• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوڈیشل مارشل لا پریقین نہیں رکھتا،اداروں میں تصادم نہیں،وزیراعظم

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی جوڈیشل مارشل لاء پریقین نہیں رکھتا ، اداروں میں کوئی تصادم نہیں، ہماری حکومت مدت پوری کرے گی اور دو ماہ میں الیکشن ہوجائیں گے، نواز شریف پر پہلے بھی ہائی جیکنگ کیس بنا،ممکن ہے آج بھی عدالتیں ایسا فیصلہ کردیں، ایسا کوئی ثبوت نہیں جس پر نواز شریف کو سزا ہو،بہتر ہے نگراں وزیر اعظم نیوٹرل ہو جس پر انگلی نہ اٹھ سکے ، ہماری خورشید شاہ سے نگراں وزیرا عظم کے لیے بات چیت ہوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔انھوں نے کہا ہماری پوری کوشش ہوگی کہ غیر متنازع شخص آئے جو صاف و شفاف الیکشن کرائے۔ایک سوال کے جواب میں وزیرا عظم نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی کا رویہ جمہوریت کے لیے زیادہ حوصلہ افزاء نہیں تھا ایسے رویے سے جمہوریت اور سیاست دان بدنام ہوئے۔ شاید ایسے حالات میں مشاورت کا عمل مشکوک ہوجائے ۔سوال کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے جج نے ریٹائرمنٹ کے بعد کہا کہ جب سیاسی معاملات عدالت میں جاتے ہیں تو مارشل لاء کی راہ ہموار ہوتی ہے اگر نگراں حکومت کا معاملہ عدالت میں چلا گیا توپھر کیا صورتحال ہوگی؟ جواب میں وزیر اعظم نے کہا پچھلی بار بھی معاملہ الیکشن کمیشن میں ہی گیا تھااور وہ فیصلہ تسلی بخش قرار نہیں دیا گیا۔ میں کسی جوڈیشل مارشل لاء پریقین نہیں رکھتا چند سیاست دان صرف نام چمکانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اداروں میں کوئی تصادم نہیں ہے۔ ہماری حکومت مدت پوری کرے گی اور دو ماہ میں الیکشن ہوجائیں گے۔اگر نواز شریف کو سزا ہوجاتی ہے تو پارٹی کا کیا رد عمل ہوگا؟ کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی میں فیصلے پہلے بھی مشاورت سے ہوتے رہے ہیں اور ابھی بھی مشاورت سے ہوں گے ۔ نواز شریف پہلے بھی جیل میں رہے ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے اور وہاں سے اپنی رائے پہنچانا کوئی مشکل کام نہیں ہے اگر عدالتیں انصاف کریں گی تو آج تک کوئی ایسا ثبوت عدالت میں پیش نہیں ہوسکا جس پر سزا ہوسکے۔پہلے بھی ہائی جیکنگ کیس چلا، ہوسکتا ہے آج بھی ممکن ہے کہ عدالتیں ایسے فیصلے کردیں تو اس سے سیاست ختم نہیں ہوتی۔ نواز شریف صاحب جیل سے بھی پارٹی پالیسی دے سکتے ہیں۔ نا اہلی کے بعد میاں صاحب کے لہجے میں تلخی دیکھی گئی اس میں تبدیلی کیوں آئی؟کے سوال پر شاہد خاقان نے کہا سیاست میں وقت و حالات کے تحت فیصلے کیے جاتے ہیں یہ وقت کی ضرورت تھی اور عوام بھی یہ چاہتے تھے۔ این آر او قسم کی کوئی چیز نہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے کی ہے نہ آج کررہی ہے۔اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس میں ترمیم کی کوئی ضرورت ہے کچھ ابہام ضرور ہے جو وقت کے ساتھ دور ہوجائے گا۔ کیا تحریک لبیک پاکستان کو عام انتخابات میں حصہ لینا چاہیے؟ کے سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے راؤ انوار کی پیشی و گرفتاری کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا سپریم کورٹ اور اداروں کا ان پر دباؤ تھا انھوں نے بہتر سمجھا کہ پیش ہوا جائے اور ہوگئے اب ان کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ماورائے عدالت قتل کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔ سوال کیا گیا کہ بلوچستان میں لوگوں کے ماورائے عدالت قتل اور غائب ہونے والے افراد کے لواحقین نے فرنٹیئر کور کا نام لیا ان پر پرچے کاٹے گئے کیا یہ ملکی مفاد اور فیڈریشن کے لیے اچھی بات ہے؟ جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ہم نے لواحقین کو یقین دہانی کرائی کہ انصاف ضرور ہوگا۔

تازہ ترین