• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی سے مبینہ مفاہمت پی ٹی آئی سندھ کے کارکن کپتان سے ناراض

پیپلز پارٹی سے مبینہ مفاہمت پی ٹی آئی سندھ کے کارکن کپتان سے ناراض

توقع کے عین مطابق سینیٹ کے انتخابات مکمل ہوتے ہی سیاسی گہماگہمی عروج پر پہنچ گئی ہے سندھ میں سیاسی سرگرمیاں انتخابی ماحول کی عکاسی کررہی ہے گزشتہ ہفتے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کراچی کا دوروزہ دورہ کیا جہاں انہوں نے ایک درجن سے زائد تحریک انصاف کے رکنیت سازی کیمپوں کے دورے کے علاوہ میٹ دی پریس، تاجروں اور مزدوروں سے خطاب کیا متحدہ قومی موومنٹ کے دونوں دھڑوں نے 34 واں یوم تاسیس منایا تو مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے لانڈھی میں میدان سجایا۔ 

جے یو آئی نے 22 مارچ کو ہونے والی اسلام زندہ باد کانفرنس کے سلسلے میں موٹرسائیکل ریلی نکالی علماء کرام سے ملاقاتیں کی پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی اور کراچی ڈویژن کے صدرسعیدغنی بھی رکنیت سازی کیمپوں کا دورہ کرتے رہے یوں گزشتہ ہفتے کراچی سیاسی گہماگہمی کامرکز رہا ۔

پی ٹی آئی نے کراچی میں کوئی بڑا سیاسی جلسہ منعقد نہیں کیا اور اور ناہی کسی بڑی سیاسی شخصیت نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تاہم بعض حلقوں کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے مبینہ مفاہمت کو اندرون سندھ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور عہدیداران میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے اور شدیدغم وغصہ پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے انتخابات سے قبل پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ تحریک انصاف میں ضم ہونے والی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ کے رہنماؤں نے بھی ممتازبھٹو کو الٹی میٹم دے دیا ہے کہ وہ سندھ نیشنل فرنٹ کو تحریک انصاف سے جلد سے جلد علیحدہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سندھ نیشنل فرنٹ کودوبارہ سے بحال کریں۔ 

اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں کے مطابق پیپلزپارٹی سے مفاہمت کے باعث عمران خان نے اندرون سندھ کے دورے اور جلسوں کے پروگرام روک دیئے ذرائع کے مطابق عمران خان گزشتہ دنوں 3 مرتبہ کراچی کے دورے پر آئے لیکن ممتازبھٹو کے کراچی میں ہوتے ہوئے ملاقات کی زحمت نہیں کی۔ 

تحریک انصاف کے رہنمااور سندھ نیشنل فرنٹ کے سابق مرکزی سیکریٹری اطلاعات انورگجر نے کہاکہ تحریک انصاف کی قیادت کی غلط پالیسیوں سے اندرون سندھ پارٹی کو بہت نقصان پہنچاممتازبھٹو لاڑکانہ میں بہت بڑا جلسہ کرنے جارہے تھے لیکن قیادت نے آصف علی زرداری کے ساتھ مفاہمت کی پالیسی کی وجہ سے لاڑکانہ کا جلسہ منسوخ کردیا۔ 

اندرون سندھ جلسوں اور پیپلزپارٹی کی کرپشن کے خلاف تحریک کا سلسلہ روک دیا ہے انہوں نے بتایاکہ جلد سندھ نیشنل فرنٹ کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

اپنے دورے کراچی کے دوران عمران خان نے پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایااورکہاکہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کی وکٹیں ایک ساتھ گرائیں گے، زرداری سے اتحادکرنا پڑاتو شیشے میں اپنی شکل کیسے دیکھوں گا، بے بی بلاول بتائیں 10 سال میں پیپلزپارٹی نے کراچی سمیت سندھ میں کون سی بنیادی ضروریات پوری کیں، بلاول اپنےو الد آصف زرداری سے پوچھیں کہ بغیر محنت کیے وہ کیسے ارب پتی بن گئے، سندھ میں موجود دونوں پارٹیاں 20 سال سے اقتدار میں ہیں مگر انہوں نے کچھ نہ کیا، سندھ حکومت پولیس کا نظام ڈلیور نہیں کرسکی اس لیے رینجرز کو معاملات سنبھالنا پڑے ۔ 

متحدہ قومی موومنٹ میں انتشار کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کراچی کی 21 نشستوںکے حصول کے لیے متحرک ہوچکے ہیں تاہم تحریک انصاف سندھ اور کراچی ڈویژن کے رہنماؤں کا کارکنوں سے رابطے کا فقدان ہے پارٹی طویل عرصے بعد بھی ڈیفنس اور کلفٹن سے باہر نہیں نکلی بلکہ اب بھی ڈیفنس اور کلفٹن کے کارکن بھی رابطے کے فقدان کے سبب مقامی قیادت سے مایوس ہے جس کا اظہار وہ گاہے بہ گاہے کرتے رہتے ہیں پارٹی میں گروپنگ کو بھی ختم نہیں کیا جاسکا کہاجارہا ہے کہ عمران خان انتخابات سے قبل سندھ اور کراچی پارٹی کی تنظیم نو کریں گے ادھر کوششوں کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ کے دونوں دھڑے ایک جگہ کنونشن کرنے پر رضامند نہیں ہوئے دونوں دھڑوں نے علیحدہ علیحدہ مقامات پر متحدہ کا 34 واں یوم تاسیس منایا جس کے سبب دونوں دھڑے پاور شو کرنے میں ناکام رہے پی آئی بی گروپ نے کریم آباد جبکہ بہادرآباد گروپ نے نشترپارک میں یوم تاسیس منایا کہاجارہا ہے کہ اگر متحدہ کے دھڑے متحد ناہوئے تو 2018 کے ممکنہ انتخابات میں متحدہ قابل ذکرکامیابی حاصل نہیں کرسکیں گی متحدہ کے دھڑوں کو متحد کرنے کے لیے بزرگ رہنما کوششیں کررہے ہیں تاہم اگر متحدہ کے دھڑے متحد نہیں ہوئے تو اس کا فائدہ لندن گروپ کو پہنچے گا یوم تاسیس کے موقع پر ڈاکٹرفاروق ستار نے جوکچھ کہااس میں کئی کہانیاں پوشیدہ ہے انہوں نے کھل کر اس کا اظہار تو نہیں کیا تاہم ان کے خطاب سے یہ بات عیاں ہوئی تھی کہ طاقتورحلقے متحدہ کو سیاسی اسپیس نہیں دے رہے اور انہیں سیاست بھی نہیں کرنے دے رہے متحدہ کے سینکڑوں دفاتر اب تک بند ہے اور یہ آفس متحدہ کے حوالے نہیں کئے گئے جس سے انہیں کارکنوں سے رابطے میں مشکلات پیش آرہی ہے یوم تاسیس کے موقع پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان(پی آئی بی)کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہاکہ ہم نے پاکستان کے لیے اپنے بانی کوچھوڑ دیا۔ 

ارباب اختیار کووارننگ دیتا ہوں ہمارا مزید امتحان نہ لیا جائے ہمیں سیاسی اسپیس فراہم کی جائے قسم کھاکرکہتا ہوں ایم کیو ایم پاکستان کو تقسیم نہیں ہونے دوں گا حقیقی ٹو کا منصوبہ دفن کردیں گے۔ 26 مارچ کو الیکشن کمیشن سے میرے حق میں یا خلاف فیصلہ آئے توقبول کروں گا۔

ایم کیو ایم سے وڈیرہ شاہی ختم کریں گے یوم تاسیس کے جلسے سے انتخابی مہم کے آغاز کا اعلان کرتاہوں۔ 2 اپریل سے تنظیم سازی بھی شروع کریں گے۔ 

مردم شماری دوبارہ کرائی جائے اور کراچی میں ساڑھے 6 لاکھ کی آبادی پرحلقہ بندی کی جائے، نئی حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس بھی کراچی آکرآرام سے نہ ہوسکے۔ وسیم اختر کے پاس اختیارات نہیں ہیں تومستعفی ہوجائیں انتخابات میں یہ رونارویا تو لوگ ووٹ نہیں دیں گے۔

جبکہ نشترپارک میں یوم تاسیس کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان (بہادر آباد گروپ) کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ کنوینرشپ کسی کی جائیداد نہیں ، فاروق ستار کی دوستی تنظیم کوتوڑ رہی ہے پارٹی میں تقسیم نہیں تطہیر ہوئی، کنوینرشپ فاروق ستار کی امانت ہے الیکشن کے لیے پارلیمانی بورڈ بنے گا وہ فیصلہ کرے گا میرٹ پر کہ کون ایم پی اے، ایم این اے اور سینیٹربنے گا۔ 

ساراپاکستان اور سارا سندھ تمہارا ہوگا لیکن متروکہ سندھ کے وارث ہم ہیں اب مہاجروں کا نعرہ ہے کہ متروکہ سندھ ہمارا ہے اور اس کے لیے جدوجہدجاری رکھی جائے گی ، کہاجاتا ہے کہ قومی متحدہ موومنٹ کے دونوں دھڑوں کے درمیان کوئی بڑا تنازعہ نہیں ہے یہ تنازعہ حل کیاجاسکتا ہے ۔ 

تازہ ترین