• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رات کا آخری پہر تھا جہاز کے تمام مسافر آنکھیں بند کیے نیند کی آغو ش میں تھے کہ جہاز کے پائلٹ نے اعلان کیا ــ’’ اب سے کچھ دیر میں جہاز فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے ائیرپورٹ پر اترنے والا ہے لہٰذا تمام مسافروں سے درخواست ہے کہ اپنی نشستیں سیدھی کرکےسیٹ بیلٹ باندھ لیں۔ فلپائن کا یہ میرا پہلا سفر تھا اس سے پہلے جاپان سے پاکستان جاتے ہوئے کئی دفعہ منیلا ائیرپورٹ پر رکنے کا اتفاق ہوا لیکن جب سے پی آئی اے نے فلپائن کے لئے اپنی پروازیں بند کیں اس کے بعد سے یہ اتفاق بھی نہ ہوسکا ۔چند ماہ قبل کراچی جاتے ہوئے جہاز میں ہی فلپائن کے کراچی میں اعزازی قونصل جنرل تعلیم کے شعبے میں بہترین خدمات پر تمغہ امتیاز حاصل کرنے والے ڈاکٹر عمران یوسف سے ملاقات ہوئی ،ان سے تفصیلی بات چیت کے بعد شوق سفر اور بڑھا ،جس کے بعد ان کے تعاون سے ہی ویزہ لگا اور اب چند ماہ بعد میں فلپائن کی جانب رواں دواں تھا۔ ائیرپورٹ پر اترتے ہی پہلا تاثر ابھرا کہ جتنا بھی عملہ ہے وہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ،خواتین بھی اتنی ہی فعال نظر آتی ہیں جتنے مرد حضرات۔فلپائن کی آبادی دس کروڑ افراد پر مشتمل ہے ،جبکہ ایک کروڑ شہری ملک سے باہر بھی مقیم ہیں جو فلپائن کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔فلپائن سات ہزار چھ سو اکتالیس جزائر پر مشتمل ملک ہے ،فلپائن میں مذہبی طور پر بانوے فیصد کیتھولک مذہب کے پیروکار موجود ہیں جبکہ پانچ فیصد سے زائد مسلمان بھی ہیں ،فلپائن پر کئی ممالک کا قبضہ رہا ہے۔ فلپائن کا موجودہ آئین دو فروری 1987ء میں مکمل ہوا جس پر آج بھی نظام حکومت قائم ہے، وہاںصدارتی نظام رائج ہے اور موجودہ صدر Rodrigo Duterte راڈریگو دوترتے ہیں جو عوام میں انتہائی مقبول اور ایماندار تصور کیے جاتے ہیں ،فلپائن میں یوں تو انیس زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن فلپینو قومی زبان ہے۔ انگریزی بھی عام بولی جاتی ہے ۔فلپائن کی تیز رفتار ترقی کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ یہاں فی کس آمدنی آٹھ ہزار ڈالر سے زائد ہوچکی ہے لیکن یہاں یا تو بہت امیری نظر آتی ہے یا بہت غریبی ،مڈل کلاس کم ہوتی جارہی ہے ۔فلپائن اپنے معیاری وقت کے حساب سے پاکستان سے تین گھنٹے آگے ہے جبکہ جاپان سے ایک گھنٹہ پیچھے ہے ۔بہرحال یہ تو فلپائن کے حوالے سے بنیادی معلومات تھیں۔منیلاسے میری اگلی فلائٹ کا وقت ہوچکا تھا ،صبح چھ بجے میں دوائو پہنچا۔ یہ بین الاقوامی ائیرپورٹ تو نہیں تھا لیکن پھر بھی کافی خوبصورت بنایا گیا تھا یہاں جاپان کی معروف سیاسی و سماجی شخصیت جیلانی صاحب مجھے ریسیو کرنے کے لئے موجود تھے۔ ائیرپورٹ سے ہوٹل تک کے راستے میں وہ مجھے بتارہے تھے کہ دوائو فلپائن کا پورٹ سٹی ہے یہاں جاپان میں مقیم پاکستانیوں نے کافی شوروم قائم کررکھے ہیں، جاپان سے رائٹ ہینڈ گاڑیاں یہاں لائی جاتی ہیں جنھیں ملکی قانون کے مطابق لیفٹ ہینڈ کیا جاتا ہے اور پھر مقامی لوگوں کو فروخت کردیا جاتا ہے، دوائو منیلا کے مقابلے میں کافی سستا شہر ہے اور کاروبار کے حوالے سے بھی بہتر نتائج دے رہا ہے۔ دوائو میں دو دن کس طرح گزرے پتہ ہی نہ چلا لیکن یہاں کے ساحل اور مالز اپنی مثال آپ ہیں، دو دن بعد دوبارہ دارالحکومت منیلا کی فلائٹ لی، اس دفعہ منیلا میں رکنے کا پروگرام تھا کیونکہ یہاں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر امان راشد سے ملاقات طے تھی۔ جہاز میں ہی جاپان میں مقیم سینئر لیگی رہنما میاں اکرم سے ملاقات ہوئی جو خود بھی دوائو میں کاروبار کے حوالے سے مقیم تھے۔ ہوٹل سے چھ سات کلومیٹر کےفاصلے پر پاکستانی سفارتخانہ تھالیکن سفر ڈیڑھ گھنٹے میں طے ہوا، یہ بات ضرور یاد رکھیں کہ منیلا میں ٹریفک جام رہتا ہے اور چند کلومیٹر کا سفر بھی گھنٹوں میں طے ہوتا ہے ،حفظ ماتقدم کے تحت میں سفیر پاکستان سے ملاقات کے وقت سے ایک گھنٹہ قبل نکلا تھا اور اتفاق سے وقت مقررہ پر سفارتخانے پہنچ گیا ،پاکستانی سفارتخانہ منیلا کے مرکز ماکاتی میں واقع ایک عمارت کے چھٹے فلور پر واقع ہے، اپنا تعارف کرایا تو فوری طور پر سفیر پاکستان ڈاکٹر امان رشید نے اپنے کمرے میں بلوالیا ،ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں سفیر پاکستان نے بتایاکہ اس وقت پندرہ سو سے اٹھارہ سو تک پاکستانی فلپائن میں تعلیم اور کاروبار کے حوالے سے مقیم ہیں ،جبکہ بہت سارے لوگ اپنے آپ کو سفارتخانے میں رجسٹرڈ بھی نہیں کراتے جو غلط بات ہے تمام پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ خود کورجسٹرڈ کرائیں ،ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ایک زمانے میں بہت بڑی تعداد میں پاکستانی فلپائن اعلیٰ تعلیم کےلئے آیا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے اب فلپائن سے بھی کم ہی لوگ پاکستان جاتے ہیں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں فلپائن سے تعلیم کا سب سیکھنا چاہئے ،یہاں کی ستانوے فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے، فلپائنی قوم میں صبر و برداشت بھی بہت ہے آپ شدید ٹریفک جام میں بھی دیکھیں گے کہ لوگ ہارن بجانے سے گریز کرتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں، سفیر پاکستان نے کراچی میں فلپائن کے اعزازی قونصل جنرل ڈاکٹر عمران یوسف اور منیلا کی معروف کاروباری شخصیت محمد اسلم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حضرات کی کوششوں سے پاکستان اور فلپائن کے تعلقات میں دوبار ہ گرمجوشی پیدا ہوسکتی ہے جس کے لئے حکومت پاکستان اور سفارتخانہ پاکستان اپنا بھرپور تعاون فراہم کرتا رہے گا ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین