• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو کراچی منتقل کردیا گیا

راؤ انوار کو کراچی منتقل کردیا گیا

نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کردیا گیا ۔ جے آئی ٹی سربراہ آفتاب پٹھان راؤانوار کو کراچی لے کر پہنچے۔

راؤانوار کو نجی ایئرلائن کی پرواز کےذریعے اسلام آباد سے کراچی لایاگیاجس کے بعد ایئرپورٹ ٹرمینل ون سے سخت سیکورٹی میں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

راؤ انوار کی آمد کے وقت جناح ٹرمینل پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، 2 بکتر بند گاڑیاں،پولیس اوررینجرزکی نفری بھی ایئرپورٹ پرموجود تھی۔

طیارہ لینڈ کرتے ہی پولیس اہلکار وں نے راؤانوارکو کسٹڈی میں لے لیا اور رن وے کےایپرن سے گاڑی میں بٹھاکر روانہ ہوگئے، راؤ انوار کو سلور رنگ کی گاڑی میں ایئرپورٹ سے لے جایا گیا۔

اس سے قبل نقیب قتل کیس میں سپریم کورٹ سے گرفتار راؤ انوار کو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا یا گیا، ایئرپورٹ پر جیو نیوز سے گفتگو میں راؤ انوار نے کہا کہ اللہ کی مہربانی ہے۔

راؤ انوار کو اسلام آباد کے راول لاؤنج میں پہنچا یا گیا تو سیکورٹی اہلکاروں نے راول لاؤنج سیل کرکے لوگوں کو لاؤنج میں جانے سے روک دیا، راؤ انوار کے ساتھ سامان کے 4 بیگ بھی تھے۔

سابق ایس ایس پی ملیر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو عدالت نے حفاظتی ضمانت کی استدعا مسترد کرتے ہوئےفوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

راؤ انوار پر الزامات کی تحقیقات کے لئے عدالت نے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں 5 پولیس افسران پر مشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی۔

عدالت نے راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس کھولنے ، ان کی حفاظت یقینی بنانے اور آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے راؤ انوار کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ بڑے دلیرتھے ، کہاں تھے اتنے دن؟ عدالتوں کو خط لکھ رہے تھے۔

راؤ انوار نے کہا سر ایسی بات نہیں، چیف جسٹس نے کہا جو خط لکھے گئے ہیں ان کاتاثر درست نہیں ،آپ کو موقع دیاعدالت پر اعتبار کر کے سرنڈر کیوں نہ کیا؟

راؤ انوار کے وکیل بولے ان کے موکل نے عدالت کے سامنے سرنڈر کردیا ہے، چیف جسٹس نے کہا آپ نے قانون کے سامنے سرنڈرکیا ہے ، احسان نہیں کیا۔

راؤ انوار کے وکیل نے کہا کہ سندھ پولیس راؤ انوار کے خلاف ہے، تحقیقات میں آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندو ں کو بھی شامل کیا جائے۔

چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ان کاکیا کام ؟ 10منٹ تک ججز سے مشاورت کرکے نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہیں، یہ نہ سمجھا جائے کسی اور سے مشورہ کرنے جارہے ہیں، عدالتیں آزاد ہیں۔

بعدمیں عدالت نے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پولیس افسران پر مشتمل5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، ارکان میں ولی اللہ دل ،آزاد احمد خان ، ذوالفقار لاڑک اور ڈاکٹر رضوان شامل ہیں۔

عدالت نے پولیس کو راؤ انوار کی حفاظت یقینی بنانے، ان کے بینک اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے ، نام ای سی ایل میں ڈالنے کےاحکامات بھی دیے۔

عدالت نے نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ سے راؤ انوار کو نقصان نہ پہچانے سے متعلق بیان حلفی لینے کا حکم بھی جاری کیا۔

عدالت نے راؤ انوار کے وکیل کی استدعا پر راؤ انوار کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی روک دی۔


تازہ ترین