• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:مسز نوادر خان…لندن
قائد اعظم کی طبیعت ناساز تھی، محترمہ فاطمہ جناح ٹرین کے پورے سفر میں ان کی دیکھ بحال کررہی تھیں۔ اس طویل سفر کے شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹرز قائداعظم کو ایک طویل سفر سے منع کرچکے تھے۔ٹرین لاہور کی جانب رواں دواں تھی ادھر لاہور میں قائد اعظم کا بھرپور استقبال کرنے کی تیاریاں مکمل ہوچکی تھیں۔ منٹو پارک لاہور جسے بعد میں اقبال پارک کہا جانے لگا۔ مسلمانان برصغیر سے بھرا پڑا تھا۔ کم وبیش ایک لاکھ کے قریب مسلمان جلسہ گاہ پہنچ چکے تھے۔ دنیا بھر کے اخباری رپورٹرز اپنی اپنی جگہ لے چکے تھے۔ سٹیج پر ہندوستان بھر سے مسلم لیگ کے قائدین لمحہ با لمحہ قائداعظم کا انتظار کررہے تھے۔ خاکسار اپنی وردیوں میں ملبوس جلسے کا انتظام سنبھال چکے تھے۔ برصغیر کے مسلمان اس دن قائداعظم کا اہم ترین اعلان سننے کے لئے بے تاب تھے۔ مسلمانوں کی قسمت کا فیصلہ ہونے والا تھا۔ قائداعظم ہندئوں کے جبر اور ظلم سے بھر پور زندگی سے مسلمان چھٹکارا پانے کے لئے ایک لائحہ عمل کا اعلان کرنے والے تھے۔ اب یہ بات دنیا بھر میں روز روشن کی طرح واضح ہوچکی تھی کہ مسلمان اور ہندو ایک جگہ اکھٹے نہیں رہ سکتے ایک خدا ایک رسول ایک قرآن کو ماننے والے اب الگ تھلگ رہنا چاہتے تھے۔ آخر وہ لمحہ آن پہنچا جس کا انتظار تھا۔ قائداعظم جلسہ گاہ میں تشریف لے آئے، مسلمانوں  کا جم غفیر قائداعظم کے بھرپور استقبال کے لئے فلک شگاف نعروں میں تبدیل ہوگیا۔ مولوی فضل الحق سٹیج پر آئے اور قرارداد پیش کی جس کو ایک لاکھ کے قریب جلسے میں موجود مسلمانوں نے باآواز بلند منظور کیا۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ جہاں جہاں بھی مسلمان اکثریت میں ہیں ان سب علاقوں کو ملا کر مسلمانوں کیلئے ایک الگ وطن بنادیا جائے۔ یہی تو لاکھوں مسلمانوں کی دل کی آواز تھی ۔ یہی تو مسلمانوں کے روشن مستقبل کی ضمانت تھی۔ 23 مارچ 1940 کو منظور ہونے والی یہ قرارداد، قرارداد پاکستان کے نام سے مشہور ہوگئی۔ اسی قرارداد نے دراصل پاکستان کے بننے کی بنیاد رکھ دی تھی اور یہ نام پاکستان کا چوہدری رحمت علی پہلے ہی تجویز کرچکے تھے۔ مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن کا مطالبہ جب بجلی کی طرح پوری دنیا میں پھیل گیا۔ یہ قرارداد سنتے ہی ہندو بہت پریشان ہوگئے اور قائد اعظم سے فوراً رابطہ کیا اور قائداعظم کو پورے ہندوستان کا وزیراعظم بننے کی پیشکش کردی۔ لیکن قائداعظم جو عقل ودانشمندی اورفراست کے مجسمہ تھے۔ فوراً ہی مناسب انداز میں وزارت عظمی کی پیشکش کو نامنظور کردیا اور دنیا سے اپنی سیاسی بصیرت کا لوہا منواتے ہوئے مسلمانان برصغیر کو ایک الگ وطن کی بشارت سنادی یہ قرار داد سنتے ہی مسلمانوں میں ایک الگ وطن پاکستان کی تڑپ پیدا ہوئی مسلمان خوب متحد ہوئے اور اپنے وطن عزیز پاکستان کو حاصل کرنے کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے تیار ہوگئے اور پھر اس نئی اور روشن منزل کیلئے ہر مسلمان رواں دواں نظر آنے لگا۔ لاہور میں قرارداد پاکستان پر بااعلان کرنے سے قائداعظم کے لئے ان کی صحت خراب ہوئی اور ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ آپ اس قدر طویل سفر کرکے لاہور جانے کا خیال چھوڑدیں دوسرا مشعلہ یہ پیدا ہوا کہ لاہور میں خاکساروں کا لاہور پولیس سے تصادم ہوگیا۔ اس خونی تصادم میں کئی خاکسار لقمہ اجل بن گئے ۔ خاکساروں کے اس جانی نقصان سے لاہور میں امن کی صورت حال بگڑ گئی۔ لاہور کے وزیراعلیٰ نے قائد اعظم کو مشورہ دیا کہ امن وامان کی صورت حال لاہور میں بہت خراب ہوچکی ہے۔ اس لئے آپ لاہور کا جلسہ عام ملتوی کردیں۔ یہ ایک اچھا خاصا لمحہ فکریہ قائداعظم کیلئے پیدا ہوگیا تھا۔ لیکن قائداعظم نہ مانے اور کہا کہ جلسہ عام اپنے وقت پر ہی ہوگا۔ اور پھر عظیم الشان جلسہ بھی ہوگیا اور قرارداد پاکستان بھی منظور ہوگئی۔ مسلمانوں نے اس قرارداد کو منظور کرنے کے بعد حقیقتاً اس بات کا اعلان کردیا کہ مسلمان صرف اللہ کی حاکمیت کو مانتے ہیں ان کی زندگیوں کا محور صرف شریعت محمد مصطفی ؐ ہے وہ ایک الگ قوم ہیں  ان کا الگ لباس، ان کا الگ رہن سہن ان کے الگ طور طریقے ان کا الگ کھانا پینا، ان کی عبادت نے الگ تھلگ طریقے اس ایک الگ قوم کے طور پر دنیا میں پیش کررہے ہیں۔ یہ قرارداد پاکستان آخر کار مسلمانوں کیلئے منزل کے تعین کا باعث بنی اور بالآخر تخلیق پاکستان کا باعث بن گئی، آئیے آج کے دن ہم سلام پیش کریں قائداعظم کو ان کے رفقائے کار کو ان لاکھوں فرزندان اسلام کو جس نے قیام پاکستان کیلئے دن رات کام کیا۔ اپنی زندگیاں وقف کیں اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی بے دریغ پیش کیے۔ ہماری دعا ہے کہ رہتی دنیا تک پاکستان آسمان شہرت پر ایک روشن ستارے کی طرح ہزاروں سال تک چمکتا دمکتا رہے۔
تازہ ترین