• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
23 مارچ تجدیدِ عہد کا دن

ننھے ساتھیو! کل 23 مارچ 2018ء کی صبح کا آغاز صوبائی دارلحکومتوں میں توپوں کی سلامی سے ہوا، اور اسلام آباد میں شاندار پریڈ کا بھی اہتمام ہوا، جس میں پاک افواج کے جوانوں نے حصہ لیا، جبکہ پاکستان کی فضائیہ نے ہوائوں میں اپنی مہارت کے جوہر دکھائے۔ یوم پاکستان کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے، ہر سال پر وقار تقریب جوش و جذبہ سے منائی جاتی ہے اس دن سب ایک نئے عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اس ملک کے استحکام اور سربلندی کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

78 برس قبل اسی دن لاہور میں واقع ’’منٹو پارک‘‘ موجودہ ’’اقبال پارک‘‘ میں آل انڈیا مسلم لیگ کا ستائیسواں تین روزہ سالانہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں شیر بنگال مولوی فضل حق نے جو قرار داد پڑھی اسے قرار داد لاہور کا نام دیا گیا، جس میں ایک علیحدہ اسلامی مملکت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 

قائد اعظم کی زیر صدارت منظور ہونے والی اس قرار داد نے تحریک پاکستان کی جد و جہد میں نئی روح پھونک دی تھی۔ تحریک کے دوران بر صغیر کے مسلمانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا۔ انہوں نے پہلی بار واضح طور پر علیحدہ وطن حاصل کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اس قرار داد کو اس وقت ’’قرار داد لاہور‘‘ کا نام دیا گیا تھا، جس کو ہندوستان کے انتہا پسند ہندوؤں نے نے تمسخر و طنزیہ انداز میں ’’قرار داد پاکستان‘‘ کہنا شروع کر دیا۔ لیکن مسلمانوں نے بعدازاں اس نام کو خوشی خوشی قبول کیا۔

اس اجلاس میں قرار داد پیش کرنے سے پہلے قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا ،

”مسلمان ہر تعریف کے لحاظ سے ایک قوم ہیں۔ ان کا مسئلہ فرقہ وارنہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ہے اور ہمارا مطالبہ بھی یہی ہے کہ اسے ایسے ہی حل ہونا چاہیے۔ ہندو مسلم دو علیحدہ قومیں ہیں، ان کا اپنا منفرد مذہب، فلسفہ، ادب اور معاشرتی نظام ہے۔ ان کے باہمی تعلقات کی کوئی ضمانت نہیں۔“

آل انڈیا مسلم لیگ کے جنرل باڈی کونسل کے اجلاس میں قائد اعظم کی صدارت میں پُرجوش انداز میں قرار داد پیش کی گئی۔

٭٭٭٭

تازہ ترین