• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں 1.3،کھرب ڈالرز کے اخراجات کا بل منظور، پاکستان کیلئے رقم شامل

امریکا میں 1.3،کھرب ڈالرز کے اخراجات کا بل منظور، پاکستان کیلئے رقم شامل

واشنگٹن (واجد علی سید) امریکی ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کیے جانے والے ایک اعشاریہ تین کھرب ڈالرز کے اخراجات کے بل میں پاکستان کیلئے سیکورٹی سے متعلق فنڈز بھی شامل کیے گئے ہیں۔ گزشتہ روز بل پر بحث و مباحثہ ہوا۔ منظور شدہ رقم کی مدد سے امریکی حکومت ستمبر کے آخر تک کام کر سکے گی۔ 2200؍ صفحات پر مشتمل بل میں پاکستان کیلئے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، یہ فنڈز رواں سال کے آغاز میں روک دیے گئے تھے۔ تاہم، بل میں واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ رقم کی ادائیگی امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کی جانب سے کانگریس کی دفاعی کمیٹیوں میں اس بات کی تصدیق سے مشروط ہوگی کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف کوششوں، حقانی نیٹ ورک، کوئٹہ شوریٰ طالبان، لشکر طیبہ، جیشِ محمد، القاعدہ اور دیگر ملکی و غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کیخلاف کارروائی کے معاملے میں امریکا کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ساتھ ہی ان گروپس کی مدد بند کرنے اور انہیں ملک میں محفوظ ٹھکانے بنانے اور کارروائیاں کرنے سے روکنے اور پڑوسی ممالک میں سرحد پار حملوں کو روکنے کیلئے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ بل میں اس بات کا ذکر بھی شامل ہے کہ افغانستان میں امریکا اور اتحادی افواج کیخلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مدد نہ کی جائے۔ بین الاقوامی سیکورٹی معاونت پروگرام کے تحت، صرف اس بات کی اجازت ہے کہ یہ فنڈز پاکستان صرف انسداد دہشت گردی اور شدت پسندوں کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کیے جائیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالرز سے زائد کی معاونت رواں سال جنوری میں یہ کہتے ہوئے روک دی تھی کہ پاکستان شدت پسند گروپس کیخلاف سرگرمی کے ساتھ کارروائی نہیں کر رہا اور انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے۔ پینٹاگون اور محکمہ خارجہ نے واضح کیا تھا کہ رقم انفرادی معاملے (کیس ٹو کیس) بنیادوں پر ہی جاری کی جا سکتی ہے۔ بل کے تحت پاکستان کی 33؍ ملین ڈالرز کی امداد مسلسل بند رہے گی تاوقتیکہ وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کانگریس کمیٹی کو آگاہ کریں کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو جیل سے رہا کر ردیا گیا ہے اور ان پر عائد تمام الزامات خارج کر دیے گئے ہیں۔ اسی طرح، پاکستان کیلئے سویلین امداد امریکی وزیر خارجہ کی اس رپورٹ سے مشروط ہے کہ حکومت پاکستان طالبان یا داخلی یا غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی میں چلنے والے مدارس کو کوئی فنڈز تو نہیں دے رہی۔

تازہ ترین