• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رائو انوار پیش،گرفتار، سپریم کورٹ نے توہین عدالت نوٹس ختم کردیا، بینک اکائونٹس بحال،ملزم کراچی منتقل

رائو انوار پیش،گرفتار، سپریم کورٹ نے توہین عدالت نوٹس ختم کردیا، بینک اکائونٹس بحال،ملزم کراچی منتقل

اسلام آباد (ایجنسیاں ،جنگ نیوز،ٹی وی رپورٹ) دو ماہ سے روپوش سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار ڈرامائی انداز میں سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جنہیں سپریم کورٹ کے حکم پر احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا، عدالت نے حفاظتی ضمانت دینے اور جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے نمائندے شامل کرنے کی استدعا مستردکردی۔ عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کیلئے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔کمیٹی کے دیگر ارکان میں ڈاکٹر رضوان ، ولی اللہ، ذوالفقار لاڑک اور ڈی آئی جی آزاد احمد خان شامل ہیں۔ جبکہ عدالت نے راؤ انوار کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا ہے ۔ عدالت نے آئی جی سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ راؤ انوار کو سکیورٹی فراہم کریں۔ عدالت نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے راؤ انوار کے منجمد بینک اکاؤنٹس کھولنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ سے گرفتاری کے بعد سندھ پولیس نے راؤ انوار کو اپنی تحویل میں لے لیا اور انہیں سخت سکیورٹی میں ریڈ زون میں سکیورٹی ڈویژن منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں کراچی منتقل کردیا گیا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں را ئو انوار کی پیشی اور گرفتاری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کے والد نے کہا ہے کہ میرا بیٹا پاکستان کا بیٹا تھا، ادارے یقین رکھیں ہم پر امن لوگ ہیں، قانون کے مطابق ہی آگے بڑھیں گے۔ہم نے پہلے بھی قانون پر عمل درآمد کیا ہے آئندہ بھی کرینگے۔ آئین اور قانون کے باہر کسی جدوجہد پریقین نہیں رکھتے۔ہمیں سپریم کورٹ کے ذریعے انصاف ہوتا نظر آ رہا ہے۔پاکستان کے تمام ادارے ہمارا فخر ہیں، ہمیں سب پر اعتماد ہے۔ تفصیلات کے مطابق راؤ انوار جب سپریم کورٹ پہنچے تو انہوں نے سیاہ رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور منہ پر ماسک پہنا ہوا تھا ۔سپریم کورٹ پیشی پر احاطہ عدالت میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ‘غیر متعلقہ افراد کا احاطہ عدالت میں داخلہ روک دیا گی میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد میں نقیب اللہ قتل کے مقدمے کے بارے میں ازخود نوٹس کی بدھ کو سماعت شروع کی تو رائو انوار کو ایک سفید رنگ کی گاڑی میں عدالت لایا گیا۔

رائو انوار پیش،گرفتار، سپریم کورٹ نے توہین عدالت نوٹس ختم کردیا، بینک اکائونٹس بحال،ملزم کراچی منتقل

اس موقع پر را ئو انوار کا کہنا تھا کہ انھیں سندھ پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات ہیں جس پرچیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ وہ کن لوگوں کو اس کمیٹی میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر رائو انوار نے کہا کہ اس کمیٹی میں انٹیلی جنس بیورو اور آئی ایس آئی کے اہلکار بھی شامل ہونے چاہئیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ ان اداروں کے اہلکار کیوں شامل کرانا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں حیرانی ہے کہ آپ نے کتنی دلیری سے ہمیں دو خط لکھے اور اتنا عرصہ روپوش رہے اور کسی ادارے کو آپ کے بارے میں علم نہیں ہو سکا۔ راؤ انوار 19 جنوری سے روپوش تھے۔چیف جسٹس نے دوران سماعت راؤ انوار سے سوالات پوچھے تو راؤ انوار بول نہیں پا رہے تھے اس پر راؤ انوار کے وکیل شمیم رحمن نے کہا کہ راؤ انوار نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے عدالت پر احسان نہیں کیا۔ اتنے دن راؤ انوار کدھر رہے۔ آپ تو بہت دلیر ہیں۔ آپ تو لوگوں کو گرفتار کرتے تھے آپ خود اس کیس میں عدالت سے چھپتے رہے۔ آپ کہاں رہے۔ راؤ انوار کا کہنا تھا کہ میری زندگی کو خطرات تھے۔اس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ راؤ انوار کو ابھی حراست میں لے لیں۔ چیف جسٹس نے حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مفرور کے ساتھ قانون کی کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ توہین عدالت کا نوٹس واپس لے رہے ہیں کیونکہ اب توہین عدالت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس کھول دیئے جائیں۔ اکاؤنٹس اس لئے کھولے جائیں کہ ان کے بچوں کو روزی روٹی مل سکے۔ راؤ انوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس راؤ انوار کے خلاف ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار ساری زندگی سندھ پولیس میں رہے۔ یہ تو بڑے دلیر تھے۔ انہوں نے لوگوں کو گرفتار کیا لیکن یہ خود چھپتے پھر رہے تھے۔ عدالت نے تحقیقاتی ٹیموں پر رائو انوار کے تمام اعتراضات بھی مسترد کردیئےاور ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی جے آئی ٹی بنا دی سابق ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان‘ ولی اﷲ‘ ذوالفقار لاڑک اور ڈی آئی جی آزاد احمد خان شامل ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں آزاد ہیں اور کسی کا اثر نہیں لیتیں،راؤ انوار کے کیس کی تحقیقات آزادانہ ہوں گی، کیس کو کراچی ٹرانسفر کردیا جائے گا جبکہ کسی طرح کی عدالتی آبزرویشن اس کیس کو متاثر نہیں کرے گی۔ سپریم کورٹ سے گرفتاری کے بعد سندھ پولیس نے راؤ انوار کو اپنی تحویل میں لے لیا اور انہیں سخت سکیورٹی میں ریڈ زون میں سکیورٹی ڈویژن منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں کراچی منتقل کردیا گیا۔جیو نیوز کے مطابق سماعت کے موقع پر نقیب اللہ کے بزرگ عدالت میں موجود تھے۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ یقین دہانی کرائیں کہ محسود قبیلے کی طرف سے راؤ انوار کی جان کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔عدالت نے نقیب اللہ کے اہل خانہ سے راؤ انوار کو نقصان نہ پہنچانے کے لیے حلف نامہ بھی لیا۔

تازہ ترین