• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روپے کی قدر میں کمی سے انڈسٹری کا پہیہ چلے گا،مفتاح اسماعیل

روپے کی قدر میں کمی سے انڈسٹری کا پہیہ چلے گا،مفتاح اسماعیل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئےمشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ کوئی ہیجان کی بات نہیں ہے، روپے کی قدر میں کمی سوچی سمجھی پالیسی کے تحت ہوئی ہے،روپے کی قدر میں کمی سے پاکستانی انڈسٹری کا پہیہ چلے گا، دسمبر میں بھی پاکستانی روپیہ ڈالر کی نسبت دس فیصد زیادہ قدر رکھتا تھا جس کی وجہ سے برآمدات کم اور درآمدات بڑھ رہی تھیں، اسی کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھ رہا تھا، دسمبر میں باقاعدہ پالیسی کے تحت روپے کی قدر پانچ فیصد کم کی گئی تھی اس کے بعد مہنگائی نہیں بڑھی، ہمارا اندازہ تھا کہ روپے کی قدر میں مزید کمی کی جاسکتی ہے اسی لئے منگل کو اسٹیٹ بینک نے روپے کی قیمت میں پانچ فیصد مزید کمی کی، اب مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 115روپے پر رُک جائے گی اس کیلئے اسٹیٹ بینک کو مداخلت کی ضرورت نہیں پڑے گی، ڈالر کی قیمت 115روپے بالکل صحیح ہے، چھ آٹھ مہینوں تک روپے کی قدر میں مزید کمی کی ضرورت نہیں رہے گی، پاکستانی روپیہ اپنی صحیح مارکیٹ ویلیو ڈھونڈچکا ہے، اب برآمدات بڑھیں گی ،درآمدات کم ہوں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی کم ہونا شروع ہوجائے گا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ درآمدات کی گروتھ کم ہونے سے ترسیلات بڑھیں گی، اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 12.8ارب ڈالر ہیں، آئندہ چارمہینے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 600ملین ڈالر اضافہ ہوجائے گا، ہمارے پاس کیپٹل اکاؤنٹ سے اتنے پیسے آجائیں گے جو اگلے چار مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے زیادہ ہوں گے، روپے کی قدر میں کمی سے پاکستانی انڈسٹری کا پہیہ چلے گا، دسمبر میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کے باوجود مہنگائی نہیں ہوئی امید ہے اس بار بھی مہنگائی نہیں بڑھے گی، گروتھ کا ہدف تقریباً حاصل کرلیں گے جس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، بجلی کے منصوبے مکمل ہونے کے ساتھ برآمدات بڑھیں گی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ایمنسٹی اسکیم تیار ہے وزیراعظم نے تقریباً اس کی منظوری دیدی ہے، ایمنسٹی اسکیم سے ہمارا مقصد ریونیو بڑھانا نہیں بلکہ معیشت بڑھانا ہے، ایمنسٹی اسکیم کے تحت باہر سے پیسے لانے پر تھوڑی پینلٹی لیں گے، ہم چاہتے ہیں بیرون ملک پاکستانی اپنا پیسہ پاکستان لاکر سرمایہ کاری کریں تاکہ معیشت بڑھے اور پاکستانیوں کو روزگار ملے۔سماجی کارکن جبران ناصر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار نے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر اچھا کام کیا،عدالتی کردار نہایت اہم رہا، راؤ انوار کے عدالت کے سامنے پیش نہ ہونے سے ہمارے سیکیورٹی اداروں کا مذاق اڑرہا تھا، راؤ انوار کو جس طرح کراچی لے جایا گیا اس سے کہیں نہیں لگا کہ ان پر تقریباً ساڑھے چارسو افراد کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزام ہے بلکہ ایسا لگ رہا تھا جیسے دولہے کو بارات لے کر جارہی ہے، اسلام آباد میں شاید ہتھکڑیاں کم پڑگئی تھیں جو راؤانوار کو پہنانے کیلئے نہیں ملیں،راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ کا کردار نہایت اہم رہا، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری راؤ انوار کو بہادر بچہ کہہ کر ان کی تعریفیں کررہے تھے، عوام کی امیدیں بھی سیاسی حکومت سے زیادہ عدالتی نظام سے تھیں۔جبران ناصر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جے آئی ٹی میں صرف پولیس افسران شامل کر کے اچھا قدم اٹھایا، ہر انکوائری میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کوبلانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے، راؤ انوار کی وجہ سے سندھ پولیس پر لگے بدنامی کے داغ کو دھونے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ پولیس افسران تحقیقات کر کے معاملہ انجام تک پہنچائیں، چیف جسٹس کو اس سوال کا جواب بھی لینا چاہئے تھا کہ راؤانوار کو دو مہینے تک کس نے چھپا کر رکھا تھا، راؤ انوار کے سہولت کاروں سے پردہ نہیں اٹھا تو راؤ انوار جیسے کردار بنتے رہیں گے۔ جبران ناصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو محسود قبائل کی طرف سے راؤ انوار کو نقصان نہ پہنچانے کی بات آرڈر میں نہیں لکھوانی چاہئے تھی، اگر کسی کو تحفظ دینا ہے تو سہراب گوٹھ اور ملیر کے رہنے والے ان نوجوانوں کو دیاجائے جو راؤ انوار کے خلاف کھڑے ہوئے تھے، ابھی تک ڈر ہے کہ راؤ انوار کے نوازے ہوئے پولیس افسر یا کسی اور ادارے کے لوگ ان پر اٹیک نہ کریں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ راؤ انوار پر الزامات کی فہرست پولیس مقابلوں تک محدود نہیں، بار بار موقع دینے کے بعد اچانک بدھ کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اچانک سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوگئے، واپسی پر راؤ انوار کے ساتھ چار بیگز تھے جس میں ان کا سامان بھی تھا جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ روپوشی کے دوران ممکنہ طور پر اسلام آباد میں ہی رہ رہے تھے،سپریم کورٹ نے راؤ انوار کی گرفتاری کا حکم دینے کے ساتھ جے آئی ٹی بھی بنادی جس میں صرف پولیس افسران شامل ہیں،گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ عدالت یہ جان کر رہے گی کہ راؤ انوار کے سہولت کار کون لوگ ہیں اور انہیں عدالت کو جوابدہ بھی ہونا ہوگا، سپریم کورٹ کو راؤ انوار سے متعلق دو دفعہ ان کیمرہ بریفنگ بھی دی گئی جس میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور ان کے مبینہ سہولت کاروں کے بارے میں بھی بتایا گیا جس کے بعد بدھ کو راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے، راؤ انوار کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ انکوائری کمیٹی میں آئی بی اور آئی ایس آئی کو شامل کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس سیدھا سیدھا ہے ان کا تفتیش سے کیا تعلق؟ مجھے معلوم ہے آپ یہ کس وجہ سے کہہ رہے ہیں، سماعت کے دوران نقیب اللہ کے گھر والوں کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ آپ یقین دہانی کروائیں محسود قبیلے کی طرف سے راؤ انوار کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا،بدھ کی عدالتی سماعت کے بعد نقیب کے والد اور جرگہ اراکین مطمئن دکھائی دیئے، انہوں نے سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ راؤ انوار پر نقیب محسود کے ساتھ پولیس مقابلہ میں مارے جانے والے دیگر دو افراد کے قتل کا بھی الزام ہے، سندھ پولیس کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ راؤ انوار نے 2011ء سے 2018ء تک 745پولیس مقابلے کیے جن میں 444افراد مارے گئے ان میں اکثر پولیس مقابلے مشکوک ہیں، ان پولیس مقابلوں کی تحقیقات بھی نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی پولیس اہلکار زخمی ہوا،راؤ انوار پر الزامات کی فہرست پولیس مقا بلو ں تک محدود نہیں، راؤ انوار پر جعلی پولیس مقابلہ، زمینوں پر قبضے، ریتی بجری کا غیرقانونی کاروبار، پیٹرول ڈیزل کی اسمگلنگ کی سرپرستی کا الزام بھی ہے، اس حوالے سے فروری میں ایک انگریزی اخبار میں تحقیقاتی رپورٹ شائع ہوئی جس میں حیران کن تفصیلات سامنے آئیں۔

تازہ ترین