• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چندرا ڈالر ہور دا ہور ہو گیا!
ڈالر 115کا ہو گیا مگر ہم حالت طفلی سے باہر نہ نکلے، ملک پر قرضے 480ارب روپے بڑھ گئے، ہم نے اپنا روپیہ اتنا چھیڑا کہ وہ ٹکے کا نہ رہا، ایک زمانہ تھا روپیہ اور ڈالر ہم قیمت تھے، شاید یہ 1960ء کا سن تھا، اور ہم بھی کمسن نہ تھے اپنی سوچ اپنی سیاست اور وطن سے ’’بے تحاشا‘‘ محبت کے حوالے سے کوئی کہتا ہے ڈالر 115کا ہو گیا، کسی نے کہا ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ایک نے تو یہ تک کہہ دیا بیرون ملک جائیدادیں، کیوں نا 100بڑے لوگ بلا لیں، اور ایک معاصر نے کہا ڈالر کی اونچی اڑان تو دوسرے نے اس پر گرہ لگائی آئے گا مہنگائی کا طوفان الغرض ملک کے ’’بھیگے‘‘ موسم میں ہو گئی ریشماں جوان، اور روپیہ اس کا منہ دیکھتا رہ گیا، عوام جو طاقت کا سرچشمہ ہیں جن کے زور پر یار لوگوں نے سو سو گناہ کئے ان کے ووٹ کی طاقت نے ڈالر جوان کر دیا روپیہ بے جان کر دیا، ایک وہ بھی عہد تھا کہ جاپان جیسے ملک کو پاکستان نے قرضہ دیا اور شاید معاف بھی کر دیا، اب یہ جو بیٹھے بٹھائے غیر ملکی قرضوں میں 800ارب روپے اضافہ ہو گیا، کیا یہ بھی یہی غریب لوگ ہی ادا کریں گے جن سے ہمیں ’’محبت‘‘ ہے، جن بے نامیوں کا نام سیاست کے بازار میں نام والوں کی جیب میں دھمکی ہے، وہ اسے جب چاہیں کیش کرا لیں، یہ جو کہا جاتا ہے کہ اس کساد کے ہم سب ذمہ دار ہیں غلط ہے، اس کا ذمہ دار ایک مخصوص طبقہ ہے جو مختلف ناموں سے گردش میں ہے اور قومی سکہ منجمد، ظاہر ہے اب قیمتیں پاتال کا رخ تو نہیں کریں گی طائر سدرہ کو شکار کریں گی، اور عوام کی کئی پشتوں تک مار کریں گی، سچ کہا کہ؎
ڈالر منہ زور ہو گیا
چندرا ہور دا ہور ہو گیا
٭٭٭٭
بھیگے موسم کی تیز طرار کرکٹ
خبر ہے کہ لاہور کے بھیگے موسم میں چھکے چوکوں کی بارش، چہروں پر بہار ایک ہی رن نے بازی الٹا دی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پشاور زلمی نے نگل لیا، مگر اس کے دو گورے کھلاڑی جن کی عدم حاضری نے یہ دن دکھایا ورنہ بازی کوئٹہ والوں کے ہاتھ رہتی، وہ جو نہیں آئے وہ پاکستان میں غیر موجود دہشت گردی سے ڈر گئے، مگر کچھ بھی ہو معاہدے کی تو یہ کھلی خلاف ورزی ہے، آئندہ اس بات کو پکا کیا جائے کہ جو بیرونی کھلاڑی معاہدہ کریں گے وہ آئیں گے بھی ضرور پاکستان کو بلاوجہ دہشت گرد ملک ثابت کرنا ضروری نہیں سازش ہے، پاک فوج نے جب وطن عزیز کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا پھر یہ اختیاری ڈر کیسا؟ یہ ایک سوالیہ نشان جس کا پاکستان کرکٹ بورڈ زور دار نوٹس لے، بہرحال گلیڈی ایٹرز نے دل ناتواں کے ساتھ بھی مقابلہ تو ’’نکو نک‘‘ کیا، ایک رن کی برتری گلیڈی ایٹرز کی ابتری نہیں، مقابلہ کانٹے کا اور موسم بھیگا بھیگا، اور لاہور کے تماشائیوں شائقین کی مستی یہ کہ میں تو گرا میں تو گرا ہائے اللہ! انٹرنیشنل کرکٹ ان پاکستان نے بھارت کو وہ جواب دیا ہے کہ اب وہ ایک دن سوالی بن کر کھڑے ہوں گے، آخر کھیل میں کیسی دشمنی کھیل میں کیسی مجبوری؟ پاکستان اب کرکٹ کے لئے پُر امن ہے سازگار ہے، یہ بات اس پی ایس ایل سلسلے نے منوا ہی لی، ہم بہرحال کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ہمت اور زلمی کی ایک رن سے جیت کو سلام کرتے ہیں۔
٭٭٭٭
دودھ اور درندہ
سپریم کورٹ:بازار سے ڈالر لے کر سب پاک کر لیا جاتا ہے، کیوں نہ 100بڑوں سے اثاثے پوچھ لیں، دیر کس بات کی کیوں نہ ان کے سر سے کھینچ لی جائیں جنہوں نے ڈالروں کی جھالریں اوڑھ رکھی ہیں، یہ 100بڑے بڑے ہی ظلمی نکلے کہ اپنا کالا دھن سفید کر لیا ڈالر ڈیٹرجنٹ سے اور غریب پاکستانی عوام کے اجلے لباس پر اب ان کی ’’حب الوطنی‘‘ کے روشن داغ نمایاں نظر آئیں گے، ڈالر کا ایک دم 115 کا ہو جانا مہنگائی کا عذاب مزید عذاب تر بنا دے گا۔ جو 100بڑے ہیں انہیں کیا فرق پڑے گا اور ان کے معتقدین و حاشیہ نشینوں کو بھی کہ جو کہتے پھرتے ہیں: ’’نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز‘‘ (قیمتیں اور بڑھائو کہ اب بھی بڑی ارزانی ہے) ہم جرم کی بات کرتے ہیں نہ مجرموں کی، ہم تو اتنا کہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت کو غریب عوام نے نہیں امیر ترین خواص نے غرق کیا، اب اس ملک میں جو مزید تنگدستی آئے گی اس کے لئے تعزیتی طور پر یہی کہتے آئے ہیں اور کہتے رہیں گے ’’ان اللہ مع الصابرین‘‘ وہ صبر کریں، اور وہ جبر کریں، ہیں تو دونوں ’’وہ‘‘ لیکن ظاہری مماثلت سے باطنی مماثلت ثابت نہیں کی جا سکتی، رومیؒ نے کہا تھا؎
کار پاکاں را قیاس از خود مگیر
در نوشتن گرچہ آید شیر و شیر
(پاک لوگوں کے کاموں کو اپنے کاموں جیسا نہ سمجھو، بظاہر تو شیر اور شیر بھی ایک ہی طرح لکھا جاتا ہے، مگر معنوں میں فرق یہ ہے ایک دودھ ہے، دوسرا درندہ)
٭٭٭٭
تمام ادارے قابل احترام
....Oشہباز شریف:تمام ادارے قابل احترام، بات چیت سے ملک کو تصادم سے بچانا ہے،
بچ تو جائے گا کہ اسے بچانے کے لئے بنایا گیا، لیکن شہباز شریف کی وقفے وقفے سے عدم تصادم کی پکار یا فریاد نے ہمیں خواجہ غلام فرید کی کافی یاد دلا دی؎
سینگیاں سوتیاں نوں خوشحالیاں
ہک ویرن پئی کر کے دو
بارش بُرکے برکے دو!
....O مجلس عمل آخر روبہ عمل آ ہی گئی، فضل الرحمٰن صدر چن لئے گئے،
مذہبی جماعتوں کی یہ کہکشاں اپنی جگہ جواب نہیں رکھتی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین