• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسٹر دوغلا خان
عمران خان کہتے ہیں:مشرف دور اچھا، زرداری حکومت نواز شریف سے بہتر تھی، جو ش ملیح آبادی نے ’’یادوں کی بارات‘‘ میں لکھا ہے ایک ان کے بڑے عالم فاضل یار تھے جنہیں وہ ’’منکرِ بدیہیات‘‘ کہتے تھے، یعنی اگر سخت سردی ہوتی وہ کہتے ہائے ہائے مر گئے گرمی نے مار ڈالا، اور شدید گرمی میں کپکپاتے کہتے غضب کی سردی ہے، عمران خان آج کی سیاسی دنیا کے منکرِ بدیہیات (واضح حقیقت کا منکر) ہیں، قوم اندازہ کیا لگائے گی نادان خان خود ہی باور کرا رہے ہیں کہ اگر بفرض محال وہ وزیراعظم بن گئے تو مشرف، زرداری کو بہت پیچھے چھوڑ جائیں گے، وہ آخر کیوں یہ معکوس کنویسنگ کر رہے ہیں، شاید ان کے گرد جو جنت الحمقاہ آباد ہے اس میں کسی نے کہہ دیا ہو گا خان صاحب اس نواز شریف سے تو مشرف، زرداری کہیں بہتر تھے (اس لئے کہ انہوں نے سی پیک شروع کیا، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر ڈالا) یہ سب کچھ جو ہم دیکھ سن رہے ہیں غلط ہے یا صحیح ہم تو کچھ نہیں بولیں گے مگر پاکستان کو نقصانات نے آ گھیرا ہے
وہ ایک شخص جو ترقی پرست تھا
وہ ایک شخص بہت ناگوار گزرا ہے
بہرحال رب خیر کرے گا، وہی ہو گا جو منظور خدا ہو گا، اور اس کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، اور بقول مریم نواز ہر مشکل کے بعد آسانی ہے، یہ کیسی عجیب بات ہے کہ پائوں پر کلہاڑا مارنے کا عمل اجتماعی ہوتا جا رہا ہے، عمران خان بھی اس کلب میں شامل اور ان کی نظر میں جن کو وہ دیکھنے ہاتھ ملانے کے روا دار نہ تھے اور اس کا ڈھول بجاتے تھکتے نہ تھے آج انہی کا راگ الاپ رہے ہیں کل ناکارہ اچانک کارآمد کیسے ہو گئے۔
٭٭٭٭
شیری جیالی، شیرنی ہو گئیں
سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون اپوزیشن لیڈر منتخب ہوگئیں، یہ عمران خان کی کھلی شکست اور پی ٹی آئی کی ریخت ہے۔ شیری رحمٰن سینیٹ میں پی پی کی خورشید شاہ ثابت ہوں گی، وہ تجربہ کار سیاستدان و سفارتکار ہیں، سینیٹ میں اختلاف بھی ہو گا اختلاف سے انصاف بھی ہو گا، البتہ تحریک انصاف اب نہیں ہو گی پہلے بھی نہ ہونے کے برابر تھی، اعظم سواتی کی شکست، خان صاحب کی شکست ہے، مگر وہ مانیں گے نہیں، ہم تو کہتے ہیں پی پی شیری رحمٰن کو جیالی شیرنی سمجھے اور میثاق جمہوریت کو زندہ کر دے تو ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں سیاست سے کچرا صاف کر سکتی ہیں، پی پی رضا ربانی کو یاد کرے گی شاید شیری رحمٰن اس یاد کا کچھ مداوا کر دیں گی، سیاست کی ایک ادا یہ بھی ہے کہ اسے جتنا بگاڑنے کی کوشش کی جائے یہ جمہوری ہوتی جاتی ہے، بہت سے اہل نظر تجزیہ کار بھی کچھ خوفزدہ ہیں کہ شاید یہاں جو کھچڑی پک رہی ہے وہ جمہوریت کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، مگر وہ حیران ہوں گے جب یہ کھچڑی بریانی میں تبدیل ہو گی، اور دیگ کا دانہ دانہ الگ الگ لذت دے گا، سینیٹ جمہوریت کا ایوان بالا ہے، بالا ہی رہے گا، اور ن لیگ مان لے کہ اس کے نقصانات خسارے کا باعث نہیں بنیں گے، یہ بات تو شیری رحمٰن اور جملہ پی پی لیڈران بھی سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی، آئی نہیں لائی گئی ہے، اس لئے مس فٹ رہے گی، سابق وزیراعظم نواز شریف نے سچ تو کہا کہ اب مینار پاکستان سے اتر کر خان بہادر گلی محلے میں آ گئے ہیں، سونا جتنا کوٹا اور پگھلایا جاتا ہے اتنا ہی کندن بنتا ہے، سینیٹ میں خاتون اپوزیشن لیڈر وہ بھی پی پی کی اچھا شگون ہے۔
٭٭٭٭
لاجواب
بعض افراد ایسے بھی لاجواب ہوتے ہیں کہ ان کے پاس کسی سوال کا جواب ہی نہیں ہوتا، شیخ رشید اپنے موقف سے جڑے سوالات کا کوئی جواب نہ لا سکے اور شاہزیب خانزادہ کو مطمئن نہ کر سکے، البتہ وہ دلچسپ شخصیت ہیں، ہر بات ایسے پیرائے میں بیان کرتے ہیں کہ بندہ ہنستا ضرور ہے، وہ دعویٰ بھی پیش گوئی بنا کر کرتے ہیں، جوڈیشل مارشل لاء کی ان کی خواہش بھی ان کی مارشلائی سیاست کا حصہ ہے، خورشید شاہ نے صحیح کہا کہ انہیں شاید مارشل لاء سے کوئی پرانا پیار ہے جس کا اظہار کروں ورنہ جوڈیشل مارشل لاء تو کوئی لا ء ہی نہیں، البتہ عربی والا ’’لا‘‘ ہے جس کا مطلب ہے ’’نہیں‘‘۔ خان صاحب اپنا یار غیر کہنے والے اور بارہا یہ کہنے والے کہ وہ جیو میں جب بھی آتے ہیں اپنے یار کو ناراض کر کے آتے ہیں، عمران سے یاری کے مقام تک بھی وہ چپڑاسی بھرتی ہو کر پہنچے ہیں، بہرحال انہوں نے میڈیا کو کبھی ناں نہیں کی جس نے بلایا وہ چلے آئے، ہمارے ہاں سیاست کے میدان میں تاحال وہ بلوغت نہیں آئی جو مطلوب ہے، باقی سب کچھ اللہ کا دیا ہر سیاست دان کو ملا ہے، کسی کو زیادہ کسی کو کم، کم والا، حسد و بغض کے کیمپ میں بیٹھ کر اپنے دل کی بھڑاس اور آس کی یاس نکال لیتا ہے، شیخ صاحب میں وصف ہے کہ وہ کبھی میڈیا سے ناراض لہجے میں بات نہیں کرتے بلکہ وہ صحافت کے قدر دان ہیں، ان کے دل میں ایک حسرت ہے چھپی ہوئی مگر شاید وہ پوری نہ ہو، عمران میں یہ وصف ہے کہ وہ سچ کو فرعونیت سمجھتے ہیں، اور اپنی شدادیت بھول جاتے ہیں، انہوں نے جو اسٹاک اپنے خرمن میں جمع کر رکھا ہے وہ چلے ہوئے کارتوسوں کا ایک ہجوم ہے، بہرحال ووٹر اب پہلے سے زیادہ ہوشیار ہے، 2018کے انتخابات میں سرپرائز دے گا، کس کا بیانیہ رنگ لاتا ہے یہ کام بھی وہ کر دکھائے گا۔
٭٭٭٭
متفرقات
....Oسراج الحق:جوڈیشل مارشل لا کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔
مگر شیخ رشید میں تو بڑی گنجائش ہے کہ اس سے بھی انکار ہے؟
....Oفضل الرحمٰن:کراچی، معاشی شہ رگ کاٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ ہوئی نا بات اب ماہر جراح کراچی پہنچ گئے اب شہ رگ نہیں کٹے گی، پاپ کٹے گا۔
....Oخورشید شاہ:نواز شریف سے کس حیثیت میں بات کروں۔
میثاق جمہوریت کے پس منظر سے بڑی حیثیت کیا ہو گی؟
....Oاحسن اقبال:بھارت سی پیک پر تنگ نظری کے بجائے مثبت ردعمل دکھائے۔
ہمارے کہنے سے کیا ہو گا، ہمیں قبلہ احسن اقبال صاحب اپنی ناک کی سیدھ میں سی پیک پر کام تیز کر دینا چاہئے، سابق وزیراعظم نواز شریف کا یہ تحفہ جلد از جلد حق دار تک پہنچانے کی کریں کہ گدھ منڈلا رہے ہیں۔

تازہ ترین