• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ایس ایل،لاہور کے بعد کراچی میں جشن کی تیاری....

پی ایس ایل،لاہور کے بعد کراچی میں جشن کی تیاری

پاکستان سپر لیگ تھری دبئی ، شارجہ سے ہوتی اپنے تیسرے وینیو قذافی اسٹیڈیم لاہور پہنچ چکی ہے۔اسلام آباد اور کراچی نے اتوار کو دبئی میں پلے آف میچ کھیل لیا،فاتح ٹیم اسلام آباد نے براہ راست کراچی کے فائنل میں رسائی حاصل کر لی،جبکہ ہارنے والی ٹیم کو آج قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والے کوئٹہ اور پشاور کے میچ کا انتظار ہے،اسکی فاتح ٹیم سے وہ کل لاہور میں ہی مدمقابل ہوگی۔

پاکستان کرکٹ کا ہیڈ کوارٹر پی سی بی کا مرکز اور لاہور قلندرز کا میزبان مقام مہمانوں کو ویلکم کہنے کیلئے تیار ہے۔دشمن قوتوں کی مسلسل شرارتوں کے باوجود پاکستان جیت گیا ہے، پی سی بی کو غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان لانے کیلئے بڑی محنت کرنی پڑ رہی ہے۔ آئی سی سی سکیورٹی کے ہیڈ بھی صدارتی سکیورٹی دیکھ کر کھلاڑیوں کو یقین دلاتے رہے ہیں یہ اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان بورڈ پی ایس ایل کے تمام میچ پاکستان میں لانے کا اعلان کرے، آئندہ ان کھلاڑیوں سے معاہدہ کیا جائے جو تمام میچ پاکستان میں کھیلنے کے پابند ہونگے پی سی بی کو یہ بات آج نہیں تو کل بہرحال کرنی ہے، بہتر ہے کہ مزید نقصان سے بچتے ہوئے یہ کام ابھی کر لیا جائے، سابق کپتان معین خان کا یہ شکوہ قابل غور ہے کہ غیر ملکی کھلاڑی پاکستان تو نہیں آتے مگر لاکھوں ڈالرزلے جاتے ہیں۔

1996ء کے عالمی کپ کے فائنل کی میزبانی کرنے والا قذافی ا سٹیڈیم متعدد تاریخی میچوں اور یاد گار پرفارمنس کا عینی شاہد ہے۔ کرکٹ کی 3بہترین ہیٹ ٹرکس قذافی ا سٹیڈیم میں ہو چکی ہیں نیوزی لینڈ کے پیٹر پیتھریک ،پاکستان کے وسیم اکرم اور محمد سمیع یہ کارنامہ یہیں سرانجام دے چکے ہیں۔ 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف انضمام الحق کی تاریخی ٹرپل سنچری 329رنز بھی اس گرائونڈ کی بہترین اور یاد گار اننگز ہے

 یہ بات درست ہے کہ چند کھلاڑی نہیں آئیں گے مگر بہت سے کھلاڑی بہتر معاوضہ اور ہائی سکیورٹیز پر پاکستان آ جائیں گے 34میچوں کے پیک گرائونڈ زنہ صرف تمام اخراجات پورے کر دیں گے بلکہ ماضی کے تمام خسارے بھی دور ہو جائیں گے، پی سی بی سےویسے بھی ایک سوال بنتا ہے کہ ایک پی ایس ایل سے فائنل لائے، دوسرے پی ایس ایل سے 3میچ لائے تو تیسرے پی ایس ایل سے زیادہ سے زیادہ 4میچ لے آئیں گے اب یہ سلسلہ موقوف کر کے پوری پی ایس ایل پاکستان لانے کے ٹھوس انتظامات کئے جائیں ۔

پاکستان سپر لیگ کی مشہور و معروف اور ہر دلعزیز ٹیم لاہور قلندرز نے پی ایس ایل تھری میں بڑی تاخیر سے انگڑائی لی 6مسلسل شکستوں کے بعد اس نے مسلسل 3فتوحات حاصل کر کے مداحوں کے غم کو بہت حد تک کم کر دیا تاہم فائنل فور میں نہ جانے کی ہیٹ ٹرک کر کے ٹیم انتظامیہ کو اپنی پلاننگ پر ازسر نو غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے عمر اکمل سمیت کچھ پاکستانی و غیر ملکی کرکٹرز کی غیر ذمہ دارانہ پرفارمنس بھی ناکامیوں کی بنیادی وجہ بنی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لاہور قلندرز کی انتظامیہ سال بھر ٹیلنٹ کی تلاش میں متعدد پروگرامز کرتی ہے اور شہر شہر میں کیمپ لگا کر بہتر سے بہتر کرکٹرز کو سامنے آنے کا موقع فراہم کرتی ہے امید ہے کہ یہ سلسلہ بہتر سے بہتر ہو گا ، 16مارچ کو لاہور قلندرز نے جب پشاور زلمی سےآخری میچ کھیلا تو اس میں اسے فتح کا کوئی فائدہ نہیں ہونا تھا مگر اس کے باوجود اس نے پشاور زلمی سے ایسا مقابلہ کیا کہ حریف ٹیم کو درکار لازمی فتح کیلئے ناکوں چنے چبانے پڑے۔کامران اکمل نے سنچری بناکر لاہور سے فتح چھین لی۔ 

لاہور قلندر ز کی 10میں سے 3فتوحات کسی طرح بھی فائدہ مند نہیں رہی ہیں اسی رات رائونڈ کا آخری میچ کراچی کنگز اور اسلام آباد کے مابین کھیلا گیا ابتدائی میچ کی طرح یہ میچ بھی ایک ٹیم یعنی کراچی کیلئے زیادہ اہم تھا اور اس پر ملتان سلطانز کا بھی انحصار تھا۔پاکستان سپرلیگ تھری دبئی اور شارجہ سے لاہور پہنچ گئی ، قذافی اسٹیڈیم لاہور ایک مرتبہ پھر پاکستان اور غیر ملکی کرکٹ شائقین کی نگاہوں میں ہے گزشتہ سال 5مارچ کو پی ایس ایل فائنل کے کامیاب انعقاد کے بعد ورلڈ الیون نے 3اور پھر سری لنکا کی قومی ٹیم نے ایک ٹی 20میچ کھیل کر نہ صرف پاکستان میں کرکٹ بحالی میں اہم کردار ادا کیا بلکہ ملکی سکیورٹی اداروں نے انتھک محنت کر کے دنیائے کرکٹ کو یہ باور کرا دیا کہ پاکستانی میدانوں اور لوگوں کے بغیر انٹرنیشنل کرکٹ کا کلینڈر سونا سونا سا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس سال پاکستانی میدانو ں میں پی ایس ایل کا دائرہ کار وسیع کیا گیا لاہور اس مرتبہ فائنل کے بجائے ایک قسم کے منی اور پھر سپر سیمی فائنل کی میزبانی کرے گا۔

1996ء کے عالمی کپ کے فائنل کی میزبانی کرنے والا قذافی ا سٹیڈیم متعدد تاریخی میچوں اور یاد گار پرفارمنس کا عینی شاہد ہے۔ کرکٹ کی 3بہترین ہیٹ ٹرکس قذافی ا سٹیڈیم میں ہو چکی ہیں نیوزی لینڈ کے پیٹر پیتھریک ،پاکستان کے وسیم اکرم اور محمد سمیع یہ کارنامہ یہیں سرانجام دے چکے ہیں۔ 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف انضمام الحق کی تاریخی ٹرپل سنچری 329رنز بھی اس گرائونڈ کی بہترین اور یاد گار اننگز ہے۔1987ء اور 1996ء کے ورلڈ کپ کے 6میچ یہاں کھیلے جا چکے ہیں۔

گزشتہ سال کے آخرمیں ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں ٹی 20سیریز کھیلنے کی حامی بھری تھی جو لاہور میں شیڈول ہوئی بعدازاں یہ سیریز اس ماہ کے آخر تک موخر ہوئی۔تاہم پی سی بی اور ملکی انتظامیہ نے یہ سیریز اچانک لاہور سے کراچی کرانے کا خوشگوار اعلان کیا ۔اہل لاہور پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے آرزو مند ہیں لاہور نے بنیاد فراہم کرائی، پی ایس ایل تھری کے مزید 2میچوں کی میزبانی کے بعد یہ سلسلہ اب لاہور سے کراچی اور پھر دوسرے شہروں کی طرف جائے گا، امید کی جا سکتی ہے کہ جلد ہی پاکستان کے تمام کرکٹ مراکز بحال ہوں گے اور پی سی بی پوری پی ایس ایل پاکستان لانے کا اعلان کرے گا اور انٹر نیشنل ٹیمیں بھی یہاں کھیلیں گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین