• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

8 ماہ میں تجارتی خسارہ 19.69 ، جاری خسارہ 10.82 ارب ڈالر ہوگیا

8 ماہ میںتجارتی خسارہ 19.69 ، جاری خسارہ 10.82 ارب ڈالر ہوگیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر‘آئی این پی) درآمدات میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ8 ماہ میں تجارتی خسارہ 19ارب 69کروڑڈالر جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب 82کروڑڈالر ہوگیا، 8ماہ کے دوران ترسیلات زر کی مالیت 12.83 ارب ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 12.41ارب ڈالر تھی، جنوری کے مقابل فروری میں ترسیلات میں بھی کمی کا رجحان رہا، جنوری میں 1.64ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی تھیں جو فروری میں کم ہوکر 1.45ارب ڈالر کی سطح پر آ گئیں۔اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق جولائی تا فروری کا خسارہ گزشتہ مالی سال سے 3ارب 61کروڑ ڈالر زائد ہے‘فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1ارب 24کروڑ ڈالر رہا‘8ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4.8فیصد کے برابر ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 3.6فیصد تک محدود تھا۔اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ میں تجارتی خسارہ 19ارب 69کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 23ارب 22کروڑ ڈالر رہا، جنوری کے مقابلے میں فروری کے دوران برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں قدرے کمی کی وجہ سے فروری کا تجارتی خسارہ کم رہا، جنوری میں تجارتی خسارے کی مالیت 2.79ارب ڈالر تھی جو فروری میں 2.25ارب ڈالر رہی۔اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ بھی 3.22 ارب ڈالر سے کم ہوکر 2.68ارب ڈالر رہا۔علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک آف نے بدھ کو 31دسمبر 2017ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے ’’بینکاری شعبے کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ‘‘ رپورٹ جاری کردی‘رپورٹ میں کہا گیاہے، 2017ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران اثاثہ جات کا بہتر ہوتا ہوا معیار، مستحکم سیالیت، مضبوط سالوینسی اور نجی شعبے کے قرضے بڑھنے کی سست رفتار اہم پیش رفتیں ہیں۔اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق2017ء کی چوتھی سہ ماہی میں بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد 4.5 فیصد بڑھ گئی۔ کیمیکل اور دوا سازی میں قرضوں کی واپسی کے باوجود ٹیکسٹائل اور سیمنٹ کے شعبوں کی حوصلہ افزا طلب نے نجی شعبے کے مجموعی قرضوں (ملکی) میں اضافہ (سہ ماہی بہ سہ ماہی بنیاد پر 7.3 فیصد اور سال بسال بنیاد پر 16.4 فیصد) کردیا۔ بینکوں نے زیادہ تر قلیل مدت ایم ٹی بیز میں سرمایہ کاری کی جبکہ پی آئی بیز اور صکوک میں سرمایہ کاری کم ہوئی ہے۔

تازہ ترین