• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کرکٹ میں کس نے کتنا کمایا

کھیلوں کی دنیا اور دولت کی ریل پیل کے درمیان ہمیشہ سے ایک گہرہ تعلق رہا ہے۔ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جب گلیوں میں کرکٹ کھیلنے والے نوجوانوں کو قومی وبین الاقوامی سطح پراپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا تو انکے رنگ ڈھنگ ہی تبدیل ہوگئے ۔ 

دنیامیں ٹاپ کرکٹرز اپنی انٹرنیشنل کرکٹ سے تقریباً10لاکھ ڈالر سالانہ کماتے ہیں جبکہ مقامی ٹورنا منٹس اور لیگ کرکٹ سے ہونیوالی آمدنی اس سے ہٹ کر ہے۔ اسکے برعکس ٹاپ پاکستانی کرکٹرز کواپنے سالانہ کنٹریکٹس سے بہت کم مالی فائدہ ہوتا ہے۔ 

آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ نے سال 2017ءمیں 14لاکھ 69 ہزار ڈالر سے زائد کمائے جبکہ زمبابوے کے کیپٹن گرائم کریمر کو صرف86ہزار ڈالر ملے۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ کمانے والے بھارتی کپتان ویرات کوہلی تھے جنہوں نے2017ءکے اختتام تک صرف ٹیسٹ کرکٹ سے 10لاکھ ڈالرز کے لگ بھگ کمائے۔ 

 دنیامیں ٹاپ کرکٹرز اپنی انٹرنیشنل کرکٹ سے تقریباً10لاکھ ڈالر سالانہ کماتے ہیں جبکہ مقامی ٹورنا منٹس اور لیگ کرکٹ سے ہونیوالی آمدنی اس سے ہٹ کر ہے۔ اسکے برعکس ٹاپ پاکستانی کرکٹرز کواپنے سالانہ کنٹریکٹس سے بہت کم مالی فائدہ ہوتا ہے

بیشتر بورڈز اپنے کھلاڑیوں کو کمرشیلی حقوق سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے حصہ دیتے ہیں جبکہ دیگر ایسا نہیں کرتے یا پھر وہ مختلف طریقے سے رقم تقسیم کرتے ہیں۔ انگلینڈ، اسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کوان کے بورڈز کی کمرشیلی آمدنی کا ایک حصہ ملتا ہے جس کی ان کے کنٹریکٹس میں ضمانت دی جاتی ہے۔ تاہم مختلف کرکٹ بورڈذ اپنے پلیئرزکو جو ادائیگی کرتے ہیں اس میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔

انگلش کرکٹ بورڈ نے ادائیگی کیلئے اپنے کرکٹرز کو تین کیٹگریز میں تقسیم کردیا ہے پہلے گریڈ میں شامل ٹاپ کرکٹرز کو 180,000 ڈالرز دا کئے جاتے ہیں۔ دوسری کیٹگریری میں شامل مڈل کرکٹرز کو80,000ڈالرز جبکہ تیسرے کیٹگری میں شامل نسبتاً فی میچ ملتے ہیں۔ پی سی بی اس رقم کی ادائیگی اپنے مرکزی اسپانسر سے’’ لوگو‘‘ استعمال کرنے کی مد میں وصول رقم میں سے کرتی ہے۔ عالمی سطح پر کرکٹرز کی جانے والی ادائیگیوں کو چار گروپوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلے گروپ میں انگلینڈ اور آسٹریلیا ہیں دوسرے میں جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز، اگلے میں بھارت اور نیوزی لینڈ، جبکہ چوتھے گروپ میں زمبابوے ، سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔

کرکٹ میں کس نے کتنا کمایا

انگلینڈ میں نچلی کیٹگری میں شامل کسی کرکٹرز کو جو ادائیگی کی جاتی ہے وہ بنگلہ دیش کرکٹرز کے کمتر کنٹریکٹ کے تحت ملنے والے15000ڈالر سے تقریباً 20گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اسٹریلیا اور انگلینڈ اپنے ٹاپ پلیئرز کوجو ادائیگی کرتے ہیں وہ بھارت کے ٹاپ پلیئرز کو ملنے والے 311,745ڈالر سے تقریباً4 سے 5 گنا زائد ہوتی ہے۔

بھارتی کپتان ویرات کوہلی کو ملنے والی رقم کے گذشتہ دو برسوں کے حقیقی اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں مگر وہ بورڈ کے ریونیو سے 10لاکھ ڈالر سالانہ وصول کرتے ہیں جس کے باعث انکا شمار دنیا میں سب سے زیادہ آمدنی والے کرکٹرز میں ہوتا ہے۔ تمام ممالک کے کرکٹرز کو میچ فیس کی مد میں جو رقم ملتی ہے اسکا تذکرہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔

بھارتی بورڈ ٹیسٹ کیلئے 23,380 ڈالر، ایک روزہ میچ کیلئے 9352 ڈالر اور ٹی20 کیلئے 4676 ڈالر ادا کرتا ہے۔ انگلینڈ بورڈ ٹیسٹ کیلئے19700ڈالر، ایک روزہ میچ کیلئے 6605 ڈالرز اور ٹی20 کیلئے 5284 ڈالرز ادا کرتا ہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے ٹیسٹ کیلئے12339سے 17275ڈالرز ون ڈے انٹرنیشنل5484ڈالرز اور ٹی20 کیلئے3917 ڈالرز دیئے جاتے ہیں۔ نیوزی لینڈ ٹیسٹ کیلئے6099، ون ڈے کیلئے2510 ڈالر اور ٹی20 کیلئے 1793 ڈالر ادا کرتا ہے۔ جنوبی افریقہ ٹیسٹ کیلئے 6925 ون ڈے کیلئے1900 اور ٹی 20 کیلئے 911ڈالرز کی ادائیگی کرتا ہے۔ ویسٹ انڈیز ٹیسٹ کیلئے 5750، ون ڈے2300 اور ٹی20 کیلئے1735ڈالر ادا کرتا ہے۔

سری لنکا بورڈ کی جانب سے ٹیسٹ کیلئے 5000 ڈالرز کا ایک روزہ میچ کیلئے3000 اور ٹی20 کیلئے بھی 3000 ڈالرز دیے جاتے ہیں۔ بنگلہ دیش ٹیسٹ، ایک روزہ میچ اورٹی20کیلئے بالترتیب4300 ,2500 اور1250 ڈالر دیتا ہے۔

پاکستانی کرکٹرز کو ٹیسٹ کھیلنے پر4283 سے5746 ڈالر،ایک روزہ انٹر نیشنل کیلئے 2413 سے3620 ڈالرز اور ٹی20کیلئے 1567سے 2612 ڈالرز تک ادا کئے جاتے ہیں۔ زمبابوے سے تینوں فارمیٹ کیلئے اپنے پلیئرز کو بالترتیب 2000،1000 اور500ڈالر ادا کرتا ہے۔ تمام ممالک میں ٹاپ کھلاڑیوں کو ادا کی جانیوالی رقم میں بھی کافی فرق ہے۔

کرکٹ میں کس نے کتنا کمایا

جنوبی افریقہ کا ٹاپ کنٹریکٹ 363,000ڈالر فی کس سالانہ ہے۔ کیریبین میں ٹاپ کنٹریکٹ 40,000ڈالر سالانہ اور نیوزی لینڈ میں143, 533ڈالر ہے۔ چمپینئرٹرافی جتنے والی پاکستانی ٹیم جسے ٹیسٹ کی نمبرون ٹیم قرار دیاگیا تھا، اس کے ٹاپ کنٹریکٹ میں شامل ایک پلیئر کو صرف74,104ڈالرز ملے جو کہ آئرلینڈ کے ٹاپ کنٹریکٹ پلیئر کو ملنے والے 75000 ڈالر سالانہ سے بھی کم تھے۔

پاکستانی کیپٹن سرفراز احمد کی گذشتہ سال کی آمدنی یقینی طور پر زیادہ تھی جس کی وجہ یہ بھی کہ انہوں نے تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کھیلی اور فٹ ہونے کی وجہ سے کوئی میچ نہیں چھوڑاکرکٹ اور دولت کی ریل پیل کے درمیان تعلق سے آگاہ ہونے کے باعث یقیناً قارئین کے ذہن میں یہ خیال ضرور آئیگا کہ کس پلیئر نے کتنی دولت جمع کی ہے۔

ہم یہاں 8کھلاڑیوں کی دولت کا تخمینہ دے رہے ہیں۔ ریند سہواگ 40ملین ڈالرز،شین والٹن40ملین ڈالرز، شاہد آفریدی41ملین ڈالرز، شین وارن50ملین ڈالرز، ویرات کولہی53ملین ڈالرز ، رکی پونٹنگ65ملین ڈالرز، مہندر سنگھ دھوئی 103ملین ڈالرز اور سچن ٹنڈولکر118ملین ڈالرز شامل ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس رقم میں صرف بورڈز سے کی جانے والی ادائیگیاں شامل ہیں،مقامی ٹورنامنٹس اور لیگ کرکٹ سے حاصل ہونے والی رقم اس میں شامل نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق اکتوبر2013کے اختتام تک سچن ٹنڈولکر کی ذاتی دولت کا تخیمنہ160ملین ڈالرز تھا ۔ 

جیسے جیسے کرکٹ کے دیگر فارمیٹس کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے اسی کی مناسبت سے امپائرز کو کی جانے والی ادائیگیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ ان سے بھی زائد ادائیگیاں کوچز کو کی جارہی ہیں۔ پاکستانی کوچ مکی نہ آرتھر کو ٹاپ کیٹگری میں شامل پاکستانی کرکٹرز سے تین گنا زائد ادائیگی کی جارہی ہے جبکہ بھارتی کوچ روی شاستری ریکارڈ1.17ملین ڈالرز وصول کررہے ہیں۔

 تجربہ کار امپائرز کو اب 45000سالانہ پلس میچ فیس ادا کی جارہی ہے۔ نئے آنیوالے امپائرز کو35000ڈالرز مل رہے ہیں۔ بھارت میں چار پانچ روزہ مقامی میچ سپروائزر کرنیوالے امپائروں کو60,000 روپے ادا کئے جارہے ہیں جبکہ اائی پی ایل کے ایک میچ کیلئے انہیں1,75000روپے ادا کیے جاتے ہیں حتیٰ کہ چوتھے امپائر کوبھی فی میچ 25000روپے مل جاتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین