ایک نئی ریسرچ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ بہت زیادہ میٹھے مشروبات بھی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر 45 سال یا زائد عمر کے افراد میٹھے مشربات یا فروٹ جوس کا بہت زیادہ استعمال کریں توان میں امراض قلب اور دیگر عوارض میں مبتلا ہو کر موت کے خدشات بہت بڑھ سکتےہیں۔
ایسےافراد جن کو6 برسوں تک کم از کم 24اونس میٹھے مشروبات روزانہ پلائے گئے، ان میںایک اونس سےکم جوس یامیٹھے مشروبات پینے والوں کی بہ نسبت امراض قلب میں مبتلا ہوکر مر جانےکے امکانات دگنے ہوگئے ۔
سائنسدان اس نتیجے پر بھی پہنچے ہیں کہ میٹھی خوراک کھانے اور قبل از وقت اموات کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا۔
تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میٹھی خوراک اور میٹھے مشروبات انسانی جسم پر مختلف طریقوں سے اثر اندوز ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس امر پر بھی زور دیا ہے کہ ریسرچ کے یہ نتائج ایک تعلق کو ظاہر کرتے ہیں اور اس سے کسی وجہ یا اثرات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔سابقہ سٹڈیز میں بتایا گیا تھا کہ اضافی شکر کے استعمال اور موٹاپے اور پرانی بیماریوں کے درمیان ایک تعلق ہےتاہم موت پر اس کے اثرات واضح نہیں ہوئے ہیں۔
تحقیقاتی ماہرین کے قائد اٹلانٹا، امریکہ میں ایموری یونیورسٹی کے ڈاکٹر جین ویلش نے کہا ہے کہ ہم جو بات سمجھنا چاہتے ہیں اس سوال کے دو حصے ہیں۔ کیا شکر کا زیادہ استعمال امراض قلب یا دیگر امراض میں مبتلا کر کے موت کے خدشات میں اضافہ کر دیتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو کیا شوگر سے میٹھے کیےگئے مشروبات اور میٹھی خوراک سے بھی خدشات میں فرق ہے ؟۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نئی سٹڈی کے نتیجے میں مضبوط اعداد و شمار حاصل ہوں گےجو کہ ہماری خوراک میں میٹھے مشروبات کو کم کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گے۔
ٹیم نے اس سٹڈی کے لیےتقریباً18,000شرکا سے ریزنز فار جیوگرافک اینڈ ریسئل ڈیفرنسز ان سٹروک (ریگارڈز) سٹڈی کے لئے اعدادو شمار حاصل کیےتھے۔یہ امریکہ میں صحت اور طرز زندگی پر سب سے طویل عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق تھی سروے کے لیےایک سوالنامہ استعمال کیا گیا تھا تا کہ میٹھی خوراک اور میٹھے مشروبات کا تخمینہ لگایاجا سکے۔
سٹڈی کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے کارڈیومیٹابولک ہیلتھ سائنٹیفک سیشن میں پیش کیےگئے تھے۔