے اور سوکھ؟؟ لوگوں کے لئے۔ ایک مشورہ حکیم شرارتی نے یہ بھی دیا ہے کہ ورزش اور نکتہ چینی اتنی ہی کی جائے جتنی آپ برداشت کرسکتے ہیں۔ ہم نے جو عرض کرنا تھا وہ کر دیا اس سلسلے میں ایک شعر بھی آپ کی خدمت میں پیش کر دیئے ہیں؎


جس کا مجھے خیال ہے اس کو خیال کچھ نہیں


صرف یہی ملال ہے اور ملال کچھ نہیں

تازہ ترین
تازہ ترین