• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلمیں دیکھ کر سائنس دان بن گئی : جاپانی ’امبر یینگ‘‘

فلمیں دیکھ کر سائنس دان بن گئی : جاپانی ’امبر یینگ‘‘

ملیے جاپان سے تعلق رکھنے والی ننھی سائنسداں ’’امبر یینگ‘‘ سے، جو فلمیں دیکھ کر سائنس دان بن گئی۔ بلاشبہ زندگی میں کچھ بھی کرنے کا حوصلہ کہیں سے بھی آ سکتا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ یینگ اسکول کی کتابیں پڑھ پڑھ کر اکتا گئی تھیں اور وہ کچھ نیا اور الگ کرنا چاہتی تھی۔ کچھ ایسا جو دنیا کو فائدہ دے۔ اسی چاہ میں ایک روز وہ اپنے گھر میں ہالی وڈ فلم ’گریوٹی‘ دیکھ رہی تھیں۔ 

جس میں بتایا گیا کہ کیسے ایک بین الاقوامی خلائی سٹیشن حادثے کے نتیجے میں تباہ ہو جاتا ہے۔ اس فلم کو دیکھنے کے بعد، امبر یینگ کے ذہن میں ایک سوال آیا کہ ہم مصنوعی سیارے، ریسرچ انجن، راکٹ اور خلائی جہاز خلا میں بھیجتے ہیں، جو اسی طرح حادثوں کا شکار ہو سکتے ہیں، ان حادثات کے نتیجے میں وہ تمام ملبہ کہاں جاتا ہے؟ 

اس سوال کے جواب کی تلاش میں اس نے تحقیق کی تو انکشاف ہوا کہ، ’’ خلا میں تباہ ہونے والے سیٹیلائٹس اور مصنوعی سیاروں کے تقریباً پانچ لاکھ ٹکڑے گھوم رہے ہیں، ایسے میں اگر ایک نئے سیٹیلائٹ کی ٹکر اس ملبے سے ہو جائے تو نہ صرف کروڑں اربوں کا نقصان ہو گا بلکہ تحقیقاتی منصوبے بھی نامکمل رہ جائیں گے‘‘۔

لہذا اسی مسئلے کے حل کی تلاش میں اس نے فیصلہ کیا کہ وہ کوئی ایسا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرے گی جس کی مدد سے خلا میں موجود ملبہ آئندہ خلا میں جانے والے انسانوں کے لیے خطرے کا باعث نہ بنے۔ 

نیز وہ یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کون سا ٹکڑا کتنا پرانا ہے اور یہ جاننے کی کوشش میں وہ سائنس دان بن گئی۔ ’’ننھی سائنس دان‘‘۔

تازہ ترین