• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بچوں سے نفرت کی بنیاد پرجرائم میں اضافہ

بچوں سے نفرت کی بنیاد پرجرائم میں اضافہ

برطانیہ میں بچوں کی سب سےبڑی چیرٹی کے مطابق گزشتہ سال نفرت کی بنیاد پربچوں سے ہونے والے جرائم میں14فیصد اضافہ ہو گیا۔

انڈیپینڈنٹ کے مطابق این ایس پی سی سی کا کہنا ہے کہ بڑے دہشت گردحملوں کے تناظر میں اس کی بچوں کےلئے مختص سروس پرفون کالوں کا تانتا بندھ گیا۔

24/7ہیلپ لائن پر رابطہ کرنے والے بچوں نے بتایا کہ زیادتی کے ذریعے انہیں خود کو نقصان پہنچانے پر مجبور کیا گیا جس میں جسمانی اور زبانی حملے بشمول آن لائن ایذارسانی شامل ہیں۔

بچوں سے نفرت کی بنیاد پرجرائم میں اضافہ

مجموعی طور پر2016/17میں 18 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ 5,349 جرائم کئے گئے جن کی بنیادمذہب، نسل اور عقیدہ تھا۔

برطانیہ کی 41فورسز سے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت حاصل اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برسوں میں ہونے والے 4,695 و اقعات کی تعداد بڑھ کر بہت زیادہ ہو گئی۔

این ایس پی سی سی نے بتایا کہ جن بچوں کو پچھلے تین برسوں میں مذہب ، نسل اور عقیدہ کی بنیاد پر جرائم کا نشانہ بنایا گیاان کے ساتھ 2,699 کونسلنگ سیزن ہوئے۔

ان بچوں میں سے ایک چوتھائی کی عمریں 11سال اور اس سے بھی کم تھیں۔

بچوں سے نفرت کی بنیاد پرجرائم میں اضافہ

ویسٹ منسٹر برج پر حملہ ہونے والے سال آنے والے مہینوں میں چیرٹی کو ملنے والی فون کالز میں ایک تہائی اضافہ ہو گیا ہے۔

این ایس پی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو پیٹر وانلیس نے کہا کہ یہ حقیقت انتہائی دل شکن ہے کہ بعض بچوں کوصرف ان کی نسل ،ثقافت اور قومیت مختلف ہونے کی وجہہ سےنشانہ بنایا گیا ہے۔

نسل پرستی پر مبنی لطیفےمنفی ریمارکس بھی نقصان دہ ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں بچے خود کو تنہا محسوس کرتے ہوئے اس بات پر شرمندگی کا شکار ہو جاتے ہیں کہ ان کا تعلق دوسری نسل سے کیوں اور وہ دوسری جگہ سے تعلق کیوں رکھتے ہیں۔

بچوں سے نفرت کی بنیاد پرجرائم میں اضافہ

بچوں کے امور کی صدر ڈیم ایستھرر ینٹزن کا کہنا ہے ہراساں کیا جانا انتہائی حقیر عمل ہے مگرکسی کو بھی محض اس کے رنگ، مذہبی عقائد یا ان کے لہجہ کی وجہ سےہراساں کیا جانا ناقابل قبول ہے۔

چائلڈلائن ایک کمپین ’’ انڈرسٹینڈ می ‘‘ بھی شروع کر رہی ہے جس کامقصد آگہی کو فروغ دینا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین