• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب بیورو نے میگا پراجیکٹ کے آئی ٹی آڈٹ کیلئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی سے رجوع کر لیا

لاہور (امداد حسین بھٹی) احتساب بیورو نے میگا پراجیکٹ میں آئی ٹی آڈٹ کے لئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی سے رجوع کر لیا، جس کے بعد ملک بھر میں آئی ٹی سے متعلق منصوبوں کا آڈٹ پی آئی ٹی بی سے کروایا جائے گا، نیب نے پنجاب لیپ ٹاپ سکیم کے لیپ ٹاپ کی ’’سپیسی فیکیشن‘‘ کی ویری فیکشن کا بھی آڈٹ پی آئی ٹی بی سے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر کے بیشتر ایسے میگا منصوبے ہیں جن میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میگا منصوبوں میں آئی ٹی کے کاموں پر بھی اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں، پنجاب میں بنائی جانے والی کمپنیوں میں بھی سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ سمیت دیگر آئی ٹی کے آلات کی خریداری ہے جن کا جائزہ لینے کے لئے نیب کے پاس متعلقہ ماہرین نہیں ہیں لہٰذا نیب نے آئی ٹی اسسٹنٹس کے لئے پی آئی ٹی بورڈ سے رجوع کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے پنجاب کے 14 منصو بو ں، سندھ کے 7، خیبر پختونخوا کے 4 اور سندھ کے 9میگا منصوبوں کے آئی ٹی آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس منصوبے کے تحت نیب نے لاہور پارکنگ کمپنی کا آئی ٹی آڈٹ شروع کر دیا ہے۔ ابتدائی طور پر لاہور پارکنگ کمپنی میں لگے سکیورٹی کیمرے غیر فعال ملے جس پر نیب نے بعض تحفظات کا بھی اظہار کیا تاہم نیب نے پی آئی ٹی بی کو کہا ہے کہ وہ اپنی تفصیلی رپورٹ دے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ پنجاب لیپ ٹاپ سکیم کے حوالے سے بھی پی آئی ٹی بی سے تفصیلات مانگی گئیں جس پر پی آئی ٹی بی نے کہا کہ پنجاب لیپ ٹاپ سکیم میں خریدے گئے لیپ ٹاپ سے پی آئی ٹی بی کا کوئی تعلق نہیں ہے، جس پر نیب نے پنجاب لیپ ٹاپ سکیم میں استعمال ہونے والے لیپ ٹاپ کی ’’سپیسی فیکس‘‘ کا آڈٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ مختلف مراحل میں تقسیم ہونے والے لیپ ٹاپ میں جو آلات استعمال ہوئے ان کے اوپن مارکیٹ اور تھوک کے کیا نرخ ہیں۔
تازہ ترین