• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کو عوام اپنا نجات دھندہ تصور کرتے ہیں

سیاسی ڈائری، نواز شریف کو عوام اپنا  نجات دھندہ تصور کرتے ہیں

اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) سبکدوش وزیر اعظم نواز شریف کو عوام کی غالب اکثریت نجات دھندہ تصور کرتی ہے ،شیری رحمن سینٹ میں قائد حزب اختلاف بنی ہیں شیری رحمن کاقائد حزب اختلاف بننا خوش آئند ہے ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی کو شکست ہوئی ۔نوازشریف اور ان کی بیٹی کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ نہ ملنا کوئی مستحسن بات نہیں ۔انہیں احتساب کے جن مقدمات میں ماخوذ کیاگیا ہے ان کی شنوائی کے دوران مدعا علیہان کی حاضری عدالت میں لازم نہیں ہوتی ان کے وکلا مقدمہ لڑتے اور دلائل دیتے رہتے ہیں اور عندالضرورت عدالت انہیں طلب کرسکتی ہے، احتساب عدالتوں کے مقدمات شروع تھے کہ نواز شریف لندن میں موجود تھے جہاں وہ اپنی اہلیہ کے علاج کےسلسلے میں بندوبست کرانے میں مصروف تھے اسی دوران انہیں فاضل عدالت نے بلایا تو وہ اپنی بیٹی کے ساتھ پاکستا ن آگئے اس موقع پر بعض نام نہاد مبصرین اور مخالفین نے شرطیں لگانا شروع کردیں کہ نواز شریف عدالت کا سامنا کرنے ملک واپس نہیں آئیں گے مگر وہ نہ صرف واپس آئے بلکہ اعلان کیا کہ وہ پوری ثابت قدمی سے تمام مقدمات کا سامنا کریں گے وہ اس دوران ایک مرتبہ عدالتی اجازت سے لندن گئے اور طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق وطن واپس بھی آئے اس پورے عرصے میں آندھی ہو یا طوفان وہ عدالت میں با التزام حاضر ہوتے رہے عدالت کو چھ مہینے سے زیادہ عرصے کے دوران ایک لمحے کےلئے بھی ان سے یا ان کی بیٹی سے کوئی شکایت نہیں ہوئی وہ قبل ازیں بھی زخم خوردہ تھے جس کے بارے میں ان سے متعلق لوگوں میں گہری ہمدردی کے جذبات پیدا ہوئے ہیں، ماضی میں ملک کی عدلیہ کا جو کردار رہا ہے اس کے حوالے سے بحث مباحثہ ہر دور میں چلتا رہا ہے۔ عدالتوں میں تصفیہ طلب مقدمات کی بھرمار الغرض عدلیہ سےہمیشہ گوناں گوں شکایات رہی ہیں ایسے میں نواز شریف کو اپنی شدید طورپربیمار اہلیہ کی مزاج پرسی کے لئے حاضری سے استثنا میں انکار کرکے ان شکایات میں ایک سنگین اضافہ کیا ہے، ماضی کے وہ حکمران جنہوں نے ملکی وسائل کو شیر مادر کی طرح لوٹا ہے اور جنہیں اپنی اسیری کے حوالے سے نیلسن منڈیلا کہلوانے کا شوق ہے اپنی پوری عمر میں عدالتوں کے روبرو اتنی مرتبہ پیش نہیں ہوئے جس قدر نوازشریف ان عدالتوں کا چھ مہینے میں سامنا کرچکے ہیں،ایسی شخصیت کو جو ہر طرح کے نتائج و عواقب کےلئے تیار ہو کر اور سینہ تان کرمقدمے کی ہر تاریخ پر آن موجود ہوتی ہو اس کے لیے استثنیٰ کی درخواست کی مزاحمت کرتے ہوئے نیب کے وکیل نے ازکار رفتہ دلائل دئیے۔ لفظوں میں موجود سفاکیت عیاں تھی فاضل عدالت کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اگر استثنیٰ دینا ممکن نہیں تو دو تاریخوں میں اس قدر وقفہ فراہم کردیا جائے جس میں مدعاعلیہان لندن جاکر واپس آسکیں، اسی دوران سینیٹر شیری رحمن کو پارلیمانی ایوان بالا سینٹ میں حزب اختلاف کی قائد کے طور پر تسلیم کرلیاگیا ہے وہ ملکی تاریخ میں پہلی خاتون سینٹ کی قائد حزب اختلاف بنی ہیں، شیری رحمن کا تعلق سندھ سے ہے وہ صحافی رہی ہیں ان دنوں وفاقی دارالحکومت میں ایک ادارہ چلاتی ہیں جو قومی اہمیت کے موضوعات پر بحث و مباحثے کراتا اور تجزیے پیش کرتا ہے، شیری رحمن اس سینٹ میں قائد حزب اختلاف بنی ہیں جس کے بعض ارکان کے چنائو کے سلسلے میں انتہائی سنگین کرپشن کے الزامات عائد ہوئے جنہیں ہارس ٹریڈنگ سے یاد کیا جاتا ہے ۔ایسے میں شیری رحمن کاقائد حزب اختلاف بننا خوش آئند ہے ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی کو شکست ہوئی ۔

تازہ ترین