• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
راؤ انوار کو انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچا دیا گیا

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد کو نقیب اللہ قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد عدالت نے انہیں 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی بند کمرے میں سماعت ہوئی جہاں عدالت نے راؤ انوار کو 21 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

انہیں ملیر کینٹ سے عدالت لایا گیا، اس دوران راستے میں قافلے کی بکتر بند گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا۔

نقیب قتل کیس کے تفتیشی افسر عابد قائم خانی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں راؤ انوار کو عدالت میں پیشی کے لئے کچھ وقت دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق پولیس ملزم کو اے ٹی سی ٹرائل کورٹ سے پہلے انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کرنا چاہ رہی تھی تاکہ نئے مقدمے میں ملزم کا پولیس ریمانڈ یقینی بنایا جا سکے۔

نقیب قتل کیس کا چونکہ چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرایا جاچکا ہے اس لئے عدالت کی جانب سے ملزم کو جیل کسڈی ریمانڈ دئیے جانے کا قانونی پہلو پولیس کے زیرِ نظر تھا، اس لئے پولیس پہلے ملزم کو اے ٹی سی کی منتظم عدالت کے جج کے روبرو پیش کرنے کا ارادہ رکھتی تھی مگر جج نے درخواست منظور نہیں کی، جس پر پولیس ملزم کو پہلے کلفٹن میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت لائی۔


راؤ انوار کو سخت سیکیورٹی میں ملیر کینٹ سے عدالت کے لیے روانہ کیا گیا تو شارع فیصل پر ڈرگ روڈ کے قریب ان کے قافلے میں شامل ایک بکتربند گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا جس سے سراسیمگی پھیل گئی۔

نقیب قتل کیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی خاتون جج کے حکم پر میڈیا کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، یہاں تک کہ میڈیا نمائندوں کو عدالت کے احاطے سے بھی باہر نکال دیا گیا۔

راؤ انوار کو بکتر بند گاڑی سمیت عدالت کے احاطے میں لے جایا گیا، بکتر بند گاڑی سے نکال کر انہیں عدالت لے جایا گیا۔

تازہ ترین