• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جلسے کے انتظامات

پروفیسر سعید احمد

آل انڈیا مسلم لیگ کے 27ویں اجلاس میں پیش کردہ چار سو الفاظ اور چار پیراگرافوں پر مشتمل قرارداد لاہور نے نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ دنیا کا نقشہ تبدیل کر کے رکھ دیا اور اس روئے زمین پر ایک نئی مملکت خداداد معرض وجود میں آئی۔

اجلاس کے انتظامات کے لئے نواب ممدوٹ کی سربراہی میں ایک مجلس استقبالیہ قائم کی گئی جس کے سیکرٹری میاں بشیر احمد مقرر کئے گئے تھے۔ نواب ممدوٹ نے ابتدائی اخراجات کے لئے اپنی جیب سے چھ سو روپے دئیے تھے۔ سب سے زیادہ چندہ نواب امیر محمد خان کالا باغ نے دیا تھا اور یہ پیشکش کی تھی کہ اگر کوئی اس سے زیادہ چندہ دے گا تو وہ اس سے دوگنی رقم دیں گے۔

آل انڈیا مسلم لیگ کے اس تاریخ ساز اجلاس میں جن مشہور صوبائی لیڈروں نے شرکت کی ان میں حاجی عبداللہ ہارون، قاضی محمد عیسیٰ ، آئی آئی چندر یگر، سید عبدالرئوف شاہ، ڈاکشر محمد عالم، سید ذاکر علی، عبدالستار اسحٰق سیٹھ، عبدالرحمن صدیقی، عبدالحامد بدایونی، چودھری خلیق الزماں، نواب اسماعیل خان، نواب بہادر یار جنگ، مولوی اے کے فضل الحق،سردار عبدالرب نشتر، خواجہ ناظم الدین، ابوالہاشم، سردار اورنگ زیب خان، ملک برکت علی، بیگم مولانا محمد علی، مولانا ظفر علی خان اور ملک برکت علی شامل تھے۔

اجلاس میں شرکاء کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق پچاس ہزار سے زائد تھی۔ پنجاب انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں شرکاء کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق 25 ہزار تھی۔ لیگ کے اس اجلاس کے لئے جو پنڈال بنایا گیا تھا اس میں 60ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی اور پنڈال سے باہر بھی مزید گنجائش موجود تھی ۔ کانگریس کے ایک بہت بڑے حمایتی مولوی طفیل احمد کا کہنا ہے کہ ’’یہ اجلاس مجمع کے اعتبار سے نہایت کامیاب رہا۔ 

بیان کیا جاتا ہے کہ اس میں پچاس ہزار سے زائد لوگوں کا مجمع تھا۔‘‘

جبکہ امین زبیری کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تقریباً ایک لاکھ آدمی پنڈال میں موجود تھے اور پنڈال کے باہر کے میدان میں بھی جم غفیر تھا۔

23مارچ کو مولوی اے کے فضل الحق نے اجلاس میں قرارداد پیش کی جسے 24مارچ کو منظور کر لیا گیا تھا۔ قرارداد کی خلیق الزماں، ظفر علی خان، عبداللہ ہارون، اورنگ زیب خان، خان بہادر، نواب اسمعیل خاں، قاضی محمد عیسیٰ، عبدالحمید خان(مدراس) ، آئی آئی چندریگر(بمبئی) ، مولانا عبدالحامد بدایونی، بیگم محمد علی، ڈاکٹر عالم اور عبدالرئوف شاہ نے تائید کی۔

یہاں یہ حقیقت پیش نظر رہنی چاہئے کہ چونکہ مولوی صاحب نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی اس لئے یہ قرارداد عبدالرحمٰن صدیقی نے پیش کرنی تھی تاہم لیاقت علی خان کے اصرار پر مولوی صاحب لاہور تشریف لے آئے اور یہ قرارداد پیش کی تھی۔

تازہ ترین